مبارکباد جیہ کی شادی۔۔!!

ماوراء

محفلین
ماورہ لڑاکو ۔۔:-P۔۔۔۔ تم نے یہاں بھی مجھ سے لڑنے کا بہانہ ڈھونڈھ لیا ۔۔:eek:۔۔ یہ کسی نے افواہ اڑائی ہوگی کہ مجھے میک اپ کرنا نہیں آتا ۔۔:rolleyes:۔۔ میں نے تو بیوٹیشن کا کورس کر رکھا ہے ۔۔ :-P۔۔ اور شادیوں میں تو آئی لائینر اور مسکارا لگوانے کے لئے سب لڑکیاں میرے آگے پیچھے پھرتی ہیں ۔۔ :p;)۔۔ اس وقت بھی میں نے اپنا مسکارا سب کے لگا لگا کر ختم کر دیا تھا ۔۔:(۔۔ اس ہی لئے تو تمہارا لیا تھا ۔۔ لیکن مجھے کیا پتا تم اتنی لڑاکی ہو ۔۔:rolleyes::-P۔۔۔۔ یہ اگر جیہ ہمارا بیچ بچاؤ نہ کرواتی تو ۔۔ تم تو جانے میرا کیا حال کرتیں ۔۔:eek:
اس لڑائی کے علاوہ باقی پوری رپورٹ ہر لحاظ سے بہت زبردست ہے ۔۔ :)۔۔ سب رسمیں ۔۔ لڈی ۔۔ بھنگڑے ۔۔ ویڈیوز سمیت بہت خوبصورت انداز میں پیش کئے ہیں ۔۔:best::princess:۔۔۔ واقعی مزہ آیا سب پڑھ کر ۔۔:D
lol ۔۔۔ لڑنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ اور وہ بھی تم سے۔۔۔:grin:
مجھے پہلے بتاتی۔۔کہ تم نے بیوٹیشن کا کورس کیا ہوا ہے۔ میرے تخیل کے مطابق تو تمھیں ٹھیک سے لپ گلوس یا لپ اسٹک ہی لگانے آتی ہے۔:grin:
تم یقین کرو۔۔۔یہ لکھتے ہوئے میں اتنا ہنسی تھی۔ ذرا سوچو کہ اگر واقعی ایسا ہو رہا ہو تو۔۔۔:grin:

باقی تمھاری تعریف کا شکریہ۔
 

تیشہ

محفلین
اب دیکھ رہا ہوں ساری رپورٹیں۔ نئی نئی رسموں کا علم ہوا۔ لیکن نکاح؟؟؟؟ اس کا تو کسی نے ذکر ہی نہیں کیا۔ بھائی ریاض اور میں ہی تو جوجو کے ولی تھے۔ میں نے نکاح نامے پر جوجو کے دستخط کرنے کے لئے کہا تو اس وقت بھی اس بچی کو شرارت سوجھی۔ چپکے سے بولی۔ بابا جانی انگوٹھا لگا دوں؟؟ لیکن پھر دستخط بھی کر دی، اور میں نے جلدی سے دیکھا کہ دستخط ہی ہے یا غالب کا کوئی شعر تو نہیں لکھ دیا یہ سوچ کر کہ قاضی صاحب کو آٹو گراف چاہئے!!

مزید یہ کہ میں نے تو ریاض میاں کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ رسمیں وغیرہ نہیں ہونی چاہئیں، ورنہ میں بیچ محفل کے بھاگ لوں گا۔ مگر اف یہ لڑکیاں۔ بوچھی نے مجھ کو اب فضولیات کی محفل سے بھاگنے بھی نہیں دیا۔




ل و ل ۔ ۔ ۔ ۔
 

ماوراء

محفلین
فروری کی ایک سرد رات ہے مگر منگورہ کے ایک گھر میں رونق ہے اور دور دور تک گانے بجانے کی آواز جا رہی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ محفل کی سر گرم رکن جویریہ مسعود کی مہندی کی رسم ادا کی جا رہی ہے۔ دور دور سے دوست احباب ، سہیلیاں آئی ہیں حتی کہ انگلینڈ سے باجو بھی آئی ہوئیں ہے۔ شنید ہے کہ ہندوستان سے جویریہ کے منہ بولے بابا جانی بھی پہنچنے والے ہیں۔ جیہ کے منہ بولے بھائی شمشاد بھائی کو آنا تھا مگر عین وقت پر انہیں پاکستان جانا پڑا تو آنے کے بجائے معذرت بھیج دی۔

طے پایا تھا کہ شادی نہایت سادگی سے ہوگی مگر جیہ کی سہیلی ماورا جو اس موقعے کے لیے خاص طور پر ماواء النہر ۔۔۔ سوری، یورپ سے آئیں ہے، کے پر زور اصرار پر مہندی کی محفل سجائی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:

ہم سب محفل کی لڑکیوں نے مل کر جیہ کی شادی کی خوشی میں جشن منانے کا پروگرام بنایا۔ شادی کا مطلب “خوشی“ہے۔ ہمارا اس ہلے گلے کا مقصد بھی خوشی ہی ہے۔ یعنی جیہ کی خوشی کو دگنا کرنا۔ اس لیے ہم سب مل کر جیہ کی خوشی میں یوں شریک ہوں گے کہ جیہ یہ سب ہمیشہ یاد رکھ سکے۔ آپ سب جس طرح بھی خوشی کا اظہار کرنا چاہیں، کر سکتے ہیں۔

ان کی ہی دم سے یہ سارا ہنگامہ ہے۔۔۔
سارا انتظام باجو کے ہاتھ میں ہے ۔ باجو نے مہندی کا سٹیج بہت محبت اور خلوص سے تیار کروایا ہے۔ اور خود بھی کافی سے زیادہ تیار ہوکر آئیں ہے۔ بہت اچھی اور ڈیشنگ لگ رہی ہے۔ جوڑا ایسا پہنا ہے کہ بعض لوگ تو انہیں دلہن سمجھ کر چونک گئے کہ اتنی عمر کی دلہن۔۔۔۔؟

ایسے میں شور اٹھتا ہے کہ دلہن سٹیج پر لائی جا رہی ہے۔ دلہن آتی ہے اور سٹیج پر بٹھائ جاتی ہے۔ ایسے میں ماورا کی فرمائش پر یہ گانا لگایا جاتا ہے

بنو رانی تمھیں سیانی
ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا
ایک راجہ کی تمکو رانی
ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا


گانا ختم ہوتے ہی باجو فرمائش کرتیں ہے کہ یہ گانا لگایا جائے اور باجو کی فرمائش پر گانا بجتا ہے۔

مہندی رنگی آئی ہی رے تورے پیا کے گھر سے سن سجنی ،۔۔
ساس نند جی لائی ہیں توُرے پیا کے گھر سے سنُ سجنی
سپنے جگے ہیں تیرے جی وہ بنے ہیں میرے توُ بنی دلہن ساجن کی
مہندی رنگلی آئی ہے رے توُرے پیا کے گھر سے


گانے کے ساتھ ہی ایک بچہ اٹھ کر عجیب و غریب ڈانس کرتا ہے۔ لوگ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوئے جاتے ہیں۔ بچے کی دیکھا دیکھی باجو بھی آگے آکر ڈانس شروع کرتی ہے اور اتنی اچھی ڈانس کرتیں ہے کہ لوگ بے ساختہ داد دینے لگتے ہیں۔ گانا ختم ہوتے ہی وہ تھک کر ایک کرسی پر بیٹھ جا تیں ہے۔
اتنے میں بابا جانی ہندوستان سے مہندی کی محفل میں پہنچ جاتے ہیں اور آتے ہی نم آنکھوں سے یہ گانا گنگنانے لگتے ہیں:

بابل کی دعائیں لیتی جا
جا تجھ کو سکھی سنسار ملے
میکے کی کبھی نہ یاد آئے
سسرال میں اتنا پیار ملے


مگر جلد ہی انہیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ تو رخصتی کا گانا ہے تو چھپ ہو جاتے ہیں اور دلہن کے والد کے ساتھ پنڈال سے نکل کر مہمان خانے جاتے ہیں تاکہ لمبی سفر کی تکان کچھ آرام سے اتارلیں۔

اتنے میں دلہن کے موبائل پر ایک میسیج آتا ہے ، مبروک یا اختی۔ یہ میسیج الف نظامی کے طرف سے ہیں جو اپنا نک بدلنے میں ثانی نہیں رکھتے۔ دلہن بے چاری سوچ رہی ہے کہ اس وقت کیسے جواب دوں آرام سے شکریہ کا میسیج بھیج دوں گی

اتنے میں دلہن کی سہیلی امن ایمان پہنچتیں ہے۔ آتے ہیں نہ دعا نہ سلام، ماورا سے کہنے لگتیں ہے:

بوچھی باجو۔۔> زبردست۔۔۔۔۔ ماوراء جیہ کی مہندی پر سب سے اچھی بوچھی باجو لگ رہی تھیں نا۔۔۔؟؟؟؟

مگر جلد ہی احساس ہوتا ہے کہ محفل کچھ روکھی سوکھی ہے تو اپنے مدھر اور چنچل آواز میں (جسے وہ انکساری سے بے سری آواز کہتیں ہے) گانے لگتیں ہے:

مہندی کی یہ رات مہندی کی یہ رات
آئی مہندی کی یہ رات لائی سپنوں کی بارات
سجنیا ساجن کے ہے ساتھ رہے ہاتھوں میں ایسے ہاتھ
گوری کرت سنگھار گوری کرت سنگھار


یہ گانا ابھی ختم ہی ہوتا ہے کہ کراچی سے دلہن کے منہ بولے بھیا عمار ضیا کا ایم ایم ایس آتا ہے جس میں ایک گانے کا ویڈیو ہوتا ہے مگر چونکہ دلہن کے پاس موبائل سیٹ ذرا پرانے قسم کا ہے تو وہ ویڈیو وہ دیکھ نہیں پاتی۔

اتنے میں سارہ آپہنچتیں ہیں ، یہ وہی سارہ ہیں جو محفل کے سکول میں دلہن کی کولیگ ہے اور بڑے بچوں کی کلاس لیتیں ہے۔ حقیقی معنوں میں بھی اور محاورے کے معنوں میں بھی۔ آتے ہی فنکشن کے اہتمام کی تعریف کرتیں ہے اور ساتھ میں باجو کی ڈانس کی بھی ۔

سارہ کو شادیاں اٹینڈ کرنے کا بہت تجربہ ہے اس سے پہلے بھی وہ ایک ساتھ دو دو شادیوں میں شرکت بنفس نفیس کر چکیں ہے۔ اور موقعے کی مناسبت سے گانے کا بھی تجربہ ہے۔ آتے ہی یہ گانا شروع کیا :

مہندی لگا کے رکھنا
ڈولی سجا کے رکھنا
لینے تجھے او گوری
آئیں گے تیرے سجنا
مہندی لگا کے رکھنا
ڈولی سجا کے رکھنا

دلہن گانا سن کر سوچ رہی ہے کہ یہ میرے لیے کہہ رہی ہے کہ اپنے لیے کہ " ڈولی سجاکے رکھنا۔۔۔۔:)
اب مہمانوں کی آمد آمد ہے۔ محفل کی رونق جاری ہے۔ بے چاری دلہن سٹیج پر بیٹھے بیٹھے تھک چکی ہے ۔ مگر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اف۔۔جیہ اپنی پوسٹ سے پہلے میں تمھاری رپورٹ پر ہی تبصرہ کر رہی تھی۔ لیکن پتہ نہیں رات کو شاید نیند میں تھی۔ وہ بھول ہی گئی اور اپنی پوسٹ کر دی۔ :mad:

میں نے یہی کہنا تھا کہ دلہنیں ایسے موقعوں پر خاموش رہتی ہیں۔ اتنا بولنے کو کس نے کہا تھا۔:p۔ نہیں مذاق کے علاوہ تم نے اتنی جلدی اتنا اچھا لکھا۔ کہ مجھے لگا تمھیں ہمارے پلانز کا پہلے سے ہی پتہ تھا۔:grin:

اور ماوا النہرا کا کیا مطلب ہوتا ہے۔؟:(
 

فہیم

لائبریرین
ہمممممممممممممممممممممم


ولیمہ شام کو ہے اف
اتنا تھوڑا ٹائم تیاری کے لیے۔

کیا کروں:sad:

میں نے تو نہ جانے کیا کیا سوچا ہوا تھا۔

ابھی تو میرا بلیک سوٹ بھی تیار نہیں ہوا
اور وہ ساتھ میں جامنی کلر کی شرٹ اور اسی کلر کی تھوڑی سی ڈارک ٹائی

اور ابھی تو وہ بلیک کلر کی لیموزین بھی بک نہیں کرائی

اب اتنی جلدی کیا کیا کروں۔

اف کیا کیا سوچا تھا۔

وہ لحمہ جب سب مہمان آچکے ہوں گے
اور سب سے آخر میں ہوٹل کے گیٹ پر ایک بلیک کلر کی لیموزین آکر رکے گی۔
اور باوردی ڈرائیور اتر کر بڑی احترام سے کار کا دروازہ کھولے گا۔
اور اس میں سے ایک پرنس یعنی کے میں بلیک سوٹ بمعہ جامنی شرٹ اور ٹائی کے اتر کر کھڑا ہونگا:grin:

پہلے اپنے بالوں میں انگلیاں پھیروں گا
پھر ترچھی نظروں سے گیٹ پر کھڑے لوگوں کی طرف دیکھوں گا۔
اس امید سے کہ ان میں سے کچھ تو دل پر ہاتھ رکھے کھڑے ہونگے;-)

پھر اپنے مخصوص انداز میں‌ چلتا ہوا ہوٹل کے گیٹ کی طرف بڑھوں گا
اور پھر :cool:

مگر یہاں تو ٹائم ہی نہیں
صرف کچھ گھنٹے:?
 

سارہ خان

محفلین
lol ۔۔۔ لڑنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ اور وہ بھی تم سے۔۔۔:grin:
مجھے پہلے بتاتی۔۔کہ تم نے بیوٹیشن کا کورس کیا ہوا ہے۔ میرے تخیل کے مطابق تو تمھیں ٹھیک سے لپ گلوس یا لپ اسٹک ہی لگانے آتی ہے۔:grin:
تم یقین کرو۔۔۔یہ لکھتے ہوئے میں اتنا ہنسی تھی۔ ذرا سوچو کہ اگر واقعی ایسا ہو رہا ہو تو۔۔۔:grin:

باقی تمھاری تعریف کا شکریہ۔

ل و ل ۔۔ تم واحد لڑکی ہو جس کو مجھ سے لڑنے میں مزہ آتا ہے ۔۔:eek:۔۔۔ ورنہ میں تو لڑائی وغیرہ سے دور ہی رہتی ہوں ۔۔۔ :rolleyes:۔۔ اس لئے ایسا ہونا نہ میری سوچ میں آ سکتا ہے اور نہ اس پر ہنسی ۔۔:confused:
 

ماوراء

محفلین
فہیم، اپنا حلیہ بیان کرنے کا شکریہ۔ ورنہ مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ رپورٹ میں لڑکوں کو کیا کیا پہنواؤں۔:p :grin:

آج ولیمے کا دن ہے۔ ابھی صبح ہوئی ہے۔ میں ذرا ناشتہ کر آؤں۔ پھر آ کر لکھتی ہوں۔


سارہ۔۔۔تمھیں میں ولیمے پر پوچھتی ہوں۔ باتیں کر لو۔:p
 

تیشہ

محفلین
فہیم جانے سے پہلے اطمینان کر لیجیے گا کہ وگ لگائی ہوئی ہے۔ ;)





zzzbbbbnnnn.gif
 

ماوراء

محفلین
ولیمہ



جیہ مسعود

ڈاکٹر مشتاق


محلوں کا راجہ میرا
کہ رانی بیٹی راج کرے گی
خوشی خوشی کر دو وداع
تمھاری بیٹی راج کرے گی
کہ رانی بیٹی راج کرے گی
گلیوں گلیوں دھوم مچے گی
کاندھے کاندھے ڈول چلے گی



گوری سسرال چلی
ڈولی سج گئی شگنوں والی
دیکھو جی دیکھو گوری سسرال چلی
بندیا جھم جھم جھمکے
پائل چھن چھن چھنکے


اب میں نے اپنی پوسٹ سے سارے گانے ختم کییے ہیں۔۔جو اتنی مشکل سے لکھے تھے۔ :(
 

ماوراء

محفلین
کتنے دنوں سے ہم جیہ کی شادی کا انتظار کر رہے تھے۔ اور جب یہ دن آیا تو پلک جھپکنے میں گزر بھی گیا۔ جیہ بابل کے گھر کو چھوڑ کر پیا گھر سدھار چکی تھی۔ جیہ کے جانے سے گھر میں کیسی یکدم خاموشی چھا گئی تھی۔ سارہ تو رونے بیٹھی ہوئی تھی۔ اور ماوراء اس کے پاس کھڑے اسے طعنے دے رہی تھی کہ تم تو بیسویں صدی کی لڑکی نکلی، آجکل تو دلہنیں بھی نہیں روتیں، تم کیوں رونے بیٹھی ہوئی ہے۔ سارہ کہنے لگی کہ تم بھی کتنی سخت دل لڑکی ہو، بھلا اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو چھوڑ کر بھی کسی کا جانے کو دل کرتا ہو گا۔ امن بھی ماوراء کا ساتھ دے رہی تھی۔ سارہ نے وہاں سے جانے کو ہی ترجیح دی اور سونے چلی گئی۔ صبح بھی تو ہونی تھی نا۔ اور جیہ سے ملنے بھی جانا تھا۔ آج کا دن تو بہت اچھا گزر گیا تھا۔ ہم سب خوش تھے کہ پہلی شادی ایسی ہو گی جہاں خاندان والوں کا نام و نشان نہیں ہو گا۔ ذرا آزادی سے انجوائے کر سکیں گے۔ لیکن صبح صبح منتطمین اعلی نے ہمیں اچھی بھلی ڈانٹ پلا دی۔ نبیل کی گرج دار آواز سے اور زکریا کی کھا جانے والی آنکھوں سے سب ہی سہم گئے تھے۔ اور آصف کھانا کھا کر رخصتی سے پہلے ہی شادی والے گھر سے رفوچکر ہو چکے تھے۔ وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن کسی کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ آصف کس طرف کو نکل گئے ہیں۔ آخری بار ان کو موبائل پر بات کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

٢٥ فروری ولیمے کا دن تھا۔ ولیمے کا فنکشن شام کو لیٹ تھا، اس لیے سب کے پاس تیاری کے لیے کافی وقت تھا۔ پچھلے دو دنوں میں تو مجھے اور امن کو تیاری کے لیے بھی زیادہ وقت نہ مل سکا تھا۔ آخر ہم نے شادی کے سارے انتظامات بھی تو سنبھالے ہوئے تھے نا۔ لیکن آج ہم دونوں نے اپنی زبردست تیاری کا فیصلہ کیا تھا۔لیکن اس کے باوجود ہم نے سب کی سرگرمیوں پر نظر بھی رکھنی تھی جو کہ آسان کام نہیں تھا۔

صبح صبح گھر میں ایک ہل چل سی مچ گئی۔ مجھے اندازہ لگانے میں ذرا سی بھی دقت نہیں ہوئی تھی کہ باجو اٹھ گئیں تھیں اور اب سب کو اٹھانے کے چکر میں تھیں۔ ساتھ ہی فرزانہ سسٹر بھی کمرے میں داخل ہوئیں۔ جو بڑے پیار سے سب کو اٹھانے لگیں۔ میں تو دن کے گیارہ بجے بھی گھوڑے بیچ کر سو رہی تھی۔ سب ہی اپنی آنکھیں مل کر اٹھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اتنے اچھے خواب سے باہر اس وقت آنا پڑا جب باجو نے میری ہی جوتی کھینچ کر مجھی کو ماری۔
دوسری طرف نبیل، زکریا ڈانٹ ڈانٹ اور گھور گھور کر لڑکوں کو اٹھانے میں مصروف تھے۔ نبیل نے گھر کے درمیان والے ہال میں کھڑے ہو کر زور دار آواز میں کہا کہ “آج رات ولیمے سے فارغ ہونے کے بعد ہی ہم واپس محفل میں جائیں گے۔ بہت ہلا گلا ہو گیا۔ ادھر سارے میرے کام ادھورے پڑے ہیں اور یہ کام چور مجھے بھی یہاں لے آئے ہیں۔“ مطلب مزید قیام کا کوئی چانس نہیں تھا۔ زکریا نبیل کی حمایت کرتے ہوئے بولے۔ “بالکل“۔ اصل میں آصف بھی کل رات سے غائب تھے۔ یوں لگ رہا تھا جیسے واپس جرمنی چلے گئے ہوں۔

فرزانہ سسٹر، باجو، شگفتہ، فرحت، سارہ اور حجاب اپنی اپنی تیاری میں مصروف ہو گئیں ۔ اتنے میں میں نے اور امن نے سوچا ہم جلدی سے بیوٹی پالر سے ہو آتے ہیں۔ ہم دونوں نے فہیم کو کہہ کر زکریا کی گاڑی کی چابی ان کے کمرے سے چپکے سے اٹھوائی اور بیوٹی پالر کی طرف روانہ ہو گئے۔ دو، تین گھنٹے بعد جب ہم گھر واپس آئے تو تقریباً سب ہی تیار تھے۔ سارہ کی تو ہمیں دیکھ کر چیخ ہی نکل گئی۔ باجو سارہ کی چیخ سن کر دوڑی ہوئی آئیں، تو ہمیں دیکھ کر چونک گئیں۔ پھر ہم سے گلہ کرنے لگیں کہ کس بیوٹی پالر سے تیار ہو کر آئی ہو؟ مجھے کیوں نہیں بتایا۔۔۔۔!! سب ایک سے بڑھ کر ایک لگ رہی تھیں۔ فرزانہ سسٹر نے Viloet-Orchid ساڑھی پہن رکھی تھی۔ جس پر beads ، کورا، کٹ گلاس اور زردوسی دھاگے کا کام ہوا ہوا تھا۔ کالے رنگ کے بال کھلے چھوڑے ہوئے تھے۔ ہاتھوں میں سفید موتیے کے پھولوں کا گجرا تھا۔ اور ساتھ خوب صورت سی سلور پرپل جیولری پہن رکھی تھی۔ (فرزانہ سسٹر ضرور بتائیے گا کہ وہ جیولری سیٹ کہاں سے لیا تھا، میں نے بھی بالکل ویسا ہی لینا ہے۔) باجوگلابی رنگ کے چوڑی دار پاجامہ اور سلور دھاگے کے کام والی قمیض میں بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔ نیچے پیروں میں پائل چھن چھن کر رہی تھی۔ اور سوٹ کے رنگ سے ملتا جلتا سلور رنگ کا جیولری کا سیٹ پہنا ہوا تھا۔ ماتھے پر چھوٹی سی بندیا چمک رہی تھی۔ شگفتہ، فیروزی اور ہاٹ پنک رنگ کے ٹراؤزر اور شرٹ میں بہت اچھی لگ رہی تھیں۔ فیروزی قمیض پر پنک باریک کڑھائی لگتا تھا، شگفتہ نے خاص طور پر کروائی تھی۔ شبو نے ہلکے سبز رنگ کی بہت ہی زبردست شیفون کی ساڑھی پہنی ہوئی تھی، بالوں کو نہایت ہی خوبصورتی سے بنایا تھا۔ جوڑے میں موتیے کے پھول بھی لگے ہوئے تھے۔ اور زلفوں کی کرلی لٹیں دائیں بائیں لٹک رہی تھیں۔ سارہ تو آج بالکل سندھی کڑی لگ رہی تھی، شکار پور سے خاص طور پر قمیض پر سندھی کڑھائی کروائی تھی۔ فیروزی رنگ کے کرنکل شیفون غرراہ اور قمیض کے کناروں پر سرخ رنگ کا گوٹا لگا تھا۔ فیروزی غرارے پر سرخ ڈوپٹے کے کنارے پر بھی کڑھائی ہوئی تھی۔ ہاتھوں میں چوڑیاں، کلاسیکل ڈیزائن کا جیولری سیٹ۔ سارہ نے سندھی روایت اور رواج کا خاص خیال رکھا تھا۔ دوسری طرف فرحت صحیح پنجابن لگ رہی تھیں۔ سن گولڈ اینڈ ریڈ قمیض جس پر گوٹا کناری کا کام ہوا تھا ، پٹیالہ شلوار اور ڈوپٹے کے کناروں پر کڑھائی کافی روایتی اور بہت خوب صورت لگ رہا تھا۔ بالوں میں لمبا سا پراندہ بالوں کے ایک طرف پیلے رنگ کا پھول۔ کانوں میں بھاری کانٹے تھے۔ اور پیروں میں پائل اور کھسہ بھی بہت بھا رہا تھا۔ امن گہرے سبز اور نیلے رنگ کے نہایت ہی خوبصورت اور فل کام ہوا لہنگے میں تھی۔ جس پر beads کا کافی کام ہوا ہوا تھا۔اپنے لیئر کٹ کالے لمبے بالوں کو اس نے کھلا چھوڑا ہوا تھا۔ امن نے بھاری لہنگے کے ساتھ ہلکا سا جیولری سیٹ بھی پہنا ہوا تھا۔ مختصر کہ امن دلہن سے کم نہیں لگ رہی تھی۔ مارواء نے لائٹ چاکلیٹ براؤن اینڈ گولڈن رنگ کا Mermaid لہنگا پہنا ہوا تھا۔ جس پر کورا، زردوسی، دبکا، موتی اور دھاگے کا بہت ہی خوب صورت کام ہوا تھا۔

تیاری مکمل ہونے کے بعد ہم سب ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے، زکریا اپنی گاڑی ہی ڈھونڈتے رہ گئے اور ہم ہوٹل کے دروازے پر پہنچ بھی گئے۔ وہ تو نبیل کا بھلا ہو کہ وہ زکریا کو اپنے ساتھ گاڑی میں لے آئے۔ ہوٹل پہنچنے پر شاندار استقبال کرنے کے لیے لڑکے والے لائن بنا کر پہلے ہی کھڑے تھے۔ زکریا پارکنگ میں اپنی گاڑی پہلے سے کھڑی دیکھ کر ادھر ادھر گھورنے لگے۔ خیر اس وقت تو کچھ بول بھی نہیں سکتے تھے۔ سیدھے آگے کی طرف چلنے لگے۔ ہم ابھی دروازے سے داخل ہو ہی رہے تھے کہ پیچھے ایک فراٹے لیتی ہوئی گاڑی یکدم آ کر رکی۔ سب اس گاڑی کی طرف دیکھنے لگے۔ گاڑی کے دروازے کھلے۔ اندر سے چار مرد مونچھیں مڑوڑتے ہوئے باہر نکلے۔ گولڈن کھسے اور کلف لگی سفید شلوار قمیض میں چاروں بالکل پنجاب کے چوہدری لگ رہے تھے۔ یہ چاروں خاموشی سے ہال میں جا کر ایک سائیڈ پر لگی ٹیبل پر جا کر بیٹھ گئے۔


ہال کے سٹیج پر جیہ گولڈن رنگ کے خوب صورت سے لہنگے میں بیٹھی ڈاکٹر مشتاق سے خوش گپیوں میں مصروف تھی۔ اور دونوں ہی بہت چہک رہے تھے۔ ہمیں دیکھ کر تو جیہ کی بانچھیں ہی کھل گئیں۔ جبکہ جیجا جی کا رنگ ہمیں دیکھ کر پیلا پڑ گیا۔ شاید وہ ابھی تک کل والے پچاس ہزار نہیں بھولے تھے۔ جیہ سے ملنے کے بعد سب نے اپنی اپنی جگہ سنبھال لی۔ آج تقریباً سبھی لڑکے سوٹ میں آئے تھے۔ نبیل کالے سوٹ، سفید شرٹ اور کالی ٹائی میں ہیرو لگ رہے تھے۔ زکریا ڈارک بلیو سوٹ کے ساتھ ہلکی نیلے رنگ کی شرٹ اور گہرے نیلے رنگ کی ٹائی میں بہت ڈیشنگ لگ رہے تھے۔ شمشاد بھائی، تفسیر بھیا، پاکستانی بھائی، ڈاکٹر عباس، باسم، فرضی، وارث، فرذوق، ضبط، اعجاز اور اعجاز انکل سبھی ماشاءاللہ بہت اچھے لگ رہے تھے۔ اعجاز انکل کی تو ریاض انکل سے خوب دوستی ہو گئی تھی۔ دونوں باتوں میں ایسے مگن ہوئے کہ کچھ اور انھیں یاد ہی نہیں رہا۔ راہبر اور فہیم کالے سوٹ میں آئے تھے۔ فہیم نے ہلکے جامنی رنگ کی شرٹ اور گہرے جامنی رنگ کی ٹائی پہنی ہوئی تھی۔ لیکن انھیں تیاری کا وقت بہت کم ملا تھا، جلدی میں شاید وہ جوتے پہننا ہی بھول گئے تھے، اور گھر میں پہننے والے ہی جوتیوں میں ہی آ گئے۔ وہ تو عمار کے بتانے پر ہی انھیں احساس ہوا۔ پھر اس کے بعد فہیم اپنی سیٹ سے ایک بار بھی اٹھ نہ سکے۔

اچانک ہال میں مہوش داخل ہوئیں۔ ہلکے سے میک اپ اور خوبصورت سی شلوار قمیض میں وہ بہت اچھی لگ رہی تھیں۔ اور ہاتھ میں انہوں نے ایک فائل پکڑی ہوئی تھی۔ آتے ساتھ ہی نبیل کے میز تک چلی گئیں۔ اور فائل کھول کر انھیں وکی ارود لائبریری کی صورتِ حال سے آگاہ کرنے لگیں۔ اور نبیل بھی بڑے انہماک سے اس فائل کو دیکھنے لگے۔ لیکن خدا کا شکر کچھ دیر میں ہی نبیل کو خیال آ گیا اور مہوش کو کہنے لگے، مہوش بہن آپ نے بہت محنت کی ہے۔ میں اسے انشاءاللہ کل دیکھتا ہوں۔ آپ کل یہ فائل لے آئیے گا۔ شگفتہ نے یہ سب دیکھا تو وہ بھی پرس میں سے کچھ ڈھونڈنے لگیں۔ میرے پوچھنے پر کہا کہ اچھا موقع ہے میں بھی لائبریری کی وش لسٹ نبیل بھائی کو دکھا آؤں۔ اگر میری شگفتہ سے دوستی نہ ہوتی تو آج کے دن بھی شگفتہ لسٹ نبیل بھائی کو دینے پہنچ جاتیں۔ بڑی مشکل سے سمجھایا کہ شگفتہ آج رہنے دیں۔ کل دے دینا۔ شکر ہے مان گئیں۔

اچھا۔۔وہ سب سے آخر میں کونے والی ٹیبل پر چار چوہدری خدا جانے کن رازداریوں میں مصروف تھے۔ لیکن میں نے اور امن نے اس کا بھی مکمل بندوبست کیا ہوا تھا۔ ہم نے ان کی ٹیبل کے نیچے ٹیپ ریکاڈر پہلے سے ہی رکھ دیا تھا۔ اور وہ ٹیپ ہم نے سننے کے بعد زکریا کے پاس جمع کروا دی ہے۔ عمار، فرذوق، فہیم، ضبط نے ولیمے پر بھی زبردست ڈانس کیا۔ اور محفل کو کوب جمایا۔

کھانے کا بھی وقت ہو چکا تھا۔ سب لوگ کھانے پر جھپٹ پڑے۔ جیسے جانے کتنے دنوں سے بھوکے ہوں۔ میں نے کھانے کے دوران اپنے کیمرے کو بند کر دینا ہی مناسب سمجھا۔ ورنہ خواہ مخواہ سب کی اصلیت کھل جاتی۔ کھانے میں بریانی، کڑھائی، قورمہ، روسٹ، پالک گوشت، پلاؤ، زردے، چٹنیاں، اور بے شمار کھانے تھے۔ سب نے جی بھر کر کھانا کھایا۔ کھانے کھا چکنے کے بعد جب میں نے ہال کا جائزہ لیا تو کھانے کا ہال کم اور گند کا ہال زیادہ لگ رہا تھا۔ کولڈ ڈرنکس کی بوتلیں فرش پر ٹوٹی پڑی تھیں۔ تو مرغی کی ہڈیاں فرش پر گری ہوئیں تھیں۔ ٹشو پیپر ہر طرف بکھرے نظر آ رہے تھے۔ میں تو وہاں سے بھاگی، کہ ایسا نہ ہو باجو یہاں آ کر مجھ پر یہ سارا الزام لگا دے۔ کھانے سے پہلے تو سبھی آرام و سکون سے بیٹھے تھے۔ لیکن کھانے کے بعد سب کو ہی گھر جانے کی جلدی پڑ گئی۔ جیسے ولیمے پر صرف کھانا کھانے ہی آئے ہوں۔

آخر میں مکلاوے کی رسم کے مطابق جیہ کو سسرال سے میکے جانا تھا۔ ہم سب جیہ کے ساتھ رات کو گھر پہنچے۔ ابھی ہم جیہ سے باتیں کرنے میں ہی مصروف تھے۔ کہ نیچے والے ہال میں اعلان ہوا۔ آج رات کی ہم سب کی واپسی کی فلائٹس ہیں۔ سب جلدی سے باہر آ جائیں۔ نبیل اور زکریا دونوں ہاتھ میں بیگ پکڑے کھڑے ہمارا انتظار کر رہے تھے۔ مرتے نہ تو کیا کرتے۔ سب منہ بنائے لائن بنا کر اپنے اپنے بیگ گھسیٹتے ہوئے نبیل اور زکریا کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ ایرپورٹ پہنچنے سے پہلے ہی ہم سب کی آنکھ کھل گئی۔ اور ہم سب نے اپنے آپ کو اردو محفل میں ہی موجود پایا۔ جیہ کی بھی اس کے بعد کوئی خبر نہیں تھی۔ پھر اچانک ایک دن جیہ محفل پر نمودار ہوئیں۔ تب ہم سب نے سکھ کر سانس لیا کہ جیہ خیر خیریت سے ہے۔ اور آگے کی کہانی جیہ نے کچھ اس طرح سنائی کہ ڈاکٹر مشتاق کچھ ہی دنوں بعد آئرلینڈ چلے گئے۔ اور جیہ اب اپنے بابا کے گھر میں ہے۔ اگست کے شروع میں جیجا جی واپس آ رہے ہیں اور جیہ پھر سسرال چلی جائیں گی۔ اللہ ہماری جیہ کو ڈھیروں خوشیاں دیکھنا نصیب کرے۔ آمین۔
 

ماوراء

محفلین
درمیان کے سارے گانے مجھے ختم کرنے پڑے۔ دو حصوں میں پوسٹس کرتی تو تسلسل نہ رہتا۔ مجھے دکھ کے ساتھ ساتھ غصہ بھی آ رہا ہے۔:(:confused:
 

ماوراء

محفلین
یہ گھور گھور کر کیسے اٹھایا جاتا ہے؟
ڈانٹتے ہوئے جو غصے کے تاثرات نبیل کے چہرے پر ہونے چاہیں تھے۔ وہ آپ کے چہرے پر تھے۔ اور نبیل ڈانٹتے ہوئے بھی ہنس رہے تھے۔ کیونکہ ان کو ڈانٹنا بھی ٹھیک سے نہیں آتا۔ گھورنے والی آنکھیں(کھا جانے والی) دیکھ کر تو بندہ چپ چاپ اٹھ ہی جاتا ہے۔ lol
 
Top