لائیربیری پروجیکٹ کے لیے فنڈنگ

مہوش علی

لائبریرین
ہماری لائیبریری پروجیکٹ بہت اچھی شکل میں آتا جا رہا ہے اور ممبران بہت تندہی سے کام کر رہے ہیں۔ مگر پھر بھی یہ ایک رضاکارانہ پروجیکٹ ہے اور اس لیے اس کی رفتار اس سے زیادہ نہیں ہو سکے گی۔

میں چاہتی ہوں کہ اس پراجیکٹ کو دیگر زاویوں سے بھی اب دیکھا جائے اور تجاویز پیش کی جائیں۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی تجویز ایسی سامنے آ جائے جو فائدہ مند ہو سکے۔


دیکھیں، یہ ایک بہت ہی نیک پروجیکٹ ہے اور اردو کے بہت سے دیوانے ایسے ہیں کہ وہ اس کے بارے میں سن کر خوش ہو جاتے ہیں، اور شاید خود بھی اس میں حصہ لینا چاہتے ہیں، مگر وقت نہ ہونے کیوجہ سے اس میں عملی حصہ نہیں لے سکتے۔ یا پھر یہ کہ انہیں اردو میں ٹائپ کرنا ہی نہیں آتا اور وہ نیٹ کو صرف اردو اخبارات پڑھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔

میں سوچ رہی تھی کہ اردو کے ان دیوانوں کو بھی لائیبریری پروجیکٹ میں Involve کرنا چاہیے۔ اور اس کا ایک طریقہ یہی ہے کہ اگر وہ صاحبِ حیثیت ہیں، تو وہ مالی طور پر امداد دے کر بھی اس پروجیکٹ کا حصہ بن سکتے ہیں۔


لائیبریری پروجیکٹ کے لیے مالی امداد لینے کا یہ صرف ایک زاویہ ہے (یعنی اردو کے دیوانوں کو اس کا حصہ بنانا)۔ لیکن اس مالی امداد کو حاصل کرنا کئی اور وجوہات کی بنا پر بھی بہت لازمی ہے۔ میں ذیل میں ان وجوہات کو بھی ذکر کروں گی۔

***************************
مکمل بڑی سائز کی کتب کو ڈیجیٹائز کرنا

مجھے بہت مشکل لگ رہا ہے کہ رضاکارانہ طور پر ہم کسی بھی بڑے سائز کی کتب کو ڈیجیٹائز کر سکیں۔ یقیناً تمام لوگوں کی مصروفیات ہوتی ہیں، اور ایسے کام صرف Professional بنیادوں پر ہی ہو سکتے ہیں۔

اگر ہمیں اردو کو ترویج دینی ہی ہے، تو اس میں یقیناً وہ کتابیں بہت فائدہ مند ہیں جو کہ ہماری ٹیم ابھی ڈیجیٹائز کر رہی ہے۔ لیکن یہ تمام کتب صرف اور صرف کلاسیکل اردو ادب (یعنی شعر و شاعری اور ادبی نثر) سے تعلق رکھتی ہیں، اور اس کے لیے ایک خاص قسم کا ادبی ذوق ہونا چاہیے۔

مگر ان لوگوں کی تعداد بہت قلیل ہے جو کہ اتنا اچھا ادبی ذوق رکھتے ہیں۔ لہذا یہ کام صرف اُس قلیل طبقے کے لیے مخصوص ہے۔

لیکن اگر ہمیں واقعی اردو کو ترقی دینی ہے، تو سب سے پہلا ٹارگٹ بچے ہونے چاہیے ہیں۔

میرا بچپن یورپ میں گذرا ہے۔ اور یہاں رہتے ہوئے اگر میں نے اردو سیکھی ہے، تو اس میں اقبال کی شاعری، یا غالب میاں کا کوئی کمال نہیں تھا۔ بلکہ میں نے اردو سیکھنے کے لیے ذیل کی کتب استعمال کیں تھیں:

1۔ پریوں کی کہانیاں۔
2۔ داستان امیر حمزہ اور داستانِ طلسم ہوشربا
3۔ انسپکٹر جمشید سیریز۔ (انسپکٹر کامران سیریز۔ شوکی سیریز)
4۔ عمران سیریز (ابن صفی کی تمام تر کتب اب کاپی رائیٹ سے آزاد ہوں گی)

اس کے بعد جب ذرا بڑی ہوئی، تو ذیل کی کتب نے کردار سازی میں بہت ہی اہم کردار ادا کیا۔

1۔ نسیم حجازی کی کتب۔
2۔ نسیم حجازی کی طرز پر لکھے گئی دیگر تمام کتب جیسے التتمش نے سلطان صلاح الدین ایوبی پر جو کتب لکھیں۔ بہت لازمی ہے کہ یہ کتاب ڈیجیٹل صورت میں پیش ہو۔
نبیل بھائی نے یہ کتاب پڑھی ہے، اور وہ بھی تصدیق کر سکتے ہیں کہ نئی نسل کی کردار سازی کے حوالے سے یہ کتاب کتنی ضروری ہے۔

******************


گھریلو خواتین کی دلچسپی کا سامان

میں نے پاکستان میں اپنی خالا اور ممانیوں کو دیکھا ہے۔ اگر ہم انہیں غالب اور اقبال دیں گے، تو وہ کبھی بھی انہیں نہیں پڑھیں گی۔

اب گھریلو خواتین کو کیا چاہیے، تو اس کا جواب تو یہی ہے کہ گھریلو کہانیاں ہی ان کا ذوق ہے اور وہ اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھیں گی۔ اس ضمن میں آپ لوگ آراء پیش کر سکتے ہیں کہ گھریلو خواتین کی ضروریات کو کیسے پورا کیا جائے۔ یقیناً خواتین ڈائیجسٹ یا پاکیزہ ڈائیجیسٹ وغیرہ تو ہمیں اجازت نہیں دیں گے کہ اُن کے پرانے شماروں سے بھی کہانیاں پیش کر سکیں۔

میرے ذہن میں ابھی تک اس سلسلے میں کوئی تجویز نہیں ہے۔

**************************

بہرحال میں نے اوپر مختصرا وہ وجوہات پیش کر دی ہیں، جن کی وجہ سے میں چاہتی ہوں کہ یہ پراجیکٹ رضاکارانہ بنیادوں سے اوپر اٹھ کر Professional بنیادوں پر آگے بڑھے۔ (یعنی میں کسی رضاکار سے یہ توقع نہیں کر رہی کہ وہ نسیم حجازی کی 400 تا 500 صفحات کی ایک کتاب بھی ٹائپ کر سکے)۔

اور میرا یقین ہے کہ اگر ہم نیک نیتی کے ساتھ کمر باندھ لیں، تو ہم کامیابی کے ساتھ یہ پروجیکٹ چلا سکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس حوالے سے کیا حالات ہمارے سامنے ہیں۔


۔ یورپ اور پاکستان کی کرنسیوں کی قدر میں بہت فرق ہے۔

۔ پاکستان میں ایک ٹائپسٹ کو ماہانہ بنیاد پر اگر کام پر رکھا جائے، تو میری اطلاعات کے مطابق وہ تین ہزار روپے تک لیتا ہے (یعنی تقریبا 30 سے 40 یورو/ ڈالر تک)۔
[یہ بات میں اس بنیاد پر کہہ رہی ہوں کہ لاہور میں جہاں میری نانی کا گھر ہے، اس کے بغل میں ایک انٹرنیٹ کیفے ہے جہاں ہم اردو ڈاکومینٹ ٹائپ بھی کروا سکتے ہیں۔ اور ایک صفحہ ٹائپ کرنے کا وہ 15 روپے لیتے ہیں۔ وہاں دو لڑکیاں بھی بطور ٹائپسٹ کام کر رہی تھیں۔ اُن میں سے ایک 1500 روپے ماہوار لیتی تھی اور دوسری 1700 روپے۔
چونکہ یہ رقم بہت ہی کم ہے، لہذا میری درخواست یہی ہے کہ کم از کم تنخواہ 3000 روپے یا اس سے بھی زیادہ ہو۔]

۔ اگر کوئی صاحب حیثیت صاحب ماہانہ 100 یورو تک ڈونیٹ کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، تو ہم ایسے دو یا تین فُل ٹائم ٹائپسٹ ہائر کر سکتے ہیں، جو کہ اعجاز صاحب یا پھر شاکر صاحباب وغیرہ کی نگرانی میں کام کریں (باقی احباب کو مجھے علم نہیں کہ آپ میں سے کون کون انڈیا یا پاکستان میں موجود ہیں)

(جاری ہے)
 

الف عین

لائبریرین
مہوش تم تو بھئی ہر بار متاثر کر دیتی ہو۔ (شاید اسی خوشی کے باعث میں ’تم‘ سے مخاطب کر رہا ہوں)۔ یہ خیال مجھے بھی آیا تھا، لیکن تم جو بھی پیش کرتی ہو، بے حد کانکریٹ اور مدلل انداز میں۔ اب اس کے لئے میرا مشورہ یہ ہوگا کہ رقم فراہم کرنے والوں کے لئے اطلاع بھی ضروری ہے کہ ایسا پروجیکٹ چل رہا ہے۔ اس لئے پہلے اس کی خبر مختلف میڈیا سے پھیلائی جائے۔ جن کے پاس ایسے ذرائع ہیں جو مفت (یا قیمتاً بھی) رسائل میں اشتہار دے سکیں وہ دیں۔ بلکہ پچھلے ہفتے ہی مجھے خیال آیا تھا کہ اداریہ ادبیاتِ اردو حیدرآباد میں اس کی اطلاع دی جائے۔ ماہنامہ ’سب رس‘ میں بھی اس کے اشتہار کا انتظام کیا جائے، جو امید ہے کہ مغنی تبسم مفت قبول کر لیں گے۔ اسی طرح جو ارکان بھی جو کچھ کر سکیں، اپنی ویب سائٹس اور بلاگس میں لکھیں، مختلدف فورموں میں پوسٹس کریں اور اس پرہجیکٹ اور اس کی مالی ضروریات کو زیادہ سے زیادہ تشہیر مل سکے تو بہتر ہپوگا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
(گذشتہ سے پیوستہ)

اب سوال یہ ہے کہ فنڈ ریزنگ کیسے کی جائے؟ میرے خیال کے مطابق:

۔ پہلا طریقہ تو وہی ہے کہ ہماری لائیبریری پروجیکٹ ویب سائٹ پر فنڈ ڈونیشن کا ایک بینر ہو۔

۔ دوسرا طریقہ ممبران پر منحصر ہے۔ مثلاً میں یہاں اپنے شہر میں پاکستانی حضرات سے ملوں اور انہیں Convince کروں کہ وہ 10 تا 20 یورو ماہانہ کی فنڈ ڈونیشن کریں۔ اسی طرح ڈاکٹر راجہ کے اٹلی میں بہت سے جاننے والے احباب ہوں گے جن سے وہ اس سلسلے میں گفتگو کر سکتے ہیں۔ نبیل بھائی اور زکریا بھی یورپ میں موجود ہیں۔ فیصل عظیم دبئی اور شارجہ وغیرہ میں پاکستانی کمیونٹی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں موجود احباب بھی فنڈ ڈونیشن کے لیے اپنے اپنے حلقہ احباب میں Convincing کر سکتے ہیں۔

دیکھئے، ہمیں بہت زیادہ ڈونیشن کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ یونیکوڈ ایچ ٹی ایم ایل کی وجہ سے ہمارا سرور پر ویب سپیس اور بینڈ وڈتھ کا بہت سا خرچہ بچ جائے گا۔ ابتدائی طور پر زیادہ سے زیادہ ہمیں دس ہزار روپے ماہانہ کی فنڈ ڈونیشن چاہیے ہے اور اس بنیاد پر یہ کام پروفیشنل بنیادوں پر شروع کیا جا سکتا ہے۔ بعد میں اگر فنڈز بڑھتے ہیں تو پراجیکٹ میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

اور اگر یہ سلسلہ چل نکلا، تو پھر جنگ اخبار کی طرح Advertisement Based ڈونیشن سے بھی کام کیا جا سکے گا۔

اور اگر پھر بھی ڈونیشن کم پڑے، تو "حق پرست" برادر کے ذمہ یہ کام لگائیں کہ وہ قائد کو اس پراجیکٹ سے آگاہ کریں اور اُن سے ڈونیشن کا انتظام کریں۔ لول۔


قصہ مختصر کرتی ہوں۔ اہم باتیں ذہن نشین رکھیں:

۔ ہمیں پاکستان اور انڈیا کی سستی لیبر کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
۔ ہمیں پاکستان اور یورپ کی کرنسی کی قدر میں جو فرق ہے، اُس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
۔ ہمیں اُن اردو کے دیوانوں کو بھی اس پراجکیٹ کا حصہ بنانا ہے، جو ٹائپنگ وغیرہ جیسی چیزوں سے نابلد ہیں یا جن کے پاس پیسہ کو کافی ہے، مگر وقت کم کہ وہ عملی طور پر ٹائپنگ کر سکیں۔
۔ ہمارے ممبرز خود تو حصہ لے رہے ہیں (ٹائپ کر کے) لیکن ایک اور ایسا کام ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ یعنی اپنی اپنی کمیونٹی کے افراد سے رابطے قائم کرنا اور انہیں بھی کسی نہ کسی حوالے سے اس پراجیکٹ میں شامل کرنا۔


اگر ہم ابتدائی طور پر یہ کام پروفیشنل بنیادوں پر کرنے میں کامیاب ہو گئے، تو اگلا ہدف ذیل کے مقرر ہوں گے:

۔ سکول اور کالجز کے نصاب کی تمام کتب کو ڈیجیٹل صورت میں تبدیل کرنا۔ (یہ بہت اہم پراجیکٹ ہے اور اس سلسلے میں بہت سوچ بچار کی ضرورت ہے)۔
۔ اردو سیکھنے کی ایک پروفیشنل کتاب میں نے دیکھی ہے۔ اس بنیادوں پر غیر ملکیوں کے لیے اردو سیکھنے کا کورس تیار کرنا۔
۔ اردو کی مدد سے غیر ملکی زبانیں سیکھنا مثلا عربی، فارسی، انگلش، جرمن، فرنچ، ۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔

اگر ہمیں یہ تمام اہداف حاصل کرنے ہیں، تو ہمیں رضاکارانہ بنیادوں سے نکل کر یہ پراجیکٹ پروفیشنل بنیادوں پر منتقل کرنا ہو گا۔ اور یہ چیز عملی طور پر ممکن ہے۔ ہمیں صرف حالات کو صحیح طور پر اپنے لیے استعمال کرنا ہے۔ انشاء اللہ۔

والسلام۔

نیز: اعجاز صاحب، آپ نے اور میں نے ایک ہی وقت میں میلز بھیجی ہیں، اس لیے میں آپ کی میل پہلے نہیں پڑھ سکی۔ آپ کی تجاویز اس سلسلے میں بہت اچھی ہیں۔ یقیناً بلاگرز یہ کام بہت اچھے طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ نیز جہاں جہاں موقع ملے، ہر ہر اُس پلیٹ فارم پر اس کی تشہیر کی جائے۔

مزید براں اعجاز صاحب، ہندوستان میں موجود اردو کمیونٹی کے طرف سے آپ بہتر طریقے سے تجاویز پیش کر سکتے ہیں اور اُن کے مسائل پیش کر سکتے ہیں۔

مثلاً میں نے پاکستان کے حوالے سے بات کی کہ ہمارے پاس اردو میڈیم سکولز ہیں (بلکہ کالج کی سطح تک اردو میں تمام مضامین پڑھانے کی سہولت ہے۔ حتیٰ تک کہ سائنسی مضامین مثلا بیالوجی، فزکس اور کیمسٹری کی کتب میٹرک کی سطح تک میں نے دیکھی ہیں)۔ ایک بہت اچھا پروجیکٹ یہ ہو گا کہ ان نصابی کتب کو ڈیجیٹل فارم میں تبدیل کر دیا جائے۔

کیا ہندوستان میں بھی ایسے اردو میڈیم سکولز یا کالجز موجود ہیں؟ ھندی سے اردو سیکھنے والی کتب کی بھی یقینا ہندوستان میں ضرورت ہو گی۔ ۔۔۔۔۔ یقینا اس سلسلے میں آپ سب سے بہتر طور پر رہنمائی کر سکیں گے۔
 

آصف

محفلین
->مہوش: بہت عمدہ خیال ہے۔ میرے پاس ایک تفسیر ہے اور میں اس کو ڈیجیٹل شکل دینا چاہ رہا تھا۔ مگر اپنی مصروفیت کی وجہ سے مجھے پتہ ہے کہ مجھے کبھی بھی اتنا وقت نہیں مل سکے گا۔ میں نے سوچا تھا کہ پاکستان میں اگر ٹائپسٹ کو اجرت پر اس کام کیلئے رکھوں تو شاید یہ کام ہو جائے۔ لیکن آپ نے جتنے اچھے طریقے سے اسے پیش کیا ہے، کمال کردیا ہے۔
اس سلسلے میں کئے گئے میرے اعداد و شمار کے مطابق بڑی کتب مثلاً طلسمِ ہوشربا، البدایہ و النھایہ (تاریخ) کا اردو ترجمہ، شبلی کی سیرت النبی، تفسیر ابن کثیر وغیرہ جن کی ضخامت دو سے تین ہزار صفحات کے قریب ہوتی ہے، تقریباً پانچ سو یورو فی کتاب میں برقیائی جا سکتی ہیں۔ ان میں سے ہر کتاب کا برقیایا جانا ایک علیحدہ کارنامہ ہے۔ یہ رقم اردو کمیونٹی کو نظر میں رکھتے ہوئے بہت بڑی نہیں ہے۔ ہمیں صرف رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اور پاکستان میں اس کام کو کوآرڈینیٹ کرنے کیلئے آپ سے بہتر میری نظر میں کوئي اور نہیں ہے۔
میں اپنے کچھ پاکستانی دوستوں سے (جن میں تقریباً سب طالب علم ہیں) بات کرکے فی کس کم از کم دس یورو مہینہ کیلئے کہوں گا۔ اگر اس طرح سے میں 30، 40 یورو فی مہینہ بھی جمع کر پاؤں تو دوسرے دوست احباب مل کر یقیناً بہت کچھ کر سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ اس طرح کی پوسٹ ہے کہ جوش و خروش کے عالم میں میرا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور مجھ سے ایک مرتبہ میں یہ پڑھی نہیں جاتی۔ :p

مہوش بہن، زبردست۔ میں بعد میں اس پر اپنا تبصرہ کروں گا۔
 

اظہرالحق

محفلین
اور ایک اور بات ۔ ۔ ۔ کہ بہت سارے دوستوں نے ڈیجٹل لائبریری کا کام بہت پہلے شروع کیا تھا (یعنی سکین کر کے ) کوشش کریں کہ کام کی کاپی نہ ہو ۔ ۔ ۔ بہتر ہو گا کہ لنکس فراہم کئے جائیں اور اگر کسی کے پاس ان پیج کا کام ہے تو ان فائلز کو یونی کوڈ میں بدلا جائے ۔ ۔ جن سائیٹس پر کام ہوا ہے ان میں سے چند یہ ہیں

http://www.kitaabghar.com/

http://www.millat.com/books.shtml

اور اردو پوائنٹ پر بھی کافی مواد ہے اسکے علاوہ ہلا گلا والی سائیٹ پر بھی بہت دوست یہ کام کر رہے ہیں ۔ ۔

ہم سب میں ایک ہی بات مشترک ہے اور وہ ہے اردو ۔ ۔ اگر آپ ہاتھ سے ہاتھ ملا کر چلیں تو شاید ہم بیل گاڑی سے فراری میں آ سکیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
اظہرالحق، ہماری کاوشوں کو جو چیز باقیوں سے ممتاز کرتی ہے وہ ہے یونیکوڈ اردو میں کام کرنا۔ آپ نے جن ماخذوں کا ذکر کیا ہے اس کے متعلق یہاں پہلے بھی بات ہو چکی ہے اور کچھ لوگوں نے ان حضرات سے رابطہ بھی کیا ہے لیکن کوئی حوصلہ افزا نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ آپ برائے مہربانی اس سلسلے میں پوسٹ کیے گئے تھریڈ پہلے پڑھ لیں۔

دوسرا ذرا ہلا گلا پر کیے جانے والے کام کا بھی کوئی ربط فراہم کر دیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں نے ہلا گلا پر ہونے والے کام کو دیکھا ہے لیکن یہ وہی تصویری اردو والا مسئلہ ہے۔ ہم میں سے کئی دوست انپیج سے یونیکوڈ میں کنورٹ کرنے کو تیار ہوں گے اگر انہیں یہ مواد مہیا کیا جائے، جس کی امید کم ہی ہے۔

انپیج ٹو یونیکوڈ کنورژن سے یاد آیا، میں نے کافی عرصے سے اپنے لکھے ہوئے اردو ایڈیٹرز میں انپیج امپورٹ یا یونیکوڈ کنورژن کی سپورٹ ‌شامل کرنے کا سوچا ہوا ہے لیکن ناکافی معلومات کی بنا پر ایسا نہیں کر پایا ہوں۔ یہاں ایک مرتبہ پھر آپ سب سے گزارش ہے کہ اگر کوئی دوست اس بارے میں معلومات رکھتے ہوں یا وہ کسی ایسے آدمی کو جانتے ہوں جن کے پاس یہ معلومات ہوں تو ان سے گزارش ہے کہ وہ یہ معلومات مجھ تک بہم پہنچائیں۔ میں آپ کو ساری عمر دعائیں دوں گا۔ :p
 

رضوان

محفلین
نبیل بھائی پہلے آپ کی کنورٹر والی بات ایک رضوان صدیقی کی سائٹ پر ان پیج ٹو یونیکوڈ کنورٹر ملا تھا جو تھوڑا بہت کام کر رہا تھا۔انہیں میل لکھی ہے جواب سے آگاہ کر دوں گا تاکہ مسائل دور کئیے جا سکیں۔

ٹائپنگ والی بات بہت ہی عمدہ ہے، لیکن فنڈ رائزنگ اتنی ہی خطرناک۔ پہلے تمام ممکنہ اعتراضات و نقصانات پر غور کر لیا جائے پھر سائٹ پر کوئی بینر لگایا جائے۔ دانیال والوں سے کاپی رائٹ کی بات کرنے کے لیے جب ایک صاحب سے بات کی تو انکا بھی پہلا سوال یہی تھا کیا اس سائٹ سے کوئی کمرشل مفادات تو حاصل نہیں کیے جا رہے۔ اس لیے فنڈ ریزنگ ذاتی حوالوں سے ہو اور ابھی محب بھی پہنچ جائیں گے پاکستان تو تعلیمی اداروں میں بھی دیکھتے ہیں کئی لوگ شامل ہو جائیں گے۔ میں اسلام آباد میں ہوں باقی ساتھی بھی جو اس کام میں مدد دینا چاہیں اپنا بتائیں ۔ میں ایک ناول لکھوا کر عطیہ کرنا چاہوں گا۔ کراچی سے شارق مستقیم اچھے ٹائپسٹوں سے رابطے میں ہوں گے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
رضوان، فنڈ ریزنگ کے حوالے سے آپ کی بات دل کو لگ رہی ہے۔

میرا خیال ہے کہ ابتدائی طور پر کم از کم یہ بینر ویب سائیٹ پر نہ دیا جائے، بلکہ صرف ذاتی رابطوں کو استعمال کر کے فنڈز اکھٹے کیے جائیں۔

اس دوران میں شارق، شاکر یا پاکستان اور انڈیا میں رہنے والے دیگر اراکین کوشش کریں کہ وہ ایسے ٹائپسٹ کو ڈھونڈیں جو کہ ہمارے بجٹ میں رہتے ہوئے ٹائپنگ کے لیے تیار ہو۔

اگر ابتدائی طور پر 300 ڈالر بھی جمع ہو جاتے ہیں، تو شروع میں ایک ٹائپسٹ کو کم از کم 3 تا 4 ماہ کے لیے ہائر کیا جا سکتا ہے۔

میرے اندازے کے مطابق، ایک فُل ٹائم ٹائپسٹ ایک مہینے میں 1000 تا 1500 صفحات ٹائپ کر سکتا ہے۔ بلکہ یہ چیز مجھے اُس ٹائپسٹ لڑکی نے ہی بتائی۔ اُسے ایک 1650 (بڑے سائز کے صفحات) کی کتاب کی ٹائپنگ دی گئی تھی، جو کہ اُس نے ایک مہینے میں مکمل کر دی تھی۔ لیکن وہ لڑکی ٹائپنگ میں Extra Ordinary طور پر اچھی تھی، اور اسی لیے اُس کی تخواہ دیگر ٹائپسٹ سے زیادہ تھی۔

چنانچہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک عام فل ٹائم ٹائپسٹ کو ایک مہینے میں ہزار صفحات ٹائپ کرنے چاہیے ہیں (یعنی تقریباً 30 تا 35 صفحات روزآنہ)۔

***

ایک مسئلہ بہرحال بہت بنیادی نوعیت کا ہے۔ چاہے کام کو رضاکارانہ بنیادوں پر بڑھایا جائے یا پھر ڈونیشن کے تحت، مگر ہمیں اس کے لیے سب سے پہلے کاپی رائیٹ سے آزاد کتابیں جمع کرنا ہوں گی۔

تو اگر شاکر صاحب ٹائپسٹ کا انتظام کرتے ہیں، تو پھر یہ تمام کتب انہیں کو بذیعہ پوسٹ بھیج دی جائیں۔

پھر یہ بھی طے کرنا ہو گا کہ کون سی کتب کو ترجیحاً برقی شکل دی جائے۔

خیر یہ معاملات تو بعد میں طے ہوتے ہی رہیں گے۔ سب سے پہلے دو کاموں پر توجہ دیتے ہیں:

پہلا:
نبیل بھائی، آپ مجھے پی ایم کے ذریعے اپنا بنک اکاؤنٹ اور PLZ دیں۔ میں اپنی طرف سے 50 یورو کے ساتھ اس کام کا آغاز کرتی ہوں۔
آصف، آپ بھی اپنا اور اپنے دوستوں کا ڈونیشن نبیل بھائی کو جمع کروا دیں۔
بلکہ یورپین یونین میں رہنے والے دیگر احباب بھی (مثلا ڈاکٹر راجہ وغیرہ ) کو بھی اس سلسلے میں ساتھ لے کر چلیں تاکہ ایک ہی دفعہ میں تمام فنڈز پاکستان روانہ کر دیے جائیں۔

دوسرا:

شاکر صاحب یا کوئی اور ممبر کوشش کریں کہ اس دوران میں کسی ٹائپسٹ کا انتظام کریں۔

میری ایک خواہش یہ بھی تھی کہ اعجاز صاحب ٹائپسٹ وغیرہ ارینج کرنے کا بیڑہ اٹھاتے، کیونکہ نہ صرف ٹائپنگ، بلکہ املا وغیرہ اور ورڈ یا اوپن آفس میں فارمیٹنگ کے حوالے سے بھی اعجاز صاحب کسی بھی ٹائپسٹ کو بہترین تربیت دے سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، میں ابھی تک آپ کی پوسٹس مکمل طور پر نہیں پڑھ پایا ہوں لیکن کچھ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ آپ میرے اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرانا چاہ رہی ہیں اور دوسروں کو بھی اس کام پر آمادہ کر رہی ہیں۔ :x

میں آپ کے جوش و جذبے کی ہمیشہ قدر کرتا آیا ہوں، لیکن کچھ مہلت تو دیں، مزید اس موضوع پر ڈسکشن چلنے دیں۔ میں وقت ملتے ہی اس موضوع پر بات کرتا ہوں۔ :p
 

زیک

مسافر
مہوش کا آئیڈیا کچھ دل کو لگتا ہے مگر کچھ خدشات بھی ہیں۔ رضوان نے کچھ کا ذکر کیا۔ اس کے علاوہ یہ کہ محفل پر لوگ ایک دوسرے کو صرف آن‌لائن جانتے ہیں اور وہ بھی تھوڑے عرصے سے۔ کیا اتنا اعتبار کیا جا سکتا ہے کہ پیسے اکٹھے کئے جائیں؟

اگر اس سارے سلسلے میں کہیں گڑبڑ ہو گئی (کسی بھی وجہ سے) تو اس سے اس پراجیکٹ، اردو ویب وغیرہ سب پر کیا اثر پڑے گا؟

اس پرفیشنل انداز سے اجرت پر کام کرانے سے یہاں کی رضاکارانہ کمیونٹی پر کیا فرق پڑے گا؟ اور اس کا مستقبل کیا ہو گا؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
زکریا نے کہا:
مہوش کا آئیڈیا کچھ دل کو لگتا ہے مگر کچھ خدشات بھی ہیں۔ رضوان نے کچھ کا ذکر کیا۔ اس کے علاوہ یہ کہ محفل پر لوگ ایک دوسرے کو صرف آن‌لائن جانتے ہیں اور وہ بھی تھوڑے عرصے سے۔ کیا اتنا اعتبار کیا جا سکتا ہے کہ پیسے اکٹھے کئے جائیں؟

اگر اس سارے سلسلے میں کہیں گڑبڑ ہو گئی (کسی بھی وجہ سے) تو اس سے اس پراجیکٹ، اردو ویب وغیرہ سب پر کیا اثر پڑے گا؟

اس پرفیشنل انداز سے اجرت پر کام کرانے سے یہاں کی رضاکارانہ کمیونٹی پر کیا فرق پڑے گا؟ اور اس کا مستقبل کیا ہو گا؟

میں بھی یہ کہنا چاہتا تھا کہ جو campaign بھی چلائیں، برائے مہربانی اس بات کا خیال رکھیں کہ یہاں رضاکارانہ کام کرنے کی سپرٹ میں فرق نہ آئے۔
 

رضوان

محفلین
مہوش تمام لوگوں کو پیغام پڑھنے دیں اور باقی لوگوں سے بھی درخواست ہے کہ اگر کسی کو اس معاملہ میں کوئی تجربہ ہے تو شراکت کریں۔ اس میں شک نہیں کہ یہ ایک عظیم کام ہے جو کسی بڑے ادارے یا حکومت کو زیبا دیتا ہے لیکن چند متوالوں نے اس کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اہمیت مزید ربط اور تنظیم پیدا کرنے کی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ یہ سب کچھ ہائی جیک ہو جائے(ایسا ہی ہوتا رہا ہے) پھر کچھ عرصے بعد ٹائیں ٹائیں فش۔ یا دوسری صورت میں دکھ جھیلیں بی فاختہ اور کوئے انڈے کھائیں۔ جن ساتھیوں کو اس سلسلے میں اظہار خیال کرنا ہے کھل کر بتائیں!
 

ماوراء

محفلین
مہوش، دیکھنے ، سننے میں یہ پروجیکٹ تو آسان لگ رہا ہے لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں ہے۔ بلکہ میرے خیال میں تو بہت مشکل کام ہے یہ۔ خیر لگن اور نیت ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔

لیکن ایک بات ہے ماشاءاللہ آپ کی اتنی اچھی تجویز پڑھ کر مجھے واقعی بہت خوشی اور میں آپ سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ :best:
 

نبیل

تکنیکی معاون
اب مجھے کچھ وقت ملا ہے تو میں نے سارے پیغامات پڑھے ہیں اور اپنی کچھ گزارشات یہاں پیش کر رہا ہوں۔

مہوش کی تجویز بہت اچھی ہے۔ میں اسے کچھ ردوبدل کے ساتھ رو بہ عمل لانا چاہوں گا۔ اردو لائبریری کے پراجیکٹ نے سیدہ شگفتہ کے کام سے صحیح معنوں میں رفتار پکڑی ہے۔ میرا خیال یہی ہے کہ رضاکارانہ جذبہ رکھنے والے لوگ اس کام میں اردو کی خدمت کے لیے شریک ہوتے جائیں گے اور انشاءاللہ اس کام کا مومینٹم بڑھتا ہی جائے گا۔ میں نے شروع میں عرض کیا تھا کہ یہاں اگر ایک کتاب بھی مکمل ٹائپ ہو جاتی ہے تو اس سے آئندہ کے لیے کام میں رکاوٹیں دور ہوتی جائیں گی۔ اب ایک چھوڑ تین کتابیں مکمل ہو چکی ہیں۔

معاوضہ ادا کرکے کتابیں ٹائپ کرنے کے سلسلے میں میں یہ تجویز پیش کرنا چاہوں گا کہ بہتر ہے کہ پہلے ہم اسے تجرباتی بنیادوں پر کریں۔ اس کے لیے ہمیں مختلف نوعیت کی کتابوں کا انتخاب کر لینا چاہیے۔ اس کے بعد ان کتابوں کے صفحات کی تعداد کی بنیاد پر ان کی ٹائپنگ پر آنے والی لاگت کا تخمینہ لگایا جا سکے گا۔ اس رقم کو اکٹھا کیا جائے۔ کیسے؟ اس کی تفصیل بعد میں طے کر لیں گے۔

پہلے یہ سوچیں کہ کونسی کتابیں ٹائپ کروائی جائیں؟ کیا یہ صرف اردو ادب اور شاعری سے متعلقہ مواد ہونا چاہیے؟ کیا اردو میں تکنیکی نوعیت کا مواد پیش کیا جانا چاہیے؟

میری تجویز یہ ہے کہ فی الحال اس پراجیکٹ کی cost کو 500 ڈالر کی حد میں رکھیں، اگرچہ اتنی رقم اکٹھا کرنا بھی آسان نہیں ہوگا۔ اب مہوش یا شاکر بتائیں کہ اتنی رقم میں کتنا کام کروایا جا سکتا ہے؟

اوپر تفسیر ابن کثیر سے لے کر طلسم ہوشربا تک کا ذکر ہو چکا ہے۔ اس طرح کا مواد کئی ضخیم جلدوں پر محیط ہوتا ہے اور ایک مرتبہ میں تمام رقم ایک ہی کتاب پر خرچ کر دینا بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔ اس کے لیے اس طرح کی سٹریٹجی ٹھیک رہے گی کہ مثال کے طور پر تفسیر ابن کثیر کی ایک جلد ٹائپ کروائی جائے اور اسی طرح داستان طلسم ہوشربا کی بھی ایک جلد ٹائپ کروائی جائے۔

یہ تجویز اگرچہ فنڈ ریزنگ کے ذریعے اس پراجیکٹ میں تیزی لانی کی ہے لیکن اگر کوئی صاحب انفرادی طور پر کوئی کتاب ٹائپ کروا کر عطیہ کرنا چاہیں تو یہ بھی بہت اچھی بات ہوگی۔

اگر آپ لوگوں کو میری تجاویز سے اتفاق ہو تو پھر کتابوں کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔
 

زیک

مسافر
میرے خیال سے یہ کام انفرادی حیثیت سے شروع کیا جانا چاہیئے اور چھوٹے پیمانے پر۔ اس کے علاوہ جو کتاب ٹائپ کروا رہا ہو اسے کاپی‌رائٹ کا خاص خیال رکھنا پڑے گا۔
 
Top