شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

ہووے پئی تقصِیر کِسے دی، دُکھ پیا کوئی جَردا ئے
بُھل چُک ہوندی اکھیاں کولوں، دِل جُرمانے بھر دا ئے

انؔور مسعوُد
 

طارق شاہ

محفلین

کتابِ عُمر کا ایک اور باب ختم ہُوا
شباب ختم ہُوا، اِک عذاب ختم ہُوا

ہُوئی نِجات سفر میں فریبِ صحرا سے
سراب ختم ہُوا، اِضطراب ختم ہُوا

منؔیر نیازی
 

طارق شاہ

محفلین

ناصؔر ! یہ شعر کیوں نہ ہوں موتی سے آبدار
اِس فن میں کی ہے مَیں نے بہت دیر جانکنی

ہر لفظ ایک شخص ہے، ہر مصرع آدمی
دیکھو مِری غزل میں مِرے دِل کی روشنی

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

ساتواں رنگ


بال کالے، سفید برف سے گال
چاند سا جسم، کوٹ بادل کا
لہریا آستین، سُرخ بٹن
کُچھ بَھلا سا تھا رنگ آنچل کا
اب کے آئے تو یہ اِرادہ ہے !
دونوں آنکھوں سے اُس کو دیکھوں گا

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

آج! تنہائی کسی ہمدمِ دیریں کی طرح
کرنے آئی ہے مِری ساقی گری شام ڈھلے

منتظر بیٹھے ہیں ہم دونوں، کہ مہتاب اُبھرے
اور تِرا عکس جَھلکنے لگے ہر سائے تلے
.
فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

میری بربادیوں کے افسانے
میرے یاروں کے نام لیتے ہیں

ہم بھٹک کر جنُوں کی راہوں میں
عقل سے اِنتقام لیتے ہیں

سردار انجمؔ
 
Top