ناعمہ عزیز
لائبریرین
یہ تو مقدس ہی بتا سکتی ہے ۔کیا پتہ وہ پاکستان ہی ہوں جب یہ ہوا ہو؟
یہ تو مقدس ہی بتا سکتی ہے ۔کیا پتہ وہ پاکستان ہی ہوں جب یہ ہوا ہو؟
اور ڈھونڈیں دوسروں کی غلطیوں سے مثبت باتیں![]()
حق ہا ۔ یہ تو بہت بڑا نقصان ہے کہ ایک ہی بار پہنا جوتا کوئی اٹھا کے لے جائے۔ اگر میرا لے گئی ہوتی تو میں نے رونے کے فوراَ بعد کہہ دینا تھا اللہ کرے رستے میں جاتے ہی ٹوٹ جائے ۔ آمینبالکل نیا۔۔ پہلی بار پہنا تھا۔۔ ویسے میرا خیال ہے کہ چوری نہیں ہوا تھا شاید کوئی غلطی سے میر والا پہن گیا ہو گا
اس وقت تو بس رونا ہی آ رہا تھا ناںحق ہا ۔ یہ تو بہت بڑا نقصان ہے کہ ایک ہی بار پہنا جوتا کوئی اٹھا کے لے جائے۔ اگر میرا لے گئی ہوتی تو میں نے رونے کے فوراََ بعد کہہ دینا تھا اللہ کرے رستے میں جاتے ہی ٹوٹ جائے ۔ آمین
روتے ہوئے جو دعا مانگی جائے وہ زیادہ قبول ہوتی ہے ۔اس وقت تو بس رونا ہی آ رہا تھا ناں
کونسا والا لالہ ؟میں نے ناعمہ عزیز کے پیغام کے فانٹ کو ٹھیک کر دیا ہے۔ آپ بھی اقتباس کو درست کر دیں![]()
نیکسٹ ٹائم کے لیے میں یہ بات یاد رکھوں گی لولزروتے ہوئے جو دعا مانگی جائے وہ زیادہ قبول ہوتی ہے ۔
پچھلی پوسٹ اس میں دو بار ً ً آ گیا تھا، جس کی وجہ سے فانٹ خراب ہو گیا تھاکونسا والا لالہ ؟
اب کیا پتہ آپ کی قسمت میں جوتا چوری ہونا نہ ہو؟نیکسٹ ٹائم کے لیے میں یہ بات یاد رکھوں گی لولز
یہ بات تو ہر جگہ کام آئے گی ناںاب کیا پتہ آپ کی قسمت میں جوتا چوری ہونا نہ ہو؟
او او مجھے پتا ہی نہیں چلا ۔پچھلی پوسٹ اس میں دو بار ً ً آ گیا تھا، جس کی وجہ سے فانٹ خراب ہو گیا تھا
یہ ہوئی نا بات۔نیکسٹ ٹائم کے لیے میں یہ بات یاد رکھوں گی لولز
ادھار نہیں رکھنا تھا ناں، بعد میں حساب پورا کر لینا تھا۔ہماری شادی پر تو کوئی رسم ہی نہیں ہوئی بھیا۔ آپ کو تو یاد ہے ناں ،، اس لیے تیمور کی خاصی بچت ہو گئی تھی
صالحہ اور فاطمہ کو بتاتی ہوں ۔۔ کہ ابھی بھی زیادہ دیر نہیں ہوئیادھار نہیں رکھنا تھا ناں، بعد میں حساب پورا کر لینا تھا۔
ابھی بھی کوئی اتنی دیر تو نہیں ہوئی۔
بچے واقعی بہت شرارتی اور جی دار تھے۔ ورنہ یہ کوئی آسان کام بھی نہیں ہے۔میرے لیے تو یہ آسان نہیں جس کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ جوتے آخر اتارے کہاں تھے۔
ویسے مسجد سے جوتا چوری کے حوالے سے ایک بات یاد آ گئی جو مجھے کسی نے سنائی تھی۔ اُن کے گاؤں میں دو مساجد تھیں۔ دونوں میں تراویح کا اہتمام ہوتا تھا۔ ہوا یوں کہ شرارتی بچوں نے ہر نمازی کا ایک جوتا اس مسجد سے اٹھایا اور دوسری مسجد میں رکھ دیا اور وہاں سے بھی ہر ایک نمازی کا ایک جوتا اٹھایا اور پہلی مسجد میں رکھ دیا۔ جب تراویح مکمل ہوئی تو نمازیوں کو سخت اذیت سے گزرنا پڑا، ان کو ایک جوتا مل گیا، اور ایک غائب۔ کافی دیر بعد، یہ معاملہ کھلا تو جوتوں کی بازیابی ممکن ہوئی۔ سب کو سخت حیرت ہوئی کہ بچے اس حد تک بھی جا سکتے ہیں۔