میری ایک تازہ غزل ۔تجھ پاس ہے جو چیز، وہ گل پاس نہیں ہے

سید عاطف علی

لائبریرین

تجھ پاس ہے جو چیز، وہ گل پاس نہیں ہے
وہ رنگ نہیں اس میں وہ بوُ باس نہیں ہے

لب لعلِ بدخشاں ہیں تو آنکھیں ہیں زمرُّد
طرّے کو ترے حاجت ِ الماس نہیں ہے

ہے خون ِ تمنّا سے مزیّن مرا نامہ
گوحاشیہ زیبائی ءِ قرطاس نہیں ہے

کیوں کر ہو بیاں لذّتِ اشک ِ شب ِ مہجور
اس کا کوئی پیمانہ ؤ مقیاس نہیں ہے

اک خواب میں مستور ہے دنیا کی حقیقت
اس بات کا ہم کو مگر احساس نہیں ہے

نازاں ہے سرابوں کا طلسمات سمجھ کر!
ناداں ہے ابھی تو ! کہ تجھے پیاس نہیں ہے

کہتے ہو کہ دنیا ہے یہ امید پہ قائم !
یہ وعدہءِ موہوم ہمیں راس نہیں ہے

ہر شب ہے شب ِ قدر تجھے قدر اگر ہو

" ہر دم دمِ عیسی ہے تجھے پاس نہیں ہے "
۔۔۔
سید عاطف علی
×××××××××××××××××××××××××××××

 

عظیم

محفلین
بہت خوب عاطف بهائی ! کہتے ہو کہ دنیا رہے امید پہ قائم -
یہ "یہ" پہلے بهی کهٹکا تها اور اب بهی کهٹک رہا ہے ! کیا کروں یہ کهٹکا نہیں جاتا - بهٹکا تو جا چکا -
 

ابن رضا

لائبریرین
اک خواب میں مستور ہے دنیا کی حقیقت
اس بات کا ہم کو مگر احساس نہیں ہے

نازاں ہے سرابوں کا طلسمات سمجھ کر!
ناداں ہے ابھی تو ! کہ تجھے پیاس نہیں ہے

واہ واہ جناب کیا کہنے۔بہت اعلیٰ

لاجواب کلام۔

ایک بار پھر داد حاضر ہے۔
 

عینی مروت

محفلین
کہتے ہو کہ دنیا ہے یہ امید پہ قائم !
یہ وعدۂ موہوم ہمیں راس نہیں ہے

ہر شب ہے شب ِ قدر تجھے قدر اگر ہو
" ہر دم دمِ عیسی ہے تجھے پاس نہیں ہے "

وااہ!بہت عمدہ اشعار۔۔بہت سی دادقبول کیجئے
:)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کہتے ہو کہ دنیا ہے یہ امید پہ قائم !
یہ وعدۂ موہوم ہمیں راس نہیں ہے
ہر شب ہے شب ِ قدر تجھے قدر اگر ہو
" ہر دم دمِ عیسی ہے تجھے پاس نہیں ہے "
وااہ!بہت عمدہ اشعار۔۔بہت سی دادقبول کیجئے
:)
بہت شکریہ و آداب عینی صاحبہ
 
Top