کتب ، جن سے آپ سب سے زیادہ متاثر ہوئے

وجی

لائبریرین
الرحیق المختوم ۔ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری
یہ سیرت نبی ﷺ پر ایک جامعہ کتاب ہے ۔

Sword of Allah حضرت خالد بن ولید پر لکھی گئی کتاب۔
 

جاسمن

لائبریرین
جب پڑھنا شروع کیا تو بچوں کے کئی رِسالے پڑھا کرتے تھے اور اُن میں اکثر ایسا ہوتا تھا کہ شہزادے کو کوئی نیک دِل بزرگ یا پری وغیرہ کوئی جادوئی انگوٹھی کی طرح کی کوئی چیز دیتے تھے جِس کی مدد سے شہزادہ اپنا مقصد حاصِل کرتا تھا،، میں اُس انگوٹھی وغیرہ قسم کی چیز سے بُہت متاثر ہوئی۔ تازہ تازہ یتیمی تھی، تازہ تازہ محرومیاں۔۔۔تو یہ انگوٹھی گھسا کر گڑیاں بھی مِل جاتی تھیں، گڑیا کے گھر، پٹولے، اور جِن بابا یا پری۔۔۔۔پریوں کے دیس بھی لے جاتے تھے۔۔۔۔آسمانوں، بادلوں کی سیر ہوتی تھی۔۔۔کیا دِن تھے۔۔۔ہفتم تک مجھے اِن کہانیوں پر پُورا یقین تھا۔۔۔پھِر رفتہ رفتہ حقائق کی پہچان ہونے لگی۔۔( بعد میں رائے بنی کہ اِس طرح کی کہانیاں ہمیں خود اِنحصاری کی بجائے دُوسروں پر اِنحصار سِکھاتی ہیں)۔۔۔۔
۔پھر عمرو عیار کے کردار نے متاثرکیا۔۔۔خصوصاًًًً اُس کی زمبیل نے۔۔۔
اور پھر مختلف انکلوں کے کارنامے( اِشتیاق وغیرہ) پڑھ کر تجسُس پیدا ہؤا۔۔۔۔
اور اب نمبر آتا ہے اِبنِ صفی کا۔۔۔۔عِمران ۔۔میرا اِنتہائی پسندیدہ کردار بنا۔۔۔مُجھے عشق تھا اِس کردار سے۔۔۔ہفتم،ہشتم کے اِس دور میں اِس کردار نے میری زِندگی پر بہت اثرات مُرتب کئے۔ وطن سے محبت، ذہانت، محنت، پُختہ کردار، حِسِ مزاح، بڑے بڑے معاملات پر بھی پریشان ہونے کی بجائے چُٹکیوں میں اُڑانا۔۔
۔۔ نسیم حجازی کے ناول میٹرک میں شروع ہوئے اور اسی طرح شفیق الرحمان بھی۔ یہ دور اِن سے متاثر ہونے کا تھا۔۔
۔ ہفتم میں شعر پڑھنے شروع کیے تو غزل کے بارے میں عِلم نہ تھا۔۔ہفتم میں ڈائری میں اشعار لکھنے شروع کیے۔۔۔ایک اِنڈین فِلمی رسالہ ہاتھ لگا، جس میں ہر اداکار یا اداکارہ کی تصویر کے نیچے شعر تھا۔ وہ بہت خوبصورت اشعار تھے۔۔درسی کتابوں کے علاوہ چونکہ یہ شاید شروع شروع کی شاعری کی کتاب تھی جِس نے بہت متاثر کیا۔اُس میں ایک شعر تھا۔۔۔۔۔
یہ بھی تو اِک مُقام ہے ،کُچھ لوگ عُمر بھر
نظارگی کے شوق میں منظر بنے رہے
اُس وقت جو یاد ہؤا۔۔۔۔وہ بہت کم بھولا۔۔۔اُسی فِلمی رسالے میں ایک طویل بحر کا شعر( بحر کے بارے میں بعد میں معلومات ہوئیں) کہ اِس شعر کو ذہن میں رکھ کے کئی لوگوں سے لمبی بحر کے شعر سُنانے کے مقابلے کئے اور جیت پائی۔
شاخ جھُک نہ سکتی تھی، برگ ہِل نہ سکتے تھے، تیرے گُدگُدانے سے پھول کھِل نہ سکتے تھے
اے صبا سمجھتا ہوں خوب تیری چالوں کو ،چھُو کے اُن کے گالوں کو، جانِبِ چمن آئی
 

فلک شیر

محفلین
جب پڑھنا شروع کیا تو بچوں کے کئی رِسالے پڑھا کرتے تھے اور اُن میں اکثر ایسا ہوتا تھا کہ شہزادے کو کوئی نیک دِل بزرگ یا پری وغیرہ کوئی جادوئی انگوٹھی کی طرح کی کوئی چیز دیتے تھے جِس کی مدد سے شہزادہ اپنا مقصد حاصِل کرتا تھا،، میں اُس انگوٹھی وغیرہ قسم کی چیز سے بُہت متاثر ہوئی۔ تازہ تازہ یتیمی تھی، تازہ تازہ محرومیاں۔۔۔ تو یہ انگوٹھی گھسا کر گڑیاں بھی مِل جاتی تھیں، گڑیا کے گھر، پٹولے، اور جِن بابا یا پری۔۔۔ ۔پریوں کے دیس بھی لے جاتے تھے۔۔۔ ۔آسمانوں، بادلوں کی سیر ہوتی تھی۔۔۔ کیا دِن تھے۔۔۔ ہفتم تک مجھے اِن کہانیوں پر پُورا یقین تھا۔۔۔ پھِر رفتہ رفتہ حقائق کی پہچان ہونے لگی۔۔( بعد میں رائے بنی کہ اِس طرح کی کہانیاں ہمیں خود اِنحصاری کی بجائے دُوسروں پر اِنحصار سِکھاتی ہیں)۔۔۔ ۔
۔پھر عمرو عیار کے کردار نے متاثرکیا۔۔۔ خصوصاًًًً اُس کی زمبیل نے۔۔۔
اور پھر مختلف انکلوں کے کارنامے( اِشتیاق وغیرہ) پڑھ کر تجسُس پیدا ہؤا۔۔۔ ۔
اور اب نمبر آتا ہے اِبنِ صفی کا۔۔۔ ۔عِمران ۔۔میرا اِنتہائی پسندیدہ کردار بنا۔۔۔ مُجھے عشق تھا اِس کردار سے۔۔۔ ہفتم،ہشتم کے اِس دور میں اِس کردار نے میری زِندگی پر بہت اثرات مُرتب کئے۔ وطن سے محبت، ذہانت، محنت، پُختہ کردار، حِسِ مزاح، بڑے بڑے معاملات پر بھی پریشان ہونے کی بجائے چُٹکیوں میں اُڑانا۔۔
۔۔ نسیم حجازی کے ناول میٹرک میں شروع ہوئے اور اسی طرح شفیق الرحمان بھی۔ یہ دور اِن سے متاثر ہونے کا تھا۔۔
۔ ہفتم میں شعر پڑھنے شروع کیے تو غزل کے بارے میں عِلم نہ تھا۔۔ہفتم میں ڈائری میں اشعار لکھنے شروع کیے۔۔۔ ایک اِنڈین فِلمی رسالہ ہاتھ لگا، جس میں ہر اداکار یا اداکارہ کی تصویر کے نیچے شعر تھا۔ وہ بہت خوبصورت اشعار تھے۔۔درسی کتابوں کے علاوہ چونکہ یہ شاید شروع شروع کی شاعری کی کتاب تھی جِس نے بہت متاثر کیا۔اُس میں ایک شعر تھا۔۔۔ ۔۔
یہ بھی تو اِک مُقام ہے ،کُچھ لوگ عُمر بھر
نظارگی کے شوق میں منظر بنے رہے
اُس وقت جو یاد ہؤا۔۔۔ ۔وہ بہت کم بھولا۔۔۔ اُسی فِلمی رسالے میں ایک طویل بحر کا شعر( بحر کے بارے میں بعد میں معلومات ہوئیں) کہ اِس شعر کو ذہن میں رکھ کے کئی لوگوں سے لمبی بحر کے شعر سُنانے کے مقابلے کئے اور جیت پائی۔
شاخ جھُک نہ سکتی تھی، برگ ہِل نہ سکتے تھے، تیرے گُدگُدانے سے پھول کھِل نہ سکتے تھے
اے صبا سمجھتا ہوں خوب تیری چالوں کو ،چھُو کے اُن کے گالوں کو، جانِبِ چمن آئی
گڈ :)
 

فلک شیر

محفلین
میٹرک میں نسیم حجازی کی خاک اور خون اور اِقبال اورعبدلحمید عدم ،ساغر اور ساحرکی شاعری۔یاد ہے کہ خاک اور خون پڑھتے ہو ئے بہت روئ تھی۔ اب اپنے بچوں کو سنائی تھی۔ نہم جاعت میں شکوہ جوابِ شکوہ اِتنی بار پڑھی کہ زبانی یاد ہو گئی۔ اور پھر اکثر پڑھتی رہتی تھی۔ ساحر ، ساغر اور عدم کو بھی بہت پڑھا۔ عدم کی شیخ صاحب خدا خدا کیجیے ۔۔۔ ۔ابھی تک ویسے ہی یاد ہے۔اور عدم کی ایک نظم (اَولادِ آدم)۔۔اُس کے بہت سے بند تھے، جِن میں سے اکثر یاد ہیں۔۔۔ آسماں کے شامیانے کے تلے۔۔۔ ہر بند سے پہلے آتا ہے۔میٹرک میں ہی شفیق الرحمان کو بہت پڑھا۔۔آن کے زبردست مزاح کے ساتھ ساتھ اُن کے افسانے ، رومانس۔۔۔ ۔کیسی عجیب سی کسک۔۔۔ ۔پچھتاوا۔۔محرومی۔۔۔ اُن کے افسانے پڑھ کر دِل میں ایک خلا سا رہ جاتا ہے۔ (جاری ہے)
شفیق الرحمان صاحب واقعی ہی اور ایک دنیا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتے تھے ۔
 

سویدا

محفلین
ان دونوں کے بارے میں کچھ تفصیل بتانے کی زحمت کیجیے ، شکرگزار ہوں گا ۔

تالیف معروف محقق ادیب شاعر ڈاکٹر خورشید رضوی کی کتاب کا نام ہے جو شخصی خاکوں پر مشتمل ہے ڈاکٹر صاحب کا اسلوب تحریر بہت زبردست ہے

ذکریات مصر کے مشہور ادیب علی طنطاوی کی آپ بیتی کا نام ہے جو چھوٹے سائز کی سات جلدوں پر مشتمل ہے
 
وہ کون مسلمان ہوگا جو قرآن پاک اسکے ترجمے اور اسکی تفسیر سے متاثر نا ہو؟
اس کے بعد جن کتابوں نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا ان میں
تصوف میں منہاج العابدین،
اصلاح میں فیضان سنت،
عشق میں حدائق بخشش، اور سرور القلوب
تاریخ میں شہاب نامہ
تقابل مذاہب میں مذاہب الاسلامیہ (پروفیسر ابوزہرہ)
اور ناولوں میں علی پور کا ایلی۔
 

arifkarim

معطل
کوئی 12 سال قبل اردو کا اکلوتا انسائکلوپیڈیا ہوا کرتا تھا۔ بس اسنے متاثر کیا تھا۔ اسکے سے پہلے یا بعد میں کسی کتاب نے متاثر نہیں کیا۔
 

جیہ

لائبریرین
تارڑ کے اکثر سفرنامے پڑھ رکھے ہیں لیکن یہ سفرنامہ سوات نظر سے نہیں گذرا۔ کس نام سے یہ سفرنامہ ہے؟ نیز کیا خرابی ہے کہ آپ کو پسند نہیں آیا۔ :)
نام ہے سفر شمال کے

مجھے اس وجہ پسند نہیں آیا کہ تارڑ کو سوات پسند نہیں آیا:(
 
Top