آخر يہودى كيوں دنيا پر چھائے ہوئے ہيں؟

عسکری

معطل
اور ہم کیوں مارے جا رہے ہیں ؟
Literacy_Rate_Tribal_Areas_2007_FATA_excl_FRs.jpg
 

arifkarim

معطل
غرض مسلمانوں نے اپنے دور خلافت میں اس کے علاوہ ہزاروں ایسی چیزوں کو ایجاد کیا جو کہ آج تک ان چیزوں پر ریشرچ کر کے استعمال کی جارہی ہیں اور ان کو نئے نام دے کر مغرب اپنا سکہ چلا رہا ہے حقیقت میں ان سب ایجادات کے بانی مسلم دنیا کے معروف اور مقبول سائنس دان ہیں
جب بھی آجکل کے زمانہ میں امت مسلمہ کی جدید سائنس و ٹیکنالوجی میں زوال کی بات کی جاتی ہے تو بعض عناصر دفاعی رنگ اختیار کرتے ہوئے آج سے کئی سو سال قبل ہونے والی ایجادات اور فنون لطیفہ کے گُن گانے لگ جاتے ہیں۔ بھئی یہ 21 ویں صدی ہے، کوئی 12 ویں صدی نہیں جو اس زمانہ کے علوم و ایجادات ہمارے آج کوئی کام آئیں گے! مسلمانوں نے اپنے عروج کے زمانہ میں جو نت نئی سائنسی اصطلاحات اور ایجادات کیں وہ کہیں آسمان سے نہیں ٹپکی تھیں یا قرآن و احادیث کے علوم جان کر نہیں دریافت کی تھیں بلکہ وہ اسلامی فتوحات کے بعد مشرقی و مغربی پہلے سے موجود علوم کو پرکھنے اور انکو یکجا کرنے کے بعد حاصل ہوئیں۔ جیسے حساب کتاب کے علوم ہندوؤں سے حاصل ہوئے۔ فن تعمیر اور فنون لطیفہ کے علوم بازنطینیوں اور فارسیوں سے۔ یونانیوں اور رومیوں سےطب اور فلاسفی کے علوم وغیرہ۔ سائنسی علوم محض فہم اور ادراک سے نہیں بلکہ باقائدہ تجربات و مشاہدات کرنے اور انکو درست طور پر جانچنے کے بعد حاصل ہوتے ہیں۔ جب تک مسلمان سائنسدان اور فلاسفر یہ کام کرتے رہے، اسلامی دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی ترقی کرتی رہی۔ جونہی ہمنے الغزالی کی جھوٹی فلاسفی کو حقیقت تسلیم کر کے مشاہدات اور تجربات ترک کئے، اسکے ساتھ ہی اسلامی دنیا سے جدید علوم کا صفایا ہو گیا اور مغرب اس میں ہم سے سبقت لے گیا!

یونانی علوم جو اسلامی دنیا میں رائج ہوئے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Greek_contributions_to_Islamic_world

ہندو اور بدھمت علوم جو اسلامی دنیا میں رائج ہوئے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Hindu_and_Buddhist_contribution_to_science_in_medieval_Islam
 

عسکری

معطل
یہ پرانی راگنی الاپنا ویسا ہے جیسے ایک نشئی سے پوچھا جائے کہ کیوں اس کچرے کے ڈھیر پر پڑے ہو نشے کی لت میں ڈوبے ہوئے بوسیدہ لباس اور دھول سے اٹے جسم کے ساتھ ۔ تو وہ جواب سے میرے پر دادا کے پر دادا مغل بادشاہ تھے :rollingonthefloor:

ارے بھئی یہ کیا ایکسکیوز ہوا؟ جو ہونا تھا صدیوں پہلے ہو چکا آج کہاں کھڑے ہیں مسلمان؟ دنیا کی سب جاھل قوم کی حیثیت سے؟

یہاں
557444_538031616208996_1625099533_n.jpg
 

نیلم

محفلین
باعمل مسلمان ہی دین اور دنیا میں کامیاب ہوسکتا ہے،،دینی تعلیم اور دنیاوی تعلیم دونوں ہی ضروری ہیں ،،ہم جب دنیاوی تعلیم حاصل کرکے کسی بڑے عہدے پر فائز ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس اگر دینی تعلیم نہیں ہوگی تو پھر وہ ہی حال ہوگا جو آج پاکستان کا ہے ہر محکمہ رشوت خور ہے اوپر سے لیکر نیچے تک سب چور ہیں آپ اپنا معمولی سا بھی کام کروانے جاو تو رشوت اور سفارش کے بغیر آپ کا کوئی کام نہیں ہوگا،رشوت کھا کھا پاکستان کو کھا گئے سب ،،نا گیس ہے نا بجلی ہے نا پانی ریلوے کا بُرا حال ہے،،اورتو اور میں نے 2 مہینے ہوگئے ہیں نادرہ میں اپنا آئی ڈی کارڈ دیا ری نیو کروانے کے لیئے دیا ہوا ہے جس کا ٹائم ہے کہ 30 دن میں آئی ڈی کارڈ مل جاتاہے اب 2 مہینےہوگئے آئی ڈی کا نام ونشان نہیں ہے 3 ہفتے ہوگئےکمپلین کے بھی کوئی پروگرس نہیں ہے ابھی تک۔،یہ سب دین سے دوری ہی کی وجہ سے ہےاور دین کے ساتھ ساتھ جب تک ہمارے پاس دُنیاوی تعلیم نہیں ہوگی ہم ترقی نہیں کرسکتے یہودو نصارہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔۔۔جب ہم دین اسلام پہ چلتے ہوئے دین اور دنیا کو ساتھ لے کے چلے گے تو آخرت بھی کامیاب ہوگی اور دنیا بھی ،،،،،،،
ایک حکایت شئیر کرتی جاؤں ،،:)
ایک شخص کسی کی سفارش سے بادشاہ کے دربار میں جا پہنچا۔
اس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ اسے بھی درباریوں میں شامل کرلیا جائے۔
بادشاہ نے اس کی درخواست منظور کرلی،لیکن ساتھ ہی شرط لگا دی کہ پہلے علم حاصل کرو،اس لیے کہ علم کے بغیر کوئی ہمارا درباری نہیں بن سکتا۔
وہ دور امام غزالی رحمۃ اللہ کا تھا۔ وہ سیدھا ان کے پاس گیا۔ ان کی خدمت میں رہ کر نہایت ذوق شوق سے علم حاصل کرتا رہا۔ یہاں تک کہ عالم فاضل بن گیا، لیکن اس نے بادشاہ کے دربار کا رُخ نہ کیا۔
بادشاہ نے خود اسے طلب کیا، اس کے علم کا امتحان لیا اور کہا:
"ہاں! اب تم میرے دربار میں رہنے کے قابل ہو گئے ہو۔"
یہ سن کر اس نے کہا:
"حضور!مجھے درباری بننے کی خواہش اس وقت تھی جب میرے پاس علم نہیں تھا۔۔۔۔علم کی دولت ہاتھ آجانے کے بعد اب دربای بننے کی خواہش باقی نہیں رہی۔۔۔۔اس لیے مجھے معاف فرمایئے۔"

سچ ہے۔۔۔۔علم سب سے بڑی دولت ہے۔
 

ساجد

محفلین
”پدرم سُلطان بود“ ایک سپیڈ بریکر ہے جس پر ہم مسلمانوں کی گاڑی پھنس گئی ہے اور اس کا فکری انجن علم و تکنیک کی طاقت کے بغیر اسے عبور کرنے میں ناکام ہے۔ ترقی خواہ مادی ہو ، علمی ہو روحانی ہو یا فکری.... جہدِ مسلسل ہی کا دوسرا نام ہے۔ جب کسی قوم نے اس جہد سے منہ موڑا تو اس کی ترقی کے سوتے خشک ہو گئے ۔ محض کہنے سے ترقی نہیں ہو گی بلکہ ہم جہاں بھی ہیں اور جس پیشے ، شعبے ، ہنر یا حرفت سے تعلق رکھتے ہیں اس میں کمال اور مہارت حاصل کرنے کے لئے پیہم کوشاں رہیں تو ہماری ترقی کا سفر دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔
عام طور پر ترقی کو اعلی سائنسی اور فنی تعلیم سے نتھی کر کے دیکھا جاتا ہے ، یہ کچھ غلط بھی نہیں لیکن اگر ہم ادنی درجے پر بھی اپنی صلاحیتوں کو مسلسل اپنی مہارتی بہتری میں جی جان سے لگائیں تو اس کے نتائج بھی اعلی تعلیمی ترقی سے کم نہ ہوں گے۔
 
بجائے اس کے کہ ہم یہودیوں کو خائن کہیں یا ایول جینئیس!
ہمیں اپنی کمزوریوں پر دھیان دینا ہے اور بے جا اور اندھی تقلید کا علم کے حصول کے ذریعے قلع قمع کرنا ہے۔
جب آپ یہودیوں کو خائن جیسے القابات دیں گے تو وہ ناراض ہی ہوں گے اور بالفرض انہوں نے آپ مسلمانوں کو یا آپ کے نبی کو کچھ کہہ دیا پھر تو لٹھ ہو گی اور یہودی ہوں گے:cool:
لہذا تبصرہ کرتے ہوئے ان باتوں کا بہرطور خیال رکھنا چاہیے۔
شکریہ
 
باعمل مسلمان ہی دین اور دنیا میں کامیاب ہوسکتا ہے،،دینی تعلیم اور دنیاوی تعلیم دونوں ہی ضروری ہیں ،،ہم جب دنیاوی تعلیم حاصل کرکے کسی بڑے عہدے پر فائز ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس اگر دینی تعلیم نہیں ہوگی تو پھر وہ ہی حال ہوگا جو آج پاکستان کا ہے ہر محکمہ رشوت خور ہے اوپر سے لیکر نیچے تک سب چور ہیں آپ اپنا معمولی سا بھی کام کروانے جاو تو رشوت اور سفارش کے بغیر آپ کا کوئی کام نہیں ہوگا،رشوت کھا کھا پاکستان کو کھا گئے سب ،،نا گیس ہے نا بجلی ہے نا پانی ریلوے کا بُرا حال ہے،،اورتو اور میں نے 2 مہینے ہوگئے ہیں نادرہ میں اپنا آئی ڈی کارڈ دیا ری نیو کروانے کے لیئے دیا ہوا ہے جس کا ٹائم ہے کہ 30 دن میں آئی ڈی کارڈ مل جاتاہے اب 2 مہینےہوگئے آئی ڈی کا نام ونشان نہیں ہے 3 ہفتے ہوگئےکمپلین کے بھی کوئی پروگرس نہیں ہے ابھی تک۔،یہ سب دین سے دوری ہی کی وجہ سے ہےاور دین کے ساتھ ساتھ جب تک ہمارے پاس دُنیاوی تعلیم نہیں ہوگی ہم ترقی نہیں کرسکتے یہودو نصارہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔۔۔ جب ہم دین اسلام پہ چلتے ہوئے دین اور دنیا کو ساتھ لے کے چلے گے تو آخرت بھی کامیاب ہوگی اور دنیا بھی ،،،،،،،
ایک حکایت شئیر کرتی جاؤں ،،:)
ایک شخص کسی کی سفارش سے بادشاہ کے دربار میں جا پہنچا۔
اس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ اسے بھی درباریوں میں شامل کرلیا جائے۔
بادشاہ نے اس کی درخواست منظور کرلی،لیکن ساتھ ہی شرط لگا دی کہ پہلے علم حاصل کرو،اس لیے کہ علم کے بغیر کوئی ہمارا درباری نہیں بن سکتا۔
وہ دور امام غزالی رحمۃ اللہ کا تھا۔ وہ سیدھا ان کے پاس گیا۔ ان کی خدمت میں رہ کر نہایت ذوق شوق سے علم حاصل کرتا رہا۔ یہاں تک کہ عالم فاضل بن گیا، لیکن اس نے بادشاہ کے دربار کا رُخ نہ کیا۔
بادشاہ نے خود اسے طلب کیا، اس کے علم کا امتحان لیا اور کہا:
"ہاں! اب تم میرے دربار میں رہنے کے قابل ہو گئے ہو۔"
یہ سن کر اس نے کہا:
"حضور!مجھے درباری بننے کی خواہش اس وقت تھی جب میرے پاس علم نہیں تھا۔۔۔ ۔علم کی دولت ہاتھ آجانے کے بعد اب دربای بننے کی خواہش باقی نہیں رہی۔۔۔ ۔اس لیے مجھے معاف فرمایئے۔"

سچ ہے۔۔۔ ۔علم سب سے بڑی دولت ہے۔

ایک اور بات ہے کہ علم اور تعلیم میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ لفظ تو سنا ہوگا۔ "پڑھے لکھے جاہل"۔
 

یوسف-2

محفلین
  1. کوئی بھی قوم اپنے ماضی کو بھلا کر کبھی حال یا مستقبل میں ترقی نہین کرسکتی۔ ماضی، حال اور مستقبل ان تینوں کا دامن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔ ماضی کی تجربات و اعمال (غلط ہوں یا صحیح )، ان سے ”سبق“ سیکھ کر ہی ہم مستقبل کو روشن کر سکتے ہیں
  2. مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کی ”دنیوی ترقی“ کا پیمانہ یا ”نسخہ“ کبھی بھی ایک جیسا نہیں ہوسکتا۔ جیسے ”دین و دنیا“ کو الگ الگ کر کے ترقی کرنے کے ”نسخہ“ ہی کو لے لیجئے۔ یہ ”نسخہ“ کفار کے لئے تو ”کار آمد“ تھا، ہے اور رہے گا۔ لیکن یہی نسخہ مسلمانوں کے لئے ”تنزلی“ کا سبب ہے اور آئندہ بھی رہے گا، اگر ہم اسی کفریہ نسخہ پر عمل پیرا رہے تو:p
  3. تاریخ کی گواہی بڑی معتبر ہوا کرتی ہے۔ جب تک عالم اسلام ”دین و دنیا“ کی ”یکجائی“ پر عمل پیرا رہا، مسلمانوں نے ریاست اور مذہب کو الگ الگ خانون میں نہیں بانٹا، وہ دین و دنیا مین دونوں میں کامیاب رہے۔
  4. مسلمانوں کے برعکس، جب تک عیسائی دنیا، چرچ و بائبل سے ”جڑی“ رہی، وہ تنزلی مین گرے رہے۔ لیکن جب انہون نے چرچ اور ریاست کو ایک دوسرے سے ”جدا“ کردیا اور اپنے ”دنیوی معاملات“ مین اپنے (ناقص) دین کی مداخلت بے جا کو ختم کردیا، وہ ترقی کرتے چلے گئے۔ ”عیسائی دنیا“ کی اس ترقی کو دیکھ کر ۔۔۔ اپنے دین سے دور ہوتے ہوئے مسلمانوں نے بھی اسی ”کفریہ نسخہ“ کو گلے سے لگایا اور ڈوبتے چلے گئے۔:)
  5. تجزیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ایک جیسے عمل“ سے کفار کی ترقی اور مسلمانوں کی تنزلی کی وجہ ایسے ہی ہے جیسے دو ”مذہبی تیراک“ اپنے اپنے ”مذہبی تیراکی جیکٹس“ کے ساتھ دنیا کے سمندر میں تیرنے کے لئے چھلانگ لگا دیں۔ اگر ایک تیراک کا ”تیرا کی جیکٹ“ (اصول ارشمیدس کے) سائنسی اصولوں کے عین مطابق بنا ہوا ہے،تو وہ تو کامیابی سے تیرتا ہوا منزل تک چلا جائے گا۔ لیکن جس کا تیراکی جیکٹ سائنسی اصولوں کے خلاف ہوگا وہ تیراک کو ڈبونے والا ہوگا، وہ تیراک کو سپورٹ فراہم کرنے کی بجائے اسے ڈبونے کی طرف لے جائے گا۔ دین اسلام کی تعلیمات دنیا مین کامیابی و کامرانی کے لئے بھی مستند و اٹل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم اپنے دین (قرآن و سنت) سے دور ہوتے چلے گئے تو عملاً ہم ان اصولون سے بھی دور ہوتے چلے گئے، جو دنیا میں کامیابی سے جینے کے لئے ضروری ہیں۔ اس کے برعکس عیسائی دین اب ایک ناقص دین ہے۔ بائبل کی تعلیمات سائنس کی مستند اصولوں کے برعکس ہیں۔ اسی لئے عیسائی دنیا بائبل اور چرچ کو ساتھ لے کر ترقی نہ کرسکے۔ انہوں نے اپنے دین سے ”جان چھڑا“ کر ترقی کی۔ اور ہم نے اپنے دین کی تعلیمات کو چھوڑ کر تنزلی کے گڑھے میں گر گئے۔
  6. ہمارا ”اصل دین“ صرف اور ”صرف قرآن و سنت“ پر مبنی تھا، ہے اور رہے گا۔ لیکن ہم نے اپنے اندر ”پلانٹیڈ“ لوگوں کی ”مدد“ سے امت کو درجنوں نام نہاد فرقوں اور مسلکوں میں تقسیم در تقسیم کردیا۔ یہی تقسیم ہمیں اپنے دین سے بھی دور لے جارہی ہے اور دنیوی ترقی سے بھی۔ گویا جب ہم اپنے دین سے دور ہوگئے تو ۔۔۔ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم :D
  7. ہم کبھی بھی اپنے ”اصل دین“ سے دور رہ کر صرف سائنس و ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کر کے کبھی بھی دنیا میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔ کیونکہ ”ہمارا ایمان“ تو ہمیں ایک طرف کھینچتا ہے اور ہمارا (دین سے دور) عمل دوسری طرف۔ ایمان و عمل کا یہی”تضاد“ ہمیں کامیابی کی منزل طے نہیں کرنے دےگا۔ یا تو ہم دین اسلام کو ”مکمل طور پر ترک“ کر دیں۔ تاکہ ہم ”سائنس و ٹیکنالوجوجی“ کی مدد سے ”یکسو“ ہوکر ”ترقی“ کرسکیں۔ یا پھر دین سے زبان و عمل کے ذریعہ مکمل طور پر جڑجائیں جو ہمیں علم و عمل کی دنیا میں بہت آگے لے جاسکتا ہے، جیسے پہلے بھی لے جاچکا تھا۔
واللہ اعلم بالصواب
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک حکایت شئیر کرتی جاؤں ،،:)
ایک شخص کسی کی سفارش سے بادشاہ کے دربار میں جا پہنچا۔
اس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ اسے بھی درباریوں میں شامل کرلیا جائے۔
بادشاہ نے اس کی درخواست منظور کرلی،لیکن ساتھ ہی شرط لگا دی کہ پہلے علم حاصل کرو،اس لیے کہ علم کے بغیر کوئی ہمارا درباری نہیں بن سکتا۔
وہ دور امام غزالی رحمۃ اللہ کا تھا۔ وہ سیدھا ان کے پاس گیا۔ ان کی خدمت میں رہ کر نہایت ذوق شوق سے علم حاصل کرتا رہا۔ یہاں تک کہ عالم فاضل بن گیا، لیکن اس نے بادشاہ کے دربار کا رُخ نہ کیا۔
بادشاہ نے خود اسے طلب کیا، اس کے علم کا امتحان لیا اور کہا:
"ہاں! اب تم میرے دربار میں رہنے کے قابل ہو گئے ہو۔"
یہ سن کر اس نے کہا:
"حضور!مجھے درباری بننے کی خواہش اس وقت تھی جب میرے پاس علم نہیں تھا۔۔۔ ۔علم کی دولت ہاتھ آجانے کے بعد اب دربای بننے کی خواہش باقی نہیں رہی۔۔۔ ۔اس لیے مجھے معاف فرمایئے۔"

سچ ہے۔۔۔ ۔علم سب سے بڑی دولت ہے۔
میں سوچ رہا تھا کہ نیلم کی طرف سے حکایت نہیں آئی۔ :p
ویسے تمہاری معلومات کے لیئے بتا دوں کہ یہ حکایت آدھی ہے۔ :)
 

نیلم

محفلین
میں سوچ رہا تھا کہ نیلم کی طرف سے حکایت نہیں آئی۔ :p
ویسے تمہاری معلومات کے لیئے بتا دوں کہ یہ حکایت آدھی ہے۔ :)
دیکھا آپ نے سوچا اور میں حکایت لے آئی ،،
جی آدھی ہے لیکن اس دھاگے کی مناسبت سے جو مقصد تھا اُس کےلیئے کافی ہے:)
 
یہ پرانی راگنی الاپنا ویسا ہے جیسے ایک نشئی سے پوچھا جائے کہ کیوں اس کچرے کے ڈھیر پر پڑے ہو نشے کی لت میں ڈوبے ہوئے بوسیدہ لباس اور دھول سے اٹے جسم کے ساتھ ۔ تو وہ جواب سے میرے پر دادا کے پر دادا مغل بادشاہ تھے :rollingonthefloor:

ارے بھئی یہ کیا ایکسکیوز ہوا؟ جو ہونا تھا صدیوں پہلے ہو چکا آج کہاں کھڑے ہیں مسلمان؟ دنیا کی سب جاھل قوم کی حیثیت سے؟

یہاں
557444_538031616208996_1625099533_n.jpg

اکثر آپ جیسے ملامتی لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ بغیر تحقیق اور غیر جانبداری کے ایک ہی راگ کو الاپتے رہتے ہیں۔ اب میں جو مثالیں دوں گا اس کے بعد براہ مہربانی بات کرنے سے پہلے سوچنا سمجھنا بھی شروع کر دیجیے گا۔

آج کی دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو اور علم بانٹنے والی سائٹ یوٹیوب کے بانیوں میں سے ایک مسلمان ہے ۔ جاوید کریم بنگلہ دیشی۔

خان اکیڈیمی کا بانی جسے دنیا کے بہترین ماہر تعلیم کے طور پر جانا جا رہا ہے اور مفت تعلیم کا انقلابی پروگرام پیش کیا ہے اور اسے TIMES کے سو پر اثر لوگوں میں بھی جگہ ملی ہے۔


یہ صرف دو مثالیں ہیں جن پر نہ کوئی محنت ہوئی ہے اور نہ کوشش ۔ ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں جس میں بہت سے مسلمان مائیکروسافٹ ، اوریکل ، گوگل ، انٹل اور ایسی ہی چوٹی کی بہترین کمپنیوں میں بطور انجنیئر کام کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں اور ایجادات اور ان کو بہتر بنانے میں ان کا بھی حصہ ہے جو باقی اقوام سے کم ہو سکتا ہے مگر بالکل بانجھ اور غیر علمی ثابت کرنا پرلے درجے کی لاعلمی ہے۔

مہوش غفور اور عنبرین نے انٹل کے انٹرنیشنل سائنس اینڈ انجنیئرنگ فیئر میں تیسرا پرائز جیتا ہے نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے گندے پانی کو صاف کرنے کا۔
 

arifkarim

معطل
اکثر آپ جیسے ملامتی لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ بغیر تحقیق اور غیر جانبداری کے ایک ہی راگ کو الاپتے رہتے ہیں۔ اب میں جو مثالیں دوں گا اس کے بعد براہ مہربانی بات کرنے سے پہلے سوچنا سمجھنا بھی شروع کر دیجیے گا۔
حقائق چنیدہ مثالوں سے نہیں حقیقی نتائج سے بدلتے ہیں۔ اور اُمت مسلمہ کے سائنسی اور تکنیکی میدان میں نتائج باقی اقوام کے مقابلہ میں کچھ خاص اچھے نہیں ہیں!
 
حقائق چنیدہ مثالوں سے نہیں حقیقی نتائج سے بدلتے ہیں۔ اور اُمت مسلمہ کے سائنسی اور تکنیکی میدان میں نتائج باقی اقوام کے مقابلہ میں کچھ خاص اچھے نہیں ہیں!

متفق مگر کیا لفظ جاہل کا استعمال جائز ہو جاتا ہے کم علمی کےلیے اور وہ بھی تضحیک اور حقارت کے ساتھ۔
 
ایک بات یہ بھی ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ آخری صدی مسلمان قوم کے لیے بدترین صدی تھی ، اس میں وہ ہر طرح سے زوال پذیر ہوئے اور ایسے میں تمام شعبہ جات کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ پچھلی ایک دو دہائیوں میں چند مسلم ممالک نے عمدہ پرفارمنس دینا شروع کی ہے جس میں ملائیشیا اور ترکی سر فہرست ہیں اور چند اور ملک بھی بہتری کی جانب گامزن ہیں۔
اکثر ملکوں میں سیاسی جبر نے صلاحیتیوں اور تحقیق کو دبا رکھا تھا ۔ اب کئی ملکوں میں یہ صورتحال بدل چکی ہے اور مزید ممالک میں بدل رہی ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اب باصلاحیت لوگوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع مل سکے گا اور کم علمی ، لاعلمی کا دور کم سے کم ہوتا جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
مزید ممالک میں بدل رہی ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اب باصلاحیت لوگوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع مل سکے گا اور کم علمی ، لاعلمی کا دور کم سے کم ہوتا جائے گا۔
الحمدللہ اسوقت ملائیشیا، اذربائجان، تُرکی اور البانیہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔
 

عسکری

معطل
اکثر آپ جیسے ملامتی لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ بغیر تحقیق اور غیر جانبداری کے ایک ہی راگ کو الاپتے رہتے ہیں۔ اب میں جو مثالیں دوں گا اس کے بعد براہ مہربانی بات کرنے سے پہلے سوچنا سمجھنا بھی شروع کر دیجیے گا۔

آج کی دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو اور علم بانٹنے والی سائٹ یوٹیوب کے بانیوں میں سے ایک مسلمان ہے ۔ جاوید کریم بنگلہ دیشی۔

خان اکیڈیمی کا بانی جسے دنیا کے بہترین ماہر تعلیم کے طور پر جانا جا رہا ہے اور مفت تعلیم کا انقلابی پروگرام پیش کیا ہے اور اسے TIMES کے سو پر اثر لوگوں میں بھی جگہ ملی ہے۔


یہ صرف دو مثالیں ہیں جن پر نہ کوئی محنت ہوئی ہے اور نہ کوشش ۔ ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں جس میں بہت سے مسلمان مائیکروسافٹ ، اوریکل ، گوگل ، انٹل اور ایسی ہی چوٹی کی بہترین کمپنیوں میں بطور انجنیئر کام کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں اور ایجادات اور ان کو بہتر بنانے میں ان کا بھی حصہ ہے جو باقی اقوام سے کم ہو سکتا ہے مگر بالکل بانجھ اور غیر علمی ثابت کرنا پرلے درجے کی لاعلمی ہے۔

مہوش غفور اور عنبرین نے انٹل کے انٹرنیشنل سائنس اینڈ انجنیئرنگ فیئر میں تیسرا پرائز جیتا ہے نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے گندے پانی کو صاف کرنے کا۔

لولز تو یہ کچھ دیا ہے مسلامانوں نے دنیا کو :grin: گڈ بھئی ہم تو جاھل تھے ان کارناموں سے ۔ اور سوچنے سمجھنے والی بھی خوب رہی :laugh:
 
کيا يہ حقيقت نہيں کہ پوري دنيا ميں جتني بھي سائنسي ايجادات ہورہي ہيں وہ درحقيقت پوري دنيا کے انسانوں کي مشترکہ کاوشوں کا نتيجہ ہے؟ ايک زمانے ميں يونان و روما کا دور دورہ تھا پھر دنيا کي زمام مسلمانوں نے اپنے ہاتھ ميں لے لي اور بہت کچھ اس زمانے کے علوم ميں اضافے کيے نئي دريافت و ايجادات کي گئيں پھر مسلمانوں کا جب سياسي زوال شروع ہوا تو اس کے ساتھ ہي ساتھ مسلمان علمي دنيا ميں بھي پيچھے ہوتے چلے گے ? اور اب بھی محض یہودی نہیں بلکہ عیسائی اور زرد اقوام مشترکہ طور پر دنیا کی علمی قیادت کر رہی ہیں۔ مسلمانوں کے حوالے سے صورتحال يہ ہے کہ بيشتر مسلم دنيا کے افرادي قوت بہت ہے ، پيسہ بھي ہے ليکن سياسي زمام کار ان افراد کے ہاتھ ميں ہے جن کي ترجيحات ميں عملي طور پر سائنس و ٹيکنالوجي بلکہ سرے کسي قسم کي تعليم کا کوئي مقام ہي نہيں ليکن اس کا يہ مطلب نہيں کہ مسلمان اس وقت پوری دنيا کي ترقي ميں کوئي کنٹري بيوشن کر رہي نہيں رہے؟
وکي پيڈيا ميں ايک مقا لہ اس موضوع پر موجود ہے http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Muslim_scientistsاس ميں بہت سارے قديم و جديد مسلم سائنسدانوں اور ديگر مقتدر علمي شخصيات کي تفصيلات ديکھي جا سکتا ہيں ايک سر سري جائزے کے بعد چند جديد دنيا کے مسلم ناموران تو فورا ہي نظر آ گئے
مثلا
Kerim Kerimov, a founder of Soviet space program, a lead architect behind first human spaceflight (Vostok 1), and the lead architect of the first space stations​
Farouk El-Baz, a NASA scientist involved in the first Moon landings with the Apollo program​
Abdul Qayyum Rana, Neurologist known for his work on Parkinson's disease​
Gazi Ya?argil, the founder of microneurosurgery​
Muhammad B. Yunus, the "father of our modern view of fibromyalgia​
Mir Sajad, Neuroscientist and pioneer in neuroinflammation and neurogenesis​
Mahbub ul Haq, Pakistani economist; developer of Human Development Index and founder of Human Development Report​
Muhammad Yunus, Nobel Prize winner Bangladeshi economist; pioneer of microfinance​
Atta ur Rahman, leading scholar in the field of Natural Product Chemistry​
Sheikh Muszaphar Shukor, pioneer of biomedical research in space​
Hulusi Behçet, known for the discovery of Behçet's disease​
Salimuzzaman Siddiqui He is credited for pioneering the isolation of unique chemical compounds from the Neem (Azadirachta indica), Rauwolfia, and various other flora?​
اسی طرح ایجادات اور ان کے پیٹنٹ کے حوالے سے یعنی List of prolific inventorsدنیا کے ٹاپ ٹوئنٹی افراد میں ایک سلمان اکرم ہیں تقریبا 700 ایجادات ان کے نام پیٹنٹ ہیں ۔سرن میں ہونے والی تحقیق میں اچھے خاصے مسلمان بلکہ پاکستانی مسلمان سائنسدان موجود ہیں۔ اور یہ چند نام ہیں ہو سکتا ہے کہ اگر اس موضوع پر تحقیر انداز میں محض استہزا کرنے کی بجائے سنجیدہ تلاش و جستجو کی جائے تو مزید بہت نام سامنے آ سکیں گے۔
آخری بات یہ جو افراد واقعی میں اس حوالے سے درد مندانہ جذبات رکھتے ہوں تو وہ کم از کم اپنی اولاد کی اس طرح تربیت کریں کہ وہ ایک اچھے مسلمان بھی ہوں اور دنیاوی علوم سے نہ صرف آشنا بلکہ مسلمانوں میں یہ علم پھیلانے کے شوقین بھی۔
 
Top