مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

سید عاطف علی

لائبریرین
سزاوارِ ۔۔۔کف ِ خاکی ۔۔۔۔۔۔ مقام قدسیاں کیوں ہو
نگاہِ ناز۔۔۔ کا پردہ ۔۔۔۔۔۔۔ بھی حدّ آسماں کیوں ہو
۔۔۔۔۔
وہ چنگاری کہ دامن میں ہے اس سے نیم جاں کیوں ہو
شکیبائی ۔۔۔۔جسے۔۔۔۔۔ دردِ زبا ن ِ بے زباں کیوں ہو
۔۔۔۔۔
مرا صحرا بھی ۔۔۔سایہ دیکھ کر۔۔۔۔ کہنے لگا مجھ سے
سمندر پر۔۔۔ برسنے والے بادل۔۔۔ کا گماں کیوں ہو
۔۔۔۔۔
یہ کہہ کر۔۔ آج ہم نے ۔۔داستان ِقلب ۔کہہ ڈالی
کہ یہ گمراہ کن واعظ ہی فقط شعلہ بیاں ۔۔ کیوں ہو
۔۔۔۔۔
تپش ۔۔کے نام پر۔۔ چلمن گرادی آپ نے لے کر
دل محزوں ۔۔ نگہ بیتاب ۔۔ آخر کامراں کیوں ہو
۔۔۔۔
کبھی تو ۔ مرحبا ۔اھلاً ۔ سلامت ۔۔حبّذا۔۔۔ ۔۔کہیے
ہمیشہ ہی۔۔ زباں پر۔۔ ’’ الحفیظ و الاماں ‘‘ کیوں ہو
 
سزاوارِ ۔۔۔ کف ِ خاکی ۔۔۔ ۔۔۔ مقام قدسیاں کیوں ہو
نگاہِ ناز۔۔۔ کا پردہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ بھی حدّ آسماں کیوں ہو
۔۔۔ ۔۔


یہ کہہ کر۔۔ آج ہم نے ۔۔داستان ِقلب ۔کہہ ڈالی
کہ یہ گمراہ کن واعظ ہی فقط شعلہ بیاں ۔۔ کیوں ہو
۔۔۔ ۔۔
تپش ۔۔کے نام پر۔۔ چلمن گرادی آپ نے لے کر
دل محزوں ۔۔ نگہ بیتاب ۔۔ آخر کامراں کیوں ہو
۔۔۔ ۔

واہ وا جناب۔ بہت خوب۔ داد قبول ہو
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آج نہ جانے کیوں یاد آنے لگے
بن کر آنسو آنکھوں میں مسکرانے لگے
ماہا عطا ۔۔۔۔ نہیں۔۔۔ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔ اور تفصیل میں یہاں نہیں بتا سکتا۔۔۔
میں نے کہا تھا اصلاح کی جانی چاہئے لیکن اکثریت کی رائے نفی میں ہے۔۔ اور محفل اس وقت جمہوریت کے اصول کے تحت کام کر رہی ہے۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میں کہتا ہوں اگر یہ غم تمہارا ہے تو خود سہہ لو۔۔۔
وہ کہتا ہے میں روتا ہوں تو کوئی شادماں کیوں ہو؟

میں کہتا ہوں اذیت ناک تنہائی نہیں اچھی
وہ کہتا ہے ’تو اپنے ساتھ لے جاؤ، یہاں کیوں ہو؟‘‘
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ديگر مشترکين محفل اورخصوصاً برادر مزمل ۔۔۔۔ايک تجويز ہے کہ کيوں کہ اس دھاگے کي بنياد بہت جاندار پڑگئی ہے لہذا ايک طرحي مصرع کے لئے ايک دن کا وقت کم لگ رہا ہے اور مشترکين کی دلچسپی ، توجہ اور قوت کلام ديکھ کر محسوس ہورہا ہے کہ مصرع ء طرح تشنہءکامی کا بہ زبان حال شاکی رہ جاتا ہے ۔۔۔کم از کم مجھے تو ايسا لگا ?? ?چناں چہ بہتر ہو کہ ايک طرحی مصرع کا دورانيہ دو تين دن يا ايک کامل ہفتہ کر ديا جائے اور طبع آزمائی ہوتی رہے ۔۔۔ اس طرح شعرائے محفل ميں ہم جيسے مبتديوں کو ماہرين کی زير سايہ شعر گوئی کرنے اوربہتری لانے کا امکان ميسر ہو گا اور مشاق شعراء کو مزيد بہتر پيش کرنے کا موقع دستياب ہو گا جو ہم جيسےمبتديوں کے لئے بحرحال بالواسطہ فائدے سے خالی نہيں ۔۔۔ تبصروں وغيرہ کے ليے بوقت ضرورت تجاويز کے تحت اصول وضع کيے جاتے رہيں۔۔
 

ماہا عطا

محفلین
میں کہتا ہوں اگر یہ غم تمہارا ہے تو خود سہہ لو۔۔۔
وہ کہتا ہے میں روتا ہوں تو کوئی شادماں کیوں ہو؟

میں کہتا ہوں اذیت ناک تنہائی نہیں اچھی
وہ کہتا ہے ’تو اپنے ساتھ لے جاؤ، یہاں کیوں ہو؟‘‘



بہت خوب۔۔۔زبردست۔۔۔۔۔۔۔
 
ديگر مشترکين محفل اورخصوصاً برادر مزمل ۔۔۔ ۔ايک تجويز ہے کہ کيوں کہ اس دھاگے کي بنياد بہت جاندار پڑگئی ہے لہذا ايک طرحي مصرع کے لئے ايک دن کا وقت کم لگ رہا ہے اور مشترکين کی دلچسپی ، توجہ اور قوت کلام ديکھ کر محسوس ہورہا ہے کہ مصرع ء طرح تشنہءکامی کا بہ زبان حال شاکی رہ جاتا ہے ۔۔۔ کم از کم مجھے تو ايسا لگا ?? ?چناں چہ بہتر ہو کہ ايک طرحی مصرع کا دورانيہ دو تين دن يا ايک کامل ہفتہ کر ديا جائے اور طبع آزمائی ہوتی رہے ۔۔۔ اس طرح شعرائے محفل ميں ہم جيسے مبتديوں کو ماہرين کی زير سايہ شعر گوئی کرنے اوربہتری لانے کا امکان ميسر ہو گا اور مشاق شعراء کو مزيد بہتر پيش کرنے کا موقع دستياب ہو گا جو ہم جيسےمبتديوں کے لئے بحرحال بالواسطہ فائدے سے خالی نہيں ۔۔۔ تبصروں وغيرہ کے ليے بوقت ضرورت تجاويز کے تحت اصول وضع کيے جاتے رہيں۔۔


آپ کی بات سے میں سو فی صد متفق ہوں۔
مجھے بھی کل محسوس ہوا کہ عین مصرع تبدیل کرنے کے وقت ہی نمرہ صاحبہ نے اپنا کلام پیش فرمایا۔ تو ظاہر ہوا کہ بعض احباب ایک یا دو دن میں ایک ہی بار آن لائن آتے ہیں۔ کچھ حضرات کی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ اور کچھ حضرات کلام پر مکمل قدرت نہ رکھنے کی وجہ سے اپنی خواہش کو پورا نہیں کر پاتے۔
اس لئے میری پہلی گذارش یہ تھی کہ غزل کہنا ضروری نہیں ایک شعر کا حصہ ملانا بھی کافی ہے۔ اور ایک ایک کر کے چاہیں تو غزل مکمل کر لیں۔
علاوہ ازیں وقت کے حوالے سے چوبیس گھنٹے یقیناً کم ہیں۔ اور اسے زیادہ ہونا چاہئے۔ مگر کتنا زیادہ؟ دو یا تین دن یا ایک ہفتہ؟

احباب کی رائے درکار ہے:
محمد یعقوب آسی
محمد اظہر نذیر
محمد خلیل الرحمٰن
منیب احمد فاتح
مہدی نقوی حجاز
محمداحمد
 
میاں ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ فی البدیہ شعر ہی کہنے ہیں تو وقت کس بات کا۔ پھر ایک ہی مصرع چلتا رہے تو ماحول سہما سہما سا رہنے لگے گا۔ میری اپنی رائے یہ ہے کہ اگر فی البدیہ شعر کہنے ہیں تو یہی حالت بہتر ہے۔ اختلاف کا حق یقینا تمام حضرات کو حاصل ہے!
 
اس بزم میں بہت باصلاحیت اہلِ قلم موجود ہیں، اس میں کچھ شک نہیں۔ تاہم شعر کہنا جیسا کہ سب جانتے ہیں کلیتاً اکتسابی نہیں۔
یہاں ایک طرف تو کچھ احباب طبعِ رواں رکھتے ہیں مثلاً اپنے محمد خلیل الرحمٰن صاحب، تو دوسری طرف مجھ جیسے ’’برف شدگان‘‘ ہیں کہ کہیں برسوں میں ایک آدھ شعر موزوں ہو گیا تو اس پر مہینوں خوش ہوا کئے۔

یہ تو خیر جملہ معترضہ تھا۔
ایک ہفتے میں دو مصرعے دے دیا کیجئے۔ دن مقرر کر لیجئے چلئے ہفتہ اور منگل، جمعے کا دن فری رہنے دیجئے۔ کسی کا اپنا موڈ ہو تو جمعے کو بھی شعر پوسٹ کر دے۔

میری یہ خصوصی درخواست ہے کہ
(1) مصرعے معروف اور مانوس بحروں میں ہوں، قوافی بھی کسی قدر کھلے ہوں اور ردیف اگر ہو تو بہت پابند کرنے والی نہ ہو۔ مصرعِ طرح کا انتخاب مشاہیر کے ہاں سے کیا جائے۔
(2) بحر نہ بہت طویل ہو، نہ بہت مختصر۔ بجا کہ طویل بحر میں بڑے مضامین سموئے جا سکتے ہیں تاہم بسا اوقات بھرتی کے الفاظ لانے پڑ جائیں تو شعر کا لطف جاتا رہتا ہے۔ مختصر بحروں میں چست شعر کہہ لینے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں مگر ساتھ ہی کم الفاظ کی وجہ سے مضمون بندی مشکل ہو جاتی ہے۔
(3) اس دھاگے میں خوش گپیوں کو جہاں تک ہو سکے محدود رکھا جائے۔ پیش کردہ شاعری پر مختصر تبصرے کی اجازت دے دی جائے، اسے لازم قرار نہ دیا جائے۔ تاہم تبصرہ در تبصرہ سے گریز کیا جائے، یا اس کے لئے ایک الگ دھاگہ رکھ لیا جائے۔

ع: گر قبول افتد زہے عز و شرف
 
Top