14-سلام (بحضورِ حسین عالی مقام ) برائے اصلاح

سلام بحضور حسین عالی مقام برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے:

گلا درِ نماز جو کٹا دیا حسینؓ نے
(جھکا کے سر نماز میں کٹا دیا حسین نے)
ضمانتِ بقائے دیں بنا دیا حسین نے

زمین و خلد کے تمام فاصلے سمٹ گئے
جو دشت کو بہشت سے ملا دیا حسین نے*

جہاں میں تیرگی تمام سُو جو پھیلنے لگی
لہو سے پھر چراغِ دیں جلا دیا حسین نے

سپاہِ شام سے تھا انتظار اک غلام کا
وہ آگیا تو اُس کو ”حُر“ بنا دیا حسین نے

ہنوز گونجتی ہے اِک صدا فضائے شام میں
کہ تخت و تاج خاک میں ملا دیا حسین نے

بقائے دیں کے واسطے سوالِ سر اُٹھا ہی تھا
کہ سر تو سر، تمام گھر لٹا دیا حسین نے

جو تھے نُجومِ فرش، جا ملے نُجُوم عرش سے
زمیں کو آسماں سے جب ملا دیا حسین نے*

جنابِ خضر کو اب آرزوئے موت کیوں نہ ہو
کہ موت ہی کو زندگی بنا دیا حسین نے


* کیا یہ اشعار مضمون کے اعتبار سے ٹھیک ہیں یا پھر نکال دیئے جائیں؟
مزید یہ کہ مصرعہٴ اول کے لئے کون سا مصرعہ ،مصرعہٴ ثانی کے حساب سے ٹھیک رہے گا؟

محترم سر الف عین ، سید عاطف علی ، محمد ریحان قریشی ، محمد وارث
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع میں یہ مصرع ہی بہتر ہے
جھکا کے سر نماز میں کٹا دیا حسین نے
البتہ دوسرا
ضمانتِ بقائے دیں بنا دیا حسین نے
واضح نہیں ہوا۔

زمین و خلد کے تمام فاصلے سمٹ گئے
جو دشت کو بہشت سے ملا دیا حسین نے*
÷÷÷ دشت کو بہشت سے؟ زمین اور خلد میں بھی تضاد نہیں۔

جہاں میں تیرگی تمام سُو جو پھیلنے لگی
لہو سے پھر چراغِ دیں جلا دیا حسین نے
÷÷÷چہار سو۔ کہا جا چکا ہے
سپاہِ شام سے تھا انتظار اک غلام کا
وہ آگیا تو اُس کو ”حُر“ بنا دیا حسین نے
÷÷÷درست
ہنوز گونجتی ہے اِک صدا فضائے شام میں
کہ تخت و تاج خاک میں ملا دیا حسین نے
÷÷÷ٹھیک۔
بقائے دیں کے واسطے سوالِ سر اُٹھا ہی تھا
کہ سر تو سر، تمام گھر لٹا دیا حسین نے

جو تھے نُجومِ فرش، جا ملے نُجُوم عرش سے
زمیں کو آسماں سے جب ملا دیا حسین نے*

جنابِ خضر کو اب آرزوئے موت کیوں نہ ہو
کہ موت ہی کو زندگی بنا دیا حسین نے
÷÷÷تمام درست
 
مطلع میں یہ مصرع ہی بہتر ہے
جھکا کے سر نماز میں کٹا دیا حسین نے
البتہ دوسرا
ضمانتِ بقائے دیں بنا دیا حسین نے
واضح نہیں ہوا۔

زمین و خلد کے تمام فاصلے سمٹ گئے
جو دشت کو بہشت سے ملا دیا حسین نے*
÷÷÷ دشت کو بہشت سے؟ زمین اور خلد میں بھی تضاد نہیں۔

جہاں میں تیرگی تمام سُو جو پھیلنے لگی
لہو سے پھر چراغِ دیں جلا دیا حسین نے
÷÷÷چہار سو۔ کہا جا چکا ہے
سپاہِ شام سے تھا انتظار اک غلام کا
وہ آگیا تو اُس کو ”حُر“ بنا دیا حسین نے
÷÷÷درست
ہنوز گونجتی ہے اِک صدا فضائے شام میں
کہ تخت و تاج خاک میں ملا دیا حسین نے
÷÷÷ٹھیک۔
بقائے دیں کے واسطے سوالِ سر اُٹھا ہی تھا
کہ سر تو سر، تمام گھر لٹا دیا حسین نے

جو تھے نُجومِ فرش، جا ملے نُجُوم عرش سے
زمیں کو آسماں سے جب ملا دیا حسین نے*

جنابِ خضر کو اب آرزوئے موت کیوں نہ ہو
کہ موت ہی کو زندگی بنا دیا حسین نے
÷÷÷تمام درست

مطلع میں یہ مصرع ہی بہتر ہے
جھکا کے سر نماز میں کٹا دیا حسین نے
البتہ دوسرا
ضمانتِ بقائے دیں بنا دیا حسین نے
واضح نہیں ہوا۔

زمین و خلد کے تمام فاصلے سمٹ گئے
جو دشت کو بہشت سے ملا دیا حسین نے*
÷÷÷ دشت کو بہشت سے؟ زمین اور خلد میں بھی تضاد نہیں۔

جہاں میں تیرگی تمام سُو جو پھیلنے لگی
لہو سے پھر چراغِ دیں جلا دیا حسین نے
÷÷÷چہار سو۔ کہا جا چکا ہے
سپاہِ شام سے تھا انتظار اک غلام کا
وہ آگیا تو اُس کو ”حُر“ بنا دیا حسین نے
÷÷÷درست
ہنوز گونجتی ہے اِک صدا فضائے شام میں
کہ تخت و تاج خاک میں ملا دیا حسین نے
÷÷÷ٹھیک۔
بقائے دیں کے واسطے سوالِ سر اُٹھا ہی تھا
کہ سر تو سر، تمام گھر لٹا دیا حسین نے

جو تھے نُجومِ فرش، جا ملے نُجُوم عرش سے
زمیں کو آسماں سے جب ملا دیا حسین نے*

جنابِ خضر کو اب آرزوئے موت کیوں نہ ہو
کہ موت ہی کو زندگی بنا دیا حسین نے
÷÷÷تمام درست

بہت شکریہ سر الف عین

زمین و خلد کے تمام فاصلے سمٹ گئے
جو دشت کو بہشت سے ملا دیا حسین نے*
÷÷÷ دشت کو بہشت سے؟ زمین اور خلد میں بھی تضاد نہیں۔

اس شعر کو نکال دیا ہے۔

مطلع اور مطلعٴثانی کے لئے یہ اشعار دیکھئے: اور سر "سروش" تخلص کیسا ہے؟
عجب مقامِ بندگی دکھا دیا حسین نے
جھکا کے سر نماز میں کٹا دیا حسین نے

غرورِ تخت خاک میں ملا دیا حسین نے
کسے حسین کہتے ہیں بتا دیا حسین نے

سروشؔ تیغِ دین سے گُلوئے کفر کٹ گیا
وغا میں جب مُصلے کو بچھا دیا حسین نے
 

الف عین

لائبریرین
باقی نئے اشعار درست ہیں۔ البتہ
غرورِ تخت خاک میں ملا دیا حسین نے
کسے حسین کہتے ہیں بتا دیا حسین نے
دوسرا مصرع کہتے ہیں، میں حروف کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر ہے۔ اگر یوں کر دیا جائے تو
حسین کس کا نام ہے، بتا دیا حسین نے
 
باقی نئے اشعار درست ہیں۔ البتہ
غرورِ تخت خاک میں ملا دیا حسین نے
کسے حسین کہتے ہیں بتا دیا حسین نے
دوسرا مصرع کہتے ہیں، میں حروف کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر ہے۔ اگر یوں کر دیا جائے تو
حسین کس کا نام ہے، بتا دیا حسین نے

اِس شعر کو ایسے ہی کر دیا ہے۔ بہت شکریہ سر
 
Top