عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
اے نگاہ نیاز مندانہ
دیکه تجه میں ہی تو سمایا ہوں

یہ چٹهی ہے بابا طالب دیدار کی خاطر کسی مہہ جبیں کی -
 

الف عین

لائبریرین
مطلع مجھے دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔
روز محشر کو لوگ چیخیں گے
اس زمانے پہ یہ جمال نہ تها
۔۔یہ بھی دو بارہ دیکھو۔ سمجھ میں نہیں آیا۔

کها گئی کس کی فکر صاحب کو
اس تو اپنا بهی کچه خیال نہ تها
دوسرےمیں شاید ٹائپو ہے۔ وزن میں نہیں آتا۔

یہ تم موبائل پرکون سا اردو کی بورڈ اسعمال کرتے ہو۔ ’ہ‘ عربی کی ہے جو جمیل نوری فانٹ میں عجیب سی لگتی ہے
 

عظیم

محفلین
مطلع مجھے دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔
روز محشر کو لوگ چیخیں گے
اس زمانے پہ یہ جمال نہ تها
۔۔یہ بھی دو بارہ دیکھو۔ سمجھ میں نہیں آیا۔

کها گئی کس کی فکر صاحب کو
اس تو اپنا بهی کچه خیال نہ تها
دوسرےمیں شاید ٹائپو ہے۔ وزن میں نہیں آتا۔

یہ تم موبائل پرکون سا اردو کی بورڈ اسعمال کرتے ہو۔ ’ہ‘ عربی کی ہے جو جمیل نوری فانٹ میں عجیب سی لگتی ہے

جی بابا -
موبائل کا ہی کوئی کیبورڈ ہے بابا - ایک نیا انسٹال تو کیا ہے مگر اس سے ٹائپ نہیں ہو پاتا - کاپی کر لیا کروں گا " ہ " کو -
 

عظیم

محفلین
بابا موبائل سے ہی لکه پایا ہوں کی بورڈ وغیرہ کا پتا نہیں چلتا -

آپ کی یاد نے جلا ڈالا
ہم غریبوں کو بهی مٹا ڈالا

ہو گئے آپ کے فقط ہم نے
ساری دنیا کو ہے بهلا ڈالا

یہ ہماری دعا ہوئی پوری
یا کہ پهر یار نے بلا ڈالا

مر گئے ہم تو پوچهتے کیا ہو
کس نے زندہ کیا مٹا ڈالا

جانے کس بیخودی میں بیٹهے ہیں
جانے کس آگ نے جلا ڈالا

عشق ہم کو نہیں تو پهر کیا ہے
ایک عالم کو کہہ سنا ڈالا

کیوں کریں یار سے بهی اب دوری
غیر میں ہم کو لا بٹها ڈالا

اپنی دهڑکن نہ روک لیں صاحب
حال دل کہہ چکے سنا ڈالا
 

عظیم

محفلین
میرے واسطے بهی دعا کرو
غم زندگی سے رہا کرو

کرو ذکر بهی کوئی واعظو
کہ نماز حق تو ادا کرو

مرا کیا قصور کہ تم بهلے
مرا کیا برا جو برا کرو

کوئی نام حق بهی لو غافلو
کرو یاد اپنا خدا کرو

یہاں روح کا نہ قیام ہے
یہاں خاک ہی میں رہا کرو

اے طبیب میرے دکهوں کی تم
وہی نام لو جو دوا کرو

کہیں کهو گئی میری بندگی
میری آگہی کا پتا کرو

یہ نیا جہان ہے ظالمو
یہاں ظلم بهی تو نیا کرو

ہوا بس کہ صاحب چلو کہیں
کہیں اور چل کے گلا کرو
 

الف عین

لائبریرین
آپ کی یاد نے جلا ڈالا
ہم غریبوں کو بهی مٹا ڈالا
۔۔مطلع بہت سپاٹ ہے۔

ہو گئے آپ کے فقط ہم نے
ساری دنیا کو ہے بهلا ڈالا
÷÷درست

یہ ہماری دعا ہوئی پوری
یا کہ پهر یار نے بلا ڈالا
۔۔بلا ڈالا کوئی محاورہ نہہیں

مر گئے ہم تو پوچهتے کیا ہو
کس نے زندہ کیا مٹا ڈالا
۔۔بات واضح نہیں ہوئی

جانے کس بیخودی میں بیٹهے ہیں
جانے کس آگ نے جلا ڈالا
۔۔درست

عشق ہم کو نہیں تو پهر کیا ہے
ایک عالم کو کہہ سنا ڈالا
۔۔کہہ سنا ڈالا؟؟

کیوں کریں یار سے بهی اب دوری
غیر میں ہم کو لا بٹها ڈالا
۔۔درست، لیکن بیانیہ اچھا نہیں

اپنی دهڑکن نہ روک لیں صاحب
حال دل کہہ چکے سنا ڈالا
۔۔حال دل آج سب سنا ڈالا
بہتر ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
میرے واسطے بهی دعا کرو
غم زندگی سے رہا کرو
۔۔مرے واسطے۔۔۔

کرو ذکر بهی کوئی واعظو
کہ نماز حق تو ادا کرو
۔۔واضح نہیں

مرا کیا قصور کہ تم بهلے
مرا کیا برا جو برا کرو
۔۔درست

کوئی نام حق بهی لو غافلو
کرو یاد اپنا خدا کرو
۔۔ردیف یہاں معنی خیز نہیں

یہاں روح کا نہ قیام ہے
یہاں خاک ہی میں رہا کرو
÷÷واضح نہیں ہوا

اے طبیب میرے دکهوں کی تم
وہی نام لو جو دوا کرو
÷÷دوسرا مصرع واضح نہیں۔ وہی نام لے کے دعا کرو‘ ہو تو درست

کہیں کهو گئی میری بندگی
میری آگہی کا پتا کرو
۔۔مری آگہی کا محل ہے
شعر واضح نہیں ہوا

یہ نیا جہان ہے ظالمو
یہاں ظلم بهی تو نیا کرو
÷÷خوب

ہوا بس کہ صاحب چلو کہیں
کہیں اور چل کے گلا کرو
۔۔صاحب بحر میں نہیں آتا۔ عظیم آ سکتا ہے الفاظ بدل کر
 

عظیم

محفلین
آپ کی یاد نے جلا ڈالا
ہم غریبوں کو بهی مٹا ڈالا
۔۔مطلع بہت سپاٹ ہے۔

ہو گئے آپ کے فقط ہم نے
ساری دنیا کو ہے بهلا ڈالا
÷÷درست

یہ ہماری دعا ہوئی پوری
یا کہ پهر یار نے بلا ڈالا
۔۔بلا ڈالا کوئی محاورہ نہہیں

مر گئے ہم تو پوچهتے کیا ہو
کس نے زندہ کیا مٹا ڈالا
۔۔بات واضح نہیں ہوئی

جانے کس بیخودی میں بیٹهے ہیں
جانے کس آگ نے جلا ڈالا
۔۔درست

عشق ہم کو نہیں تو پهر کیا ہے
ایک عالم کو کہہ سنا ڈالا
۔۔کہہ سنا ڈالا؟؟

کیوں کریں یار سے بهی اب دوری
غیر میں ہم کو لا بٹها ڈالا
۔۔درست، لیکن بیانیہ اچھا نہیں

اپنی دهڑکن نہ روک لیں صاحب
حال دل کہہ چکے سنا ڈالا
۔۔حال دل آج سب سنا ڈالا
بہتر ہو گا

بابا ردیف ہی عجیب سی تهی - اور یہ سپاٹ کیا ہوتا ہے ؟
 

عظیم

محفلین
میرے واسطے بهی دعا کرو
غم زندگی سے رہا کرو
۔۔مرے واسطے۔۔۔

کرو ذکر بهی کوئی واعظو
کہ نماز حق تو ادا کرو
۔۔واضح نہیں

مرا کیا قصور کہ تم بهلے
مرا کیا برا جو برا کرو
۔۔درست

کوئی نام حق بهی لو غافلو
کرو یاد اپنا خدا کرو
۔۔ردیف یہاں معنی خیز نہیں

یہاں روح کا نہ قیام ہے
یہاں خاک ہی میں رہا کرو
÷÷واضح نہیں ہوا

اے طبیب میرے دکهوں کی تم
وہی نام لو جو دوا کرو
÷÷دوسرا مصرع واضح نہیں۔ وہی نام لے کے دعا کرو‘ ہو تو درست

کہیں کهو گئی میری بندگی
میری آگہی کا پتا کرو
۔۔مری آگہی کا محل ہے
شعر واضح نہیں ہوا

یہ نیا جہان ہے ظالمو
یہاں ظلم بهی تو نیا کرو
÷÷خوب

ہوا بس کہ صاحب چلو کہیں
کہیں اور چل کے گلا کرو
۔۔صاحب بحر میں نہیں آتا۔ عظیم آ سکتا ہے الفاظ بدل کر

- جی بابا
 

عظیم

محفلین
آپ کی یاد نے جلا ڈالا
ہم غریبوں کو بهی مٹا ڈالا

ہو چکے آپ کے فقط ہم نے
دین و دنیا کو ہے بهلا ڈالا

یہ ہماری دعا ہوئی مقبول
یا کہ رخ یار نے دکها ڈالا

مر گئے ہم تو پوچهتے کیا ہو
کس کے غم نے ہمیں مٹا ڈالا

جانے کس کرب سے گزرتے ہیں
جانے کس آگ نے جلا ڈالا

عشق ہم کو نہیں تو پهر کیونکر
خون دل آنکه سے بہا ڈالا

اپنی دهڑکن نہ روک لیں صاحب
حال دل کا جو سب سنا ڈالا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اچها بابا خطائیں کی میں نے
اپنے سر ہی بلائیں لی میں نے

اتنا بدبخت تها کہ روز و شب
خود کو ہی بد دعائیں دی میں نے

اس ستم گر کا نام لے لے کر
اپنی خاطر قبائیں سی میں نے

کوئی اتنا سا عیب دکهلا دے
دیکهے کتنی خطائیں کی میں نے

صاحب اپنے بهی واسطے جب کیں
سب کی خاطر دعائیں کی میں نے
 

عظیم

محفلین
دل کو کس سے لگا لیا صاحب
غم یہ کن کا کما لیا صاحب

آج اپنے ہی آپ سے جا دور
ہم نے ڈیرا جما لیا صاحب

سوچتے ہیں یہ بار اپنا تها
جس کو یاں تک اٹها لیا صاحب

کوئی سنتا ہے کب ہمارا حال
ہم نے سب کو سنا لیا صاحب

کام چلتا نہ تها دعاوں سے
لیک ہم نے چلا لیا صاحب

رو لیا ہم نے بهی نصیبوں پر
اور تم نے رلا لیا صاحب

یاد ہم سا کوئی کرے ان کو
ایک روٹها منا لیا صاحب
 

عظیم

محفلین
جنتیں چهوڑ کر چلے جائیں
کیوں بهلا آپ سے پرے جائیں

ہم کو زندہ کیا جنہیں مقصود
حیف ان پر ہی کیوں مرے جائیں

کس طرف جائیں آپ سے شرفا
اور کہاں ہم سے من چلے جائیں

ایک میرے ہی دل کے جلنے پر
دنیا والوں کے دل جلے جائیں

سہمے سہمے سے آئے تهے یارو
کیوں نہ صاحب ڈرے ڈرے جائیں
 

عظیم

محفلین
جو کمایا تها سب گنوا بیٹهے
آپ کے عشق پر لٹا بیٹهے

اب تو مل جائیے ازل سے ہم
آپ اپنے سے ہیں جدا بیٹهے

لوگ اٹھ اٹھ کے وعظ کرتے ہیں
ہم جو محفل میں ان کی جا بیٹهے

ظلم خود پر ہی کر لیا ہم نے
اور جابر اسے بتا بیٹهے

کیا بیاں کیجئے جگر کا سوز
چاک زخم جگر دکها بیٹهے

اب تو آنکهوں سے خون آئے گا
اشک جتنے تھے ہم بہا بیٹھے

غم ہمیں یہ ستائے ہے صاحب
کب تلک ہم سے وہ خفا بیٹهے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
دل کا صدمہ اٹهائیے کیسے
آپ ہم کو بتائیے کیسے

داغ دامن کے دهل چکے ہیں لیک
اپنا دامن بچائیے کیسے

جائیے مل لئے رقیبوں سے
آج ہم کو بلائیے کیسے

جو خود اپنی نظر سے چهپتے ہیں
ان سے نظریں ملائیے کیسے

جان جاتی ہے ہم غریبوں کی
جان لے کر دکهائیے کیسے

کب میسر ہوا سکوں ہم کو
چین پاکر بهی پائیے کیسے

ہم جو صاحب کہا سنا دیں گے
صاف دل کی سنائیے کیسے
 
Top