ابن انشا سب مایا ہے ۔ ابنِ انشا

فاتح

لائبریرین
سب مایا ہے

سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے
اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے
جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے
سب مایا ہے

ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی
یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی
بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے
سب مایا ہے

اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں
جب دیکھ لیا اس سودے میں نقصان نہیں
تب شمع پہ دینے جان پتنگا آیا ہے
سب مایا ہے

معلوم ہمیں سب قیس میاں کا قصہ بھی
سب ایک سے ہیں، یہ رانجھا بھی یہ انشا بھی
فرہاد بھی جو اک نہر سی کھود کے لایا ہے
سب مایا ہے

کیوں درد کے نامے لکھتے لکھتے رات کرو
جس سات سمندر پار کی نار کی بات کرو
اس نار سے کوئی ایک نے دھوکا کھایا ہے
سب مایا ہے

جس گوری پر ہم ایک غزل ہر شام لکھیں
تم جانتے ہو ہم کیونکر اس کا نام لکھیں
دل اس کی بھی چوکھٹ چوم کے واپس آیا ہے
سب مایا ہے

وہ لڑکی بھی جو چاند نگر کی رانی تھی
وہ جس کی الھڑ آنکھوں میں حیرانی تھی
آج اس نے بھی پیغام یہی بھجوایا ہے
سب مایا ہے

جو لوگ ابھی تک نام وفا کا لیتے ہیں
وہ جان کے دھوکے کھاتے، دھوکے دیتے ہیں
ہاں ٹھوک بجا کر ہم نے حکم لگایا ہے
سب مایا ہے

جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے
اس شہر سے دور ایک کُٹیا ہم نے بنائی ہے
اور اس کُٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے
سب مایا ہے

(ابنِ انشا)


فیصل لطیف کی آواز میں سنیے

عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی آواز میں سنیے

اور اب سونو نگم کی آواز میں بھی سن لیں کہ آواز تو پٹھے کی اچھی ہے مگر نظم کا ستیا ناس کر مارا ہے اس کے الفاظ تبدیل کر کے اور میں نے یہ سوچ کر یہاں ربط دے دیا ہے کہ دیکھو اسے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو;)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

میں نے یہ نظم صرف عطاء اللہ کی آواز میں ہی سن رکھی تھی اور اسکی دو چار کام کی چیزوں میں ایک یہ بھی ہے لیکن فیصل لطیف نے بھی اچھی گائی ہے۔

نظم کے مصرعے اور الفاظ تبدیل نہیں کرنے چاہیے تھے سونو نگم کو، دیدہ دلیری اور سینہ زوری ہی اسے کہا جا سکتا ہے، افسوس ہوا، انشا مرحوم تو قبر کی خاک میں آب آب ہو گئے ہونگے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

میں نے یہ نظم صرف عطاء اللہ کی آواز میں ہی سن رکھی تھی اور اسکی دو چار کام کی چیزوں میں ایک یہ بھی ہے لیکن فیصل لطیف نے بھی اچھی گائی ہے۔

نظم کے مصرعے اور الفاظ تبدیل نہیں کرنے چاہیے تھے سونو نگم کو، دیدہ دلیری اور سینہ زوری ہی اسے کہا جا سکتا ہے، افسوس ہوا، انشا مرحوم تو قبر کی خاک میں آب آب ہو گئے ہونگے!

قبلہ آب آب نہیں آگ آگ ہو گئے ہوں گے۔ ;)
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

میں نے یہ نظم صرف عطاء اللہ کی آواز میں ہی سن رکھی تھی اور اسکی دو چار کام کی چیزوں میں ایک یہ بھی ہے لیکن فیصل لطیف نے بھی اچھی گائی ہے۔

نظم کے مصرعے اور الفاظ تبدیل نہیں کرنے چاہیے تھے سونو نگم کو، دیدہ دلیری اور سینہ زوری ہی اسے کہا جا سکتا ہے، افسوس ہوا، انشا مرحوم تو قبر کی خاک میں آب آب ہو گئے ہونگے!

میں آج ایک دوست سے بعینہ انہی الفاظ میں عطاء اللہ عیسی خیلوی کی تعریف میں رطب اللسان تھا کہ دو چار ہی قابلِ سماعت گیت ہیں ورنہ بقول مشتاق یوسفی یا یونس بٹ "ان کا گانا سن کر سر دھننے کو جی چاہتا ہے۔۔۔ مگر اپنا نہیں ان کا;)"

سونو نگم نے تو اس حد تک الفاظ تبدیل کیے ہیں کہ معنی سے مبرا کر دیا ہے مثلاً "ڈھلتی پھرتی چھایا کو" کو "چلتی پھرتی چھایا" کر ڈالا۔۔۔ یعنی چھایا کو چالو کر ڈالا۔۔۔ یہ حق تو صرف چھایا گنگولی کو ہے کہ وہ اس مصرع میں یہ تبدیلی کر سکے ورنہ بہتان تراشی ہی کہی جائے گی۔;)
یا "جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے" کو "جو تم نے کہا ہے، عشق نے جو فرمایا ہے"سے بدل ڈالا ہے۔ اغلب گمان ہے کہ اس بے فیض کو علم ہی نہیں کہ فیض پراٹھوں میں ڈالا جاتا ہے یا زردے میں۔ :laughing:
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ تبدیلی میرے خیال میں 'بالی وُڈ' کی "ضروریات" کو مدِنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے، 'بریانی' میں کچھ 'گرم مصالحے' بھی تو ڈالے جاتے ہیں شاید ;)
 

کاشفی

محفلین
اَیّو ۔ کیا زبردست نظم پڑھنے اور سننے کو ملی ہے۔۔۔ شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔۔ خوش رہیئے۔۔
 

فاتح

لائبریرین
اَیّو ۔ کیا زبردست نظم پڑھنے اور سننے کو ملی ہے۔۔۔ شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔۔ خوش رہیئے۔۔
کل رات سے میرے کمپیوٹر پر صرف یہی نظم چل رہی ہے۔۔۔ حتیٰ کہ اس وقت بھی۔۔۔
جو لوگ ابھی تک نام وفا کا لیتے ہیں۔۔۔
وہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :mad:
 

صائمہ شاہ

محفلین
جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے
اس شہر سے دور ایک کُٹیا ہم نے بنائی ہے
اور اس کُٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے
سب مایا ہے
 

فاتح

لائبریرین
سب مایا ہے

واہ بہت خوبصورت .
بہت شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ۔ ممنون ہوں۔
جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے
اس شہر سے دور ایک کُٹیا ہم نے بنائی ہے
اور اس کُٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے
سب مایا ہے
بہت شکریہ صائمہ شاہ صاحبہ۔ ممنون ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
‎" سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے​
اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے​
جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے​
سب مایا ہے​
ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی​
یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی​
بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے​
سب مایا ہے​
اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں​
جب دیکھ لیا اس سودے میں نقصان نہیں​
تب شمع پہ دینے جان پتنگا آیا ہے​
سب مایا ہے​
معلوم ہمیں سب قیس میاں کا قصہ بھی​
سب ایک سے ہیں، یہ رانجھا بھی یہ انشا بھی​
فرہاد بھی جو اک نہر سی کھود کے لایا ہے​
سب مایا ہے​
کیوں درد کے نامے لکھتے لکھتے رات کرو​
جس سات سمندر پار کی نار کی بات کرو​
اس نار سے کوئی ایک نے دھوکا کھایا ہے​
سب مایا ہے​
جس گوری پر ہم ایک غزل ہر شام لکھیں​
تم جانتے ہو ہم کیونکر اس کا نام لکھیں​
دل اس کی بھی چوکھٹ چوم کے واپس آیا ہے​
سب مایا ہے​
وہ لڑکی بھی جو چاند نگر کی رانی تھی​
وہ جس کی الھڑ آنکھوں میں حیرانی تھی​
آج اس نے بھی پیغام یہی بھجوایا ہے​
سب مایا ہے​
جو لوگ ابھی تک نام وفا کا لیتے ہیں​
وہ جان کے دھوکے کھاتے، دھوکے دیتے ہیں​
ہاں ٹھوک بجا کر ہم نے حکم لگایا ہے​
سب مایا ہے​
جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے​
اس شہر سے دور ایک کُٹیا ہم نے بنائی ہے​
اور اس کُٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے​
سب مایا ہے ! "​
( ابن ِانشا ء )​
 
یہ سب بھی مائع ہے۔۔۔:D
water_2.jpg

milk.jpg

r
 
Top