شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

یعنی، ترتیبِ کرم کا بھی سلیقہ تھا اُسے !
اُس نے پتّھر بھی اُٹھایا مجھے پاگل کر کے

عِید کا دِن ہے سو کمرے میں پڑا ہُوں اسلؔم
اپنے دروازے کو ، باہر سے مقفّل کر کے

اسلؔم کولسری
 

طارق شاہ

محفلین

مکاں سے ہے، نہ کُچھ ہم کو لا مکاں سے غرض
جہاں حُضور مِلیں، ہم کو ہے وہاں سے غرض

تمھارے جلوے کے مُشتاق ہیں، جہاں ہو نصیب !
زمِیں سے کام، نہ کُچھ ہم کو آسماں سے غرض

امِؔیر مینائی
 

طارق شاہ

محفلین

وہ سب کے سامنے اِس سادگی سے بیٹھے ہیں !
کہ دِل چُرانے کا، اُن پر گُماں نہیں ہوتا

خواجہ عزیز الحسن مجذؔوب
 

طارق شاہ

محفلین

لے نہ جائے کہیں چُپ چاپ سَرِ دار مجھے
غم کے اِظہار سے روکے ہُوئے پندار مجھے

گو کہ شاداں ہُوں تخیّل و تصوّر سے،مگر !
چاہُوں مِل جائے حقیقت میں مِرا پیار مجھے

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

کیونکر یہ کہیں منّتِ اعدا نہ کریں گے
کیا کیا نہ کِیا عِشق میں، کیا کیا نہ کریں گے

حکیم مومن خاں مومؔن
 

طارق شاہ

محفلین

سَحر تک شام سے تجھ بِن یہی حالت رکھی دِل نے
نہ مجھ کو چین دیتا تھا، نہ خود آرام لیتا تھا

مومن خاں مومؔن
 
Top