لائیربیری پروجیکٹ کے لیے فنڈنگ

مہوش علی

لائبریرین
نعمان اور شگفتہ سسٹر،

آپ لوگ لائیبریری کے رضاکار ارکان ہیں اور آپ کی آراء سب سے زیادہ اہمیت کی حامل تھیں۔
اور آپ کی آراء کی روشنی میں یہ بات طے ہے کہ فنڈنگ سے کام کیا بھی جائے تو ذاتی بنیادوں پر۔

مجھے آپ کی تجویز سے اتفاق ہے۔

وہ احباب جو ذاتی طور پر فنڈ ریزنگ کرنا چاہتے ہیں، وہ پی ایم کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ رکھ سکتے ہیں۔
 

دوست

محفلین
لو جی کھوتا ای کھُو وچ پے گیا۔
بات نعمان کی ٹھیک ہے بلکہ بہت زیادہ ٹھیک ہے۔ ایسے ہی ہونا چاہیے۔ یہ فنڈ ریزنگ کچھ جچتا نہیں‌ہے کم از کم اس وقت۔
اور بھی کوئی اراکین اگر ایسا کرنا چاہیں‌تو ذاتی طور پر اور خفیہ طور پر کریں یہ بھی صدقہ ہی ہوگا۔
(زکریا بھائی معذرت میں اصل میں اس وقت کسی اور موڈ میں‌ بیٹھا تھا۔اس لیے اس پوسٹ میں پتہ وغیرہ لکھ دیا۔ تصحیح‌کا شکریہ)
کچھ عرصے بعد اس بارے میں‌سوچیں‌ گے اور اس کام کے لیے مناسب ڈھانچہ تیار کرنا ایک الگ درد سر ہوگا۔
 

آصف

محفلین
نعمان نے کہا:
اردو ویب آصف کی ایک تجویز سے شروع ہوا اور دیکھیں آج کہاں ہے۔ میں یہ کہوں گا کہ ہم مستقل مزاجی سے چل کر آئندہ سال ڈیڑھ سال میں سینکڑوں رضاکار اٹریکٹ کرسکتے ہیں جو ایک دن میں اتنے صفحے لکھیں گے جو آپ اور میں گمان بھی نہیں کر سکتے۔ ہم ایک ایسا کتب خانہ بنالیں گے جو ہم سب کی سوچ سے بھی بڑا ہوگا۔ بہت بڑا،مفت اور باعث افتخار۔
نعمان اردو ویب کی تجویز زکریا نے دی تھی۔
 

دوست

محفلین
جس نے بھی دی تھی جی مولا خوش رکھے انھیں۔
انھی کی وجہ سے آج یہاں‌بیٹھے ہیں‌ورنہ انٹرنیٹ پر ایک ہی کام ہوتا تھا چیٹ کے لیے سائٹس اور سافٹ ویرز کو کھنگالنا۔بس۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شاکر، دراصل یہ مہوش کا خاص انداز ہے کہ وہ ایک معاملے کو اس کی peek پر لیجا کر اسے نیچے لڑھکنے کے لیے دھکا دے دیتی ہیں۔ :p :oops:

میرے خیال میں ان کی تجویز کو اسی انداز میں اپنا لینا چاہیے جیسے کہ رضوان نے اپنایا ہے، یعنی کہ ذاتی حیثیت میں مواد ٹائپ کروانا۔ باقی رضاکارانہ کام بھی انشاءاللہ رفتار پکڑتا رہے گا۔
 
بہت دیر کردی مہربان آتے آتے

کیا بے بسی اور کیا لاچارگی ہے کہ میں نے جس وقت پوسٹ پڑھی اس وقت تک تقریبا ساری آپشنز کا جائزہ لیا جاچکا تھا اور شاید بات کو ختمیہ انداز میں کیا جارہا ہے۔ بات اتنی اہم اور دور رس تنائج رکھتی ہے کہ میں باوجود کوشش کے اپنے خیالات کا اظہار کیے بغیر رہنا نہیں چاہوں گا۔ سب سے پہلے تو معذرت کے میں پہلے شامل نہ ہو سکا جس کی صرف اور صرف ایک وجہ تھی اور وہ یہ کہ آفس والوں نے پابہ زنجیر کررکھا ہے مجھے اور اس وقت بھی آفس سے ہی یہ میل لکھ رہا ہوں رات کے ایک بجے۔

پاکستان آنے سے پہلے سوچا تھا کہ جاتے ہی اردو کے فروغ کے لیے دھڑا دھڑ کام کرنا شروع کردینا ہے اور انشاءللہ رضاکاروں کا ایک کارواں شامل کروانا ہے۔ بہت سی جگہوں پر جانا ہے اور ڈھیر ساری کتابیں خرید کر اس میں سے کچھ نہ کچھ پوسٹ کرنا شروع کردینا ہے مگر ہائے اب تک ساری حسرتیں دل کی دل میں ہی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ جیسے صیاد(کمپنی) نے بال و پر کاٹ کر رکھ دیے ہوں ۔ اڑنے کی شدید خواہش رکھتا ہوں اور اڑ نہیں سکتا۔

اس نے پر کاٹ کے جب بابِ ‌قفس کھول دیا
یاد بہت مجھے اڑنے کے زمانے آئے
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
شاکر، دراصل یہ مہوش کا خاص انداز ہے کہ وہ ایک معاملے کو اس کی peek پر لیجا کر اسے نیچے لڑھکنے کے لیے دھکا دے دیتی ہیں۔ :p :oops:

میرے خیال میں ان کی تجویز کو اسی انداز میں اپنا لینا چاہیے جیسے کہ رضوان نے اپنایا ہے، یعنی کہ ذاتی حیثیت میں مواد ٹائپ کروانا۔ باقی رضاکارانہ کام بھی انشاءاللہ رفتار پکڑتا رہے گا۔

نبیل بھائی، اصل میں انسان کو کبھی کبھار اپنی رائے پر کچھ دوسرے پیارے لوگوں کی آراء کو ترجیح دینی پڑتی ہے۔

مجھے اب بھی یقین ہے کہ بہت سے پروجیکٹ ایسے ہیں جو رضاکارانہ بنیادوں پر نہیں ہو سکیں گے اور انہیں مکمل کرنے کے لیے پروفیشنل بنیادوں پر جانا ہی ہو گا، مگر پروفیشنل ازم کی ان تمام مثبت پہلوؤں کے باوجود اس کا ایک منفی پہلو یہ نکلا کہ اس سے رضاکار پروجیکٹ متاثر ہو گیا۔ اور یہ تنہا منفی پہلو اسقدر شدید ہے کہ اس نے اس کے دیگر تمام مثبت پہلوؤں کو چھپا لیا ہے۔

ہمارے رضاکار ارکان بہت Determined ہیں اور میری رائے پہلے سے ہی یہ تھی کہ ان کی آراء اس معاملے میں حرف آخر کا درجہ رکھیں گی۔ اسی لیے میں ان سے اختلاف کے باوجود ان کی آراء کو اپنی رائے پر مقدم رکھ رہی ہوں۔

//////////////////////////////////

جہاں تک ذاتی بنیادوں پر پروفیشنل کام کا تعلق ہے، تو بہتر ہو گا کہ اس سلسلے میں پاکستان میں موجود اراکین پروفیشنل ٹائپسٹ پر نظر رکھیں۔

میں کوشش کروں گی کہ ذاتی بنیادوں پر کچھ فنڈ کا بندوبست ہو سکے۔ ابتک رضوان کی طرف سے مکمل ریسپانس مل چکا ہے اور اب مجھے علم ہے کہ فنڈ کس راستے سے ہوتا ہوا صحیح طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے۔

خود رضوان نے ایک مثال ایسی قائم کی ہے، جو دوسروں کے لیے مشعلِ راہ ہے اور اسی لیے مجھے مزید لکھنے کی ضرورت نہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
بہت دیر کردی مہربان آتے آتے

کیا بے بسی اور کیا لاچارگی ہے کہ میں نے جس وقت پوسٹ پڑھی اس وقت تک تقریبا ساری آپشنز کا جائزہ لیا جاچکا تھا اور شاید بات کو ختمیہ انداز میں کیا جارہا ہے۔ بات اتنی اہم اور دور رس تنائج رکھتی ہے کہ میں باوجود کوشش کے اپنے خیالات کا اظہار کیے بغیر رہنا نہیں چاہوں گا۔ سب سے پہلے تو معذرت کے میں پہلے شامل نہ ہو سکا جس کی صرف اور صرف ایک وجہ تھی اور وہ یہ کہ آفس والوں نے پابہ زنجیر کررکھا ہے مجھے اور اس وقت بھی آفس سے ہی یہ میل لکھ رہا ہوں رات کے ایک بجے۔

پاکستان آنے سے پہلے سوچا تھا کہ جاتے ہی اردو کے فروغ کے لیے دھڑا دھڑ کام کرنا شروع کردینا ہے اور انشاءللہ رضاکاروں کا ایک کارواں شامل کروانا ہے۔ بہت سی جگہوں پر جانا ہے اور ڈھیر ساری کتابیں خرید کر اس میں سے کچھ نہ کچھ پوسٹ کرنا شروع کردینا ہے مگر ہائے اب تک ساری حسرتیں دل کی دل میں ہی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ جیسے صیاد(کمپنی) نے بال و پر کاٹ کر رکھ دیے ہوں ۔ اڑنے کی شدید خواہش رکھتا ہوں اور اڑ نہیں سکتا۔

اس نے پر کاٹ کے جب بابِ ‌قفس کھول دیا
یاد بہت مجھے اڑنے کے زمانے آئے


محب،

آپ اردو کے فروغ کے لیے بالکل صحیح جگہ تشہیر کر رہے ہیں۔ (محب نے مجھے پی ایم میں اُن یونیورسٹیز کی لسٹ مہیا کی ہے جہاں وہ اردو ویب کے پراجیکٹز کو بذاتِ خود یا اپنے دوستوں کے ذریعے متعارف کروانا چاہ رہے ہیں۔ اسی طرح طلباء کے ساتھ ساتھ شعراء اور وکلاء سے بھی رابطہ کر رہے ہیں)۔

آپ کا مشن اور ٹارگٹ بہت اہم ہے۔ ہم دعاگو ہیں کہ آپ ان مقاصد میں کامیاب ہوں۔

اور اگر آپ کامیاب ہوتے ہیں، تو یہ دوسروں کے لیے بھی مشعلِ راہ ہو گا۔ واقعی پاکستانی سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے اور کچھ بعید نہیں کہ حالات کا صحیح طریقے سے استعمال کرنے پر ہزاروں کی تعداد میں رضاکار یہاں کا رُخ کریں۔
 
میں اب کوشش کرتا ہوں کہ کسی طرح اپنی منتشر سوچوں کو ترتیب دے کر ان میں ربط قائم کر سکوں۔ سب سے پہلے تو میں مہوش کو داد دوں گا کہ اتنا عمدہ خیال پیش کیا اور اس پر اتنی سیر حاصل گفتگو بھی ہوئی۔ میں کم از کم مہوش کے خیالات سے 95 فیصد تک متفق ہوں۔ جہاں تک میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ اس وقت ہم میں دو گروہ ہیں ایک وہ جو صرف رضاکارانہ طور پر کتابوں کو چلانے کے حق میں ہیں اور دوسرے وہ جو رضاکارانہ کوشش کے ساتھ ساتھ مالی معاونت کا سلسلہ کار بھی شروع کرنا چاہتے ہیں۔ دوسرا گروہ جس سرغنہ اس وقت مہوش ہیں وہ رضاکارانہ کام کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ مالی اور پروفیشنل طریقہ سے بھی اس کام کو کرنا چاہتا ہے۔ میں بھی خود کو اسی گروہ میں شامل پاتا ہوں جو دونوں طریقوں سے کام کو چلانا چاہتے ہیں اس میں رضوان‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ کام کا آغاز بھی کرچکے ہیں ماشاءللہ۔

اعتراضات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں سمجھتا ہوں کہ رضاکاروں اور مالی معاونت کے حق میں دو گروہ بنا دیے جائیں۔ ایک گروہ میں رضاکار ہوں اور دوسرے میں مالی معاونت کے حامی۔ صحت مندانہ مقابلہ کی فضا کو قائم رکھتے ہوئے دونوں گروہ کتابیں منتخب کریں اور ٹائپ کرنا اور کروانا شروع کریں، دیکھتے ہیں کون سا گروہ کتابیں ٹائپ کرنے میں جلدی کامیاب ہوتا ہے۔ خیال رہے ہر دو صورت میں نتیجہ کتاب کے برقیانے اور اردو کی ترویج کی صورت میں ہی نکلے گا۔ صرف اور صرف مثبت مقابلہ سمجھتے ہوئے لیا جائے اس کام کو اور مجھے یقین ہے کہ دونوں گروہ مختلف راہوں سے ہوتے ہوئے پہنچے گے ایک ہی منزل پر ۔ اردو ڈیجیٹل لائبریری :)
 

زیک

مسافر
محب اگر آپ پیسے دے کر کتاب ٹائپ کروانا چاہتے ہو تو ہمارے ان رضاکاروں کو ہی دے دو۔ :p
 
Top