جب بھی آجکل کے زمانہ میں امت مسلمہ کی جدید سائنس و ٹیکنالوجی میں زوال کی بات کی جاتی ہے تو بعض عناصر دفاعی رنگ اختیار کرتے ہوئے آج سے کئی سو سال قبل ہونے والی ایجادات اور فنون لطیفہ کے گُن گانے لگ جاتے ہیں۔ بھئی یہ 21 ویں صدی ہے، کوئی 12 ویں صدی نہیں جو اس زمانہ کے علوم و ایجادات ہمارے آج کوئی کام آئیں گے! مسلمانوں نے اپنے عروج کے زمانہ میں جو نت نئی سائنسی اصطلاحات اور ایجادات کیں وہ کہیں آسمان سے نہیں ٹپکی تھیں یا قرآن و احادیث کے علوم جان کر نہیں دریافت کی تھیں بلکہ وہ اسلامی فتوحات کے بعد مشرقی و مغربی پہلے سے موجود علوم کو پرکھنے اور انکو یکجا کرنے کے بعد حاصل ہوئیں۔ جیسے حساب کتاب کے علوم ہندوؤں سے حاصل ہوئے۔ فن تعمیر اور فنون لطیفہ کے علوم بازنطینیوں اور فارسیوں سے۔ یونانیوں اور رومیوں سےطب اور فلاسفی کے علوم وغیرہ۔ سائنسی علوم محض فہم اور ادراک سے نہیں بلکہ باقائدہ تجربات و مشاہدات کرنے اور انکو درست طور پر جانچنے کے بعد حاصل ہوتے ہیں۔ جب تک مسلمان سائنسدان اور فلاسفر یہ کام کرتے رہے، اسلامی دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی ترقی کرتی رہی۔ جونہی ہمنے الغزالی کی جھوٹی فلاسفی کو حقیقت تسلیم کر کے مشاہدات اور تجربات ترک کئے، اسکے ساتھ ہی اسلامی دنیا سے جدید علوم کا صفایا ہو گیا اور مغرب اس میں ہم سے سبقت لے گیا!غرض مسلمانوں نے اپنے دور خلافت میں اس کے علاوہ ہزاروں ایسی چیزوں کو ایجاد کیا جو کہ آج تک ان چیزوں پر ریشرچ کر کے استعمال کی جارہی ہیں اور ان کو نئے نام دے کر مغرب اپنا سکہ چلا رہا ہے حقیقت میں ان سب ایجادات کے بانی مسلم دنیا کے معروف اور مقبول سائنس دان ہیں
بہت شکریہ بھائیمعلومات دینے کا شکریہ روحانی بابا خوش ہوئے
باعمل مسلمان ہی دین اور دنیا میں کامیاب ہوسکتا ہے،،دینی تعلیم اور دنیاوی تعلیم دونوں ہی ضروری ہیں ،،ہم جب دنیاوی تعلیم حاصل کرکے کسی بڑے عہدے پر فائز ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس اگر دینی تعلیم نہیں ہوگی تو پھر وہ ہی حال ہوگا جو آج پاکستان کا ہے ہر محکمہ رشوت خور ہے اوپر سے لیکر نیچے تک سب چور ہیں آپ اپنا معمولی سا بھی کام کروانے جاو تو رشوت اور سفارش کے بغیر آپ کا کوئی کام نہیں ہوگا،رشوت کھا کھا پاکستان کو کھا گئے سب ،،نا گیس ہے نا بجلی ہے نا پانی ریلوے کا بُرا حال ہے،،اورتو اور میں نے 2 مہینے ہوگئے ہیں نادرہ میں اپنا آئی ڈی کارڈ دیا ری نیو کروانے کے لیئے دیا ہوا ہے جس کا ٹائم ہے کہ 30 دن میں آئی ڈی کارڈ مل جاتاہے اب 2 مہینےہوگئے آئی ڈی کا نام ونشان نہیں ہے 3 ہفتے ہوگئےکمپلین کے بھی کوئی پروگرس نہیں ہے ابھی تک۔،یہ سب دین سے دوری ہی کی وجہ سے ہےاور دین کے ساتھ ساتھ جب تک ہمارے پاس دُنیاوی تعلیم نہیں ہوگی ہم ترقی نہیں کرسکتے یہودو نصارہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔۔۔ جب ہم دین اسلام پہ چلتے ہوئے دین اور دنیا کو ساتھ لے کے چلے گے تو آخرت بھی کامیاب ہوگی اور دنیا بھی ،،،،،،،
ایک حکایت شئیر کرتی جاؤں ،،
ایک شخص کسی کی سفارش سے بادشاہ کے دربار میں جا پہنچا۔
اس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ اسے بھی درباریوں میں شامل کرلیا جائے۔
بادشاہ نے اس کی درخواست منظور کرلی،لیکن ساتھ ہی شرط لگا دی کہ پہلے علم حاصل کرو،اس لیے کہ علم کے بغیر کوئی ہمارا درباری نہیں بن سکتا۔
وہ دور امام غزالی رحمۃ اللہ کا تھا۔ وہ سیدھا ان کے پاس گیا۔ ان کی خدمت میں رہ کر نہایت ذوق شوق سے علم حاصل کرتا رہا۔ یہاں تک کہ عالم فاضل بن گیا، لیکن اس نے بادشاہ کے دربار کا رُخ نہ کیا۔
بادشاہ نے خود اسے طلب کیا، اس کے علم کا امتحان لیا اور کہا:
"ہاں! اب تم میرے دربار میں رہنے کے قابل ہو گئے ہو۔"
یہ سن کر اس نے کہا:
"حضور!مجھے درباری بننے کی خواہش اس وقت تھی جب میرے پاس علم نہیں تھا۔۔۔ ۔علم کی دولت ہاتھ آجانے کے بعد اب دربای بننے کی خواہش باقی نہیں رہی۔۔۔ ۔اس لیے مجھے معاف فرمایئے۔"
سچ ہے۔۔۔ ۔علم سب سے بڑی دولت ہے۔
میں سوچ رہا تھا کہ نیلم کی طرف سے حکایت نہیں آئی۔ایک حکایت شئیر کرتی جاؤں ،،
ایک شخص کسی کی سفارش سے بادشاہ کے دربار میں جا پہنچا۔
اس نے بادشاہ سے درخواست کی کہ اسے بھی درباریوں میں شامل کرلیا جائے۔
بادشاہ نے اس کی درخواست منظور کرلی،لیکن ساتھ ہی شرط لگا دی کہ پہلے علم حاصل کرو،اس لیے کہ علم کے بغیر کوئی ہمارا درباری نہیں بن سکتا۔
وہ دور امام غزالی رحمۃ اللہ کا تھا۔ وہ سیدھا ان کے پاس گیا۔ ان کی خدمت میں رہ کر نہایت ذوق شوق سے علم حاصل کرتا رہا۔ یہاں تک کہ عالم فاضل بن گیا، لیکن اس نے بادشاہ کے دربار کا رُخ نہ کیا۔
بادشاہ نے خود اسے طلب کیا، اس کے علم کا امتحان لیا اور کہا:
"ہاں! اب تم میرے دربار میں رہنے کے قابل ہو گئے ہو۔"
یہ سن کر اس نے کہا:
"حضور!مجھے درباری بننے کی خواہش اس وقت تھی جب میرے پاس علم نہیں تھا۔۔۔ ۔علم کی دولت ہاتھ آجانے کے بعد اب دربای بننے کی خواہش باقی نہیں رہی۔۔۔ ۔اس لیے مجھے معاف فرمایئے۔"
سچ ہے۔۔۔ ۔علم سب سے بڑی دولت ہے۔
دیکھا آپ نے سوچا اور میں حکایت لے آئی ،،میں سوچ رہا تھا کہ نیلم کی طرف سے حکایت نہیں آئی۔
ویسے تمہاری معلومات کے لیئے بتا دوں کہ یہ حکایت آدھی ہے۔
جی بالکل دیکھا بھی اور سُنا بھیایک اور بات ہے کہ علم اور تعلیم میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ لفظ تو سنا ہوگا۔ "پڑھے لکھے جاہل"۔
یہ پرانی راگنی الاپنا ویسا ہے جیسے ایک نشئی سے پوچھا جائے کہ کیوں اس کچرے کے ڈھیر پر پڑے ہو نشے کی لت میں ڈوبے ہوئے بوسیدہ لباس اور دھول سے اٹے جسم کے ساتھ ۔ تو وہ جواب سے میرے پر دادا کے پر دادا مغل بادشاہ تھے
ارے بھئی یہ کیا ایکسکیوز ہوا؟ جو ہونا تھا صدیوں پہلے ہو چکا آج کہاں کھڑے ہیں مسلمان؟ دنیا کی سب جاھل قوم کی حیثیت سے؟
یہاں
حقائق چنیدہ مثالوں سے نہیں حقیقی نتائج سے بدلتے ہیں۔ اور اُمت مسلمہ کے سائنسی اور تکنیکی میدان میں نتائج باقی اقوام کے مقابلہ میں کچھ خاص اچھے نہیں ہیں!اکثر آپ جیسے ملامتی لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ بغیر تحقیق اور غیر جانبداری کے ایک ہی راگ کو الاپتے رہتے ہیں۔ اب میں جو مثالیں دوں گا اس کے بعد براہ مہربانی بات کرنے سے پہلے سوچنا سمجھنا بھی شروع کر دیجیے گا۔
حقائق چنیدہ مثالوں سے نہیں حقیقی نتائج سے بدلتے ہیں۔ اور اُمت مسلمہ کے سائنسی اور تکنیکی میدان میں نتائج باقی اقوام کے مقابلہ میں کچھ خاص اچھے نہیں ہیں!
الحمدللہ اسوقت ملائیشیا، اذربائجان، تُرکی اور البانیہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔مزید ممالک میں بدل رہی ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اب باصلاحیت لوگوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع مل سکے گا اور کم علمی ، لاعلمی کا دور کم سے کم ہوتا جائے گا۔
اکثر آپ جیسے ملامتی لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ بغیر تحقیق اور غیر جانبداری کے ایک ہی راگ کو الاپتے رہتے ہیں۔ اب میں جو مثالیں دوں گا اس کے بعد براہ مہربانی بات کرنے سے پہلے سوچنا سمجھنا بھی شروع کر دیجیے گا۔
آج کی دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو اور علم بانٹنے والی سائٹ یوٹیوب کے بانیوں میں سے ایک مسلمان ہے ۔ جاوید کریم بنگلہ دیشی۔
خان اکیڈیمی کا بانی جسے دنیا کے بہترین ماہر تعلیم کے طور پر جانا جا رہا ہے اور مفت تعلیم کا انقلابی پروگرام پیش کیا ہے اور اسے TIMES کے سو پر اثر لوگوں میں بھی جگہ ملی ہے۔
یہ صرف دو مثالیں ہیں جن پر نہ کوئی محنت ہوئی ہے اور نہ کوشش ۔ ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں جس میں بہت سے مسلمان مائیکروسافٹ ، اوریکل ، گوگل ، انٹل اور ایسی ہی چوٹی کی بہترین کمپنیوں میں بطور انجنیئر کام کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں اور ایجادات اور ان کو بہتر بنانے میں ان کا بھی حصہ ہے جو باقی اقوام سے کم ہو سکتا ہے مگر بالکل بانجھ اور غیر علمی ثابت کرنا پرلے درجے کی لاعلمی ہے۔
مہوش غفور اور عنبرین نے انٹل کے انٹرنیشنل سائنس اینڈ انجنیئرنگ فیئر میں تیسرا پرائز جیتا ہے نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے گندے پانی کو صاف کرنے کا۔