8 اکتوبر 2005 از قلم نیرنگ

نیرنگ خیال

لائبریرین
عجب یاسیت نے گھیر رکھا ہے۔ آٹھ سال بیت گئے۔ آج صبح سے ذہن دفتری کاموں میں الجھا ہے۔ ایک لمحہ فرصت کا میسر نہیں آیا۔۔۔ شام ہوئی تو تنہا بیٹھتے ہی یہ یادیں ملنے آگئیں۔۔۔۔ میں رات کو ملازمت کرتا دن کو پڑھتا تھا۔ ابھی دفتر ہی میں موجود تھا۔ گھر کو روانگی کی تیاری تھی۔ زمین سے قریبا 40 فٹ نیچے منزل پر بیٹھا تھا کہ زمین ہلنے لگی۔ دیواروں میں شگاف پڑ گئے۔ اور اعصاب آن واحد میں شل ہوگئے۔ سب کو نکلنے کا عندیہ دیا۔ سب سے آخر میں میں اور ایک دوست نکلے۔ یونہی ذہن میں خیال آیا کہ فائل روم پر نظر مار لوں۔ شاید کوئی انجان نہ رہ گیا ہو۔۔۔ ویسے تو اس قیامت سے کوئی انجان نہ رہا ہوگا۔
فلک شیر بھائی نے آواران کی بات۔۔۔ ہم نے بھلا دیا۔۔۔۔ ہم نے یاد ہی کب رکھا کسی کو۔۔۔ دانشور کہتے ہیں کہ ہم نے سبق نہ سیکھا۔ ہماری ذہنی استعداد ہی کہاں ہے سبق سیکھنے کی۔۔۔ بلوچستان میں قیامت گزر گئی۔۔۔۔ لب تک نہ ہلے۔۔۔ آٹھ سال ۔۔۔ آٹھ سال۔۔۔۔ میری زندگی کے قیمتی آٹھ سال گزر گئے۔۔۔ کتنے ہی چہرے محو ہوگئے ذہن سے۔۔۔۔ زلزلے سے کیا انکار کروں۔۔۔ قدرت کے سامنے کیا سر اٹھاؤں۔۔۔ یہ سب تو اشارہ ہے۔۔۔ لیکن ان کھلے اشاروں میں کونسا راز مضمر ہے۔۔۔ اس کھلے راز سے پردہ کیوں نہیں اٹھاتا۔۔۔
غلط راستے پر چلی جا رہی ہے
ذرا بڑھ کر دنیا کو آواز دینا

یہ آواز کون دے۔۔۔ اس صدا کا بار کون اپنے سر لے۔۔۔ اور کیوں لے۔۔۔ جب حلق پھاڑ کر چیخنے سے بھی اپنا گلا ہی چھل رہا ہے۔۔۔ کوئی صدا پر کان نہیں دھر رہا۔۔۔ اہل دل کے کانوں پر اب سرگوشیاں اثر نہیں کرتیں۔۔۔ "پہلا طرب شناس بڑا سنگدل تھا دوست" یہ چیخیں بھی اب چیخیں نہیں لگتی۔۔۔ کیوں کہ اب ہم آوازوں کو واسطوں کے پیمانوں سے تولنے لگے ہیں۔۔۔ ہم دکھ سے محروم ہوچکے ہیں۔۔۔ آہ۔۔۔ احمد جاوید صاحب کی ایک بات یاد آگئی۔۔۔ "احمقو! تم دکھ سے آزاد نہیں دکھ سے محروم ہو۔" ہائے۔۔۔ دانشور مر گئے۔۔۔ اور تم ان کے عقیدوں پر بحث کرتے رہے۔۔۔ بغداد کٹ گیا۔۔۔ اور تم ہاتھ باندھنے اور چھوڑنے پر لڑتے رہے۔۔۔ شام لٹ گیا۔۔۔ مصر خون سے سرخ ہوگیا۔۔۔ تمہارے لوگ دن رات آسمان سے برسنے والی آفات سے مرنے لگے۔۔۔ زمین کے پھٹنے سے گڑنے لگے۔۔۔ بھوک سے دریاؤں میں اترنے لگے۔۔۔ شہر زندگی سے ویران ہوگئے۔۔۔ نفسا نفسی نے تمہیں کچھ ایسے کھینچا۔۔۔ ایسے سینچا۔۔۔ کہ تم تعفن کے عادی ہوگئے۔۔۔ عیاشی کو دنیا بنا کر دین کو آسان کہہ کر سب باتوں پر پردہ ڈال دیا۔۔۔۔ کیا لکھوں۔۔۔ کیا لکھوں۔۔۔ کس بات کا رونا ہے۔۔۔۔ کس بات کا رونا۔۔۔ کیوں لکھوں میں یہ سب۔۔۔ آخر لکھنے کو تو بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔۔۔ تو میں کیوں اپنی بھڑاس نکالوں۔۔۔ آخر کیوں اپنے الفاظ کو رنج میں ڈبو کر دکھ سے کروٹ بدلتا رہوں۔۔ کیوں۔۔۔۔
کیا کیا لکھے جاتا ہوں۔۔۔ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔۔۔
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
کچھ نہیں تو لکھ کر دل تو ہلکا ہوا ہوگا۔
واقعی میں اس سے فرق پڑتا ہے۔۔۔ :)

واقعی کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔

بہت خوب لکھا ہے۔
شکریہ شمشاد بھائی۔۔۔ اس کی تحریک فلک شیر اور ماہی احمد کے مراسلوں سے ملی۔۔۔ اور پتا نہیں کیا کیا لکھ ڈالا۔۔۔
 
جو بھی لکھا ہے اچھا لکھا ہے اور دل سے لکھا ہے ۔۔۔۔
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں، طاقت پرواز مگر رکھتی ہے۔
اللہ ہمت و حوصلہ دے
 

عمر سیف

محفلین
مجھے یاد ہے نیرنگ 8 اکتوبر صبح شاید 9 بجنے والے تھے اور میں گھوڑے بیچ کر سو رہا تھا۔ اچانک زمین ہلنے لگی جتنی دیر میں میں اٹھا ، چارپائی کے ساتھ پڑی الماری کے اوپر جو گلدان پڑا تھا وہ نیچے گر گیا یوں کہیں کہ ملی سیکنڈ کا فرق ہوگا میرے اٹھنے اور اس گلدان کے گرنے میں۔(میرے لیے بھی الٹیمیٹم تھا کہ پوستی اٹھ جاؤ) سب کو گھر سے باہر برآمدے میں نکالا اور خود گھر سے باہر گلی میں دیکھنے گیا کہ باہر سب خیر ہے۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی اپنی سائیکل کو ایسے پکڑے ہے کہ خود زمین پر بیٹھا ہے اور ہاتھ سائیکل کے ہینڈل پر ہیں۔اس خوف سے جہاں ہماری جان نکل رہی تھی اس نے اپنی سائیکل نہیں چھوڑی ۔
 
اس خوف سے جہاں ہماری جان نکل رہی تھی اس نے اپنی سائیکل نہیں چھوڑی ۔
کبی کبھی ایسے خوف کے موقع پر ۔۔۔لاٹھی ۔۔ڈندا یا اسی طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے جو انسان کو بھروسہ دلاتی ہے ۔۔۔۔نفسیاتی طور پر ۔۔۔انسان اسے نہیں چھوڑتا ۔۔سوچتا ہے کہ ممکن ہے یہ بچنے کا سہارا بن جائے ۔۔
 

عمر سیف

محفلین
کبی کبھی ایسے خوف کے موقع پر ۔۔۔ لاٹھی ۔۔ڈندا یا اسی طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے جو انسان کو بھروسہ دلاتی ہے ۔۔۔ ۔نفسیاتی طور پر ۔۔۔ انسان اسے نہیں چھوڑتا ۔۔سوچتا ہے کہ ممکن ہے یہ بچنے کا سہارا بن جائے ۔۔
جیسے نہیں چھوڑنا چاہئے اسے چھوڑ دیتا ہے کیوں ؟؟ اللہ پر توکل۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سبحان اللہ۔۔
بہت خوب نین ۔
فلک شیر بھائی :) :)

ور اسٹائل ادیب۔۔۔ ۔(y)
انیس بھائی۔۔۔۔ :) :) :)

اسپیچ لیس۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔!
تو لکھ لیتے :)

بہت اچھے نین بھائی، ویلکم بیک ان ایکشن :)
قیصرانی بھائی یہ آپ کی حوصلہ افزائیاں ہیں۔۔۔ :)

کاش کہ ہم سنبهل جائیں!
شیئر کرنے کا شکریہ
امیدوں نے اس قوم کو مار رکھا ہے۔۔۔ :)
 

ماہی احمد

لائبریرین
امیدوں نے اس قوم کو مار رکھا ہے۔۔۔ :)
"(میری جانب سے ) کہ دو اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے۔"
(سورۃ الزمر،آیت 53 )
:)
 

قیصرانی

لائبریرین
"(میری جانب سے ) کہ دو اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے۔"
(سورۃ الزمر،آیت 53 )
:)
یہاں بات شاید خوش فہمی والی امید کی ہو رہی ہے، اللہ کی رحمت سے نا امیدی یا مایوسی والی نہیں
 
Top