محمد بلال اعظم

لائبریرین
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی​
چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی​
چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر​
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی​
سو گئی ہوگی وہ شفق اندام​
سبز قندیل جل رہی ہوگی​
سرخ اور سبز وادیوںکی طرف​
وہ مرے ساتھ چل رہی ہوگی​
چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر​
اب وہ کروٹ بدل رہی ہوگی​
پیڑ کی چھال سے رگڑ کھا کر​
وہ تنے سے پھسل رہی ہوگی​
نیلگوں جھیل ناف تک پہنے​
صندلیں جسم مل رہی ہوگی​
ہو کے وہ خوابِ عیش سے بیدار​
کتنی ہی دیر شل رہی ہوگی​
جون ایلیا​
 

قیصرانی

لائبریرین
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی​
چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی​
چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر​
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی​
سو گئی ہوگی وہ شفق اندام​
سبز قندیل جل رہی ہوگی​
سرخ اور سبز وادیوںکی طرف​
وہ مرے ساتھ چل رہی ہوگی​
چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر​
اب وہ کروٹ بدل رہی ہوگی​
پیڑ کی چھال سے رگڑ کھا کر​
وہ تنے سے پھسل رہی ہوگی​
نیلگوں جھیل ناف تک پہنے​
صندلیں جسم مل رہی ہوگی​
ہو کے وہ خوابِ عیش سے بیدار​
کتنی ہی دیر شل رہی ہوگی​
جون ایلیا​
عنوان دیکھتے ہی ذہن میں جو خیال آیا وہ کچھ ایسے تھا

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی
ورنہ چلو مل کر اسے جلائیں

آپ سے معذرت، جون ایلیا سے بھی معذرت اور شعراء خواتین و حضرات سے بھی تہہ دل سے معذرت
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
عنوان دیکھتے ہی ذہن میں جو خیال آیا وہ کچھ ایسے تھا

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی
ورنہ چلو مل کر اسے جلائیں

آپ سے معذرت، جون ایلیا سے بھی معذرت اور شعراء خواتین و حضرات سے بھی تہہ دل سے معذرت
ہاہاہا
 
تو یہ ہے وہ غزل جس کا نین بھائی نے یہاں ذکر کیا تھا:)
اسی زمین میں جون ایلیا کی بھی اک غزل ہے۔ اس کے اشعار کچھ یوں ہیں

چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر​
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی​
سو گئی ہوگی وہ شفق اندام​
سبز قندیل جل رہی ہوگی​
عمدہ انتخاب محسن۔ :)
 
Top