ابن انشا غزل ۔ شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی ... ابنِ انشا

محمداحمد

لائبریرین
غزل

شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی
یا ہمیں کوخبر نہیں ہوتی

ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بے کلی اس قدر نہیں ہوتی

نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی

چاند ہے، کہکشاں ہے تارے ہیں
کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی

ایک جاں سوز و نامراد خلش
اس طرف ہے اُدھر نہیں ہوتی

دوستو، عشق ہے خطا لیکن
کیا خطا درگزر نہیں ہوتی

رات آکر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی

بے قراری سہی نہیں جاتی
زندگی مختصر نہیں ہوتی

ایک دن دیکھنے کو آجاتے
یہ ہوس عمر بھر نہیں ہوتی

حُسن سب کو خدا نہیں دیتا
ہر کسی کی نظر نہیں ہوتی

دل پیالہ نہیں گدائی کا
عاشقی در بہ در نہیں ہوتی

ابنِ انشا
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے، کیا لا جواب شاعری ہے، کیا بات ہے انشا جی کی، اور بحر بھی میری پسندیدہ ترین بحروں میں سے ہے۔

بہت شکریہ احمد صاحب یہ کلام شیئر کرنے کیلیئے، نوازش!
 

صائمہ شاہ

محفلین
بے حد پسندیدہ اشعار سے مرصع غزل

ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بے کلی اس قدر نہیں ہوتی

نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی


دوستو، عشق ہے خطا لیکن
کیا خطا درگزر نہیں ہوتی

دل پیالہ نہیں گدائی کا
عاشقی در بہ در نہیں ہوتی
 

محمداحمد

لائبریرین
بے حد پسندیدہ اشعار سے مرصع غزل

ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بے کلی اس قدر نہیں ہوتی

نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی


دوستو، عشق ہے خطا لیکن
کیا خطا درگزر نہیں ہوتی

دل پیالہ نہیں گدائی کا
عاشقی در بہ در نہیں ہوتی

انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ۔۔۔!
 
Top