99ء سے مقدمہ چلائیں تو بات ضیاء پھر یحییٰ تک جائیگی، مشاہد اللہ

اسلام آباد (اے پی پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ جنرل پرویز (ر) مشرف کے خلاف کارروائی اگر 12 اکتوبر سے کی جاتی تو مطالبہ کیا جاتا کہ ضیاء کے دور سے کارروائی کی جائے اور اگر ضیاء کے دور سے کی جاتی تو کہتےکہ یحییٰ کے دور سے کرو، اصل مقصد مشرف کو بچانا ہے، لال مسجد کی بچیوں کو مار کر لندن میں فلیٹ خریدے گئے، آج اسپتال میں بیٹھ کر وہی فلیٹ بیچے جا رہے ہیں، یہ کیسا ہارٹ اٹیک ہے کہ اسپتال میں بیٹھ کر پراپرٹی ڈیلنگ کی جا رہی ہے، وزیراعظم نواز شریف اس ملک و قوم اور آئین و اداروں کی جنگ لڑ رہے ہیں، قوم متحد ہو کر ساتھ دے۔ پیر کو ایوان بالا میںچوہدری شجاعت حسین کے اظہار خیال کے بعد بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال میں 40 فیصد بہتری ہوئی ہے، غداری کا مطلب حلف کی پاسداری نہ کرنا ہے، دنیا کے تمام ممالک آئین کو مقدس مانتے ہیں، غداری کے مقدمے کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ کوئی طالع آزما آئین کو نہ توڑے اور نئی پارٹیاں آئی ایس آئی کے دفتر میں نہ بنیں، وزیراعظم کو جیلوں میں بند نہ کیا جائے، تب جرأت کا مظاہرہ نہ کرنے والے آج کہہ رہے ہیں کہ 12 اکتوبر سے احتساب کیا جائے، بہت سے لوگوں کی سیاست خفیہ ایجنسیوں کے بغیر نہیں چلتی، ان کے بغیر یہ وزیر نہیں بن سکتے، یہ کسی کی ذات کا مسئلہ نہیں، وزیراعظم کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے، اگر 12 اکتوبر سے احتساب ہونا چاہیئے تو یہ اپنے دور میں کرتے، تب کسی نے روکا تھا، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ احتساب کیا ہی نہ جائے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=161439
 
آخری تدوین:
Top