’’ پرسش ‘‘ ------- ایک منظوم انشائیہ : از : ذکی عثمانی ؔ

مغزل

محفلین
ایک منظوم انشائیہ ، اسرارالحق مجاز کے حوالے سے ۔ ’’ ناطقہ‘‘ سے
’’ پرسش ‘‘
تھے مجاز ایک شام آوارہ
ساتھ میں ان کے کوئی دوست بھی تھا
دیکھ کر راستے میں اک مسجد
جس کے دروازے پر لکھا تھا شعر
’’ روزِ محشر کہ جاں گداز بود
اولیں پرسشِ نماز بود ‘‘
رک کہ کہنے لگا مجاز کا دوست
شعر جو یہ لکھا ہوا ہے یہاں
ا س کا مطلب بتائیے صاحب
شعر پڑھ کر مجاز نے سوچا
اور پھر مسکرا کے فرمایا
روزِ محشر حساب جب ہوگا
سب سے پہلے خدا یہ پوچھے گا
یہ بتاؤ کہ ’’ کیوں ‘‘ پڑھی تھی نماز
ذکی عثمانی ؔ
 

فاتح

لائبریرین

’’روزِ محشر کہ جاں گداز بود
اولیں پرسشِ نماز بود‘‘

روزِ محشر حساب جب ہوگا
سب سے پہلے خدا یہ پوچھے گا
یہ بتاؤ کہ ’’ کیوں ‘‘ پڑھی تھی نماز​

واہ واہ واہ! بہت شکریہ حضور!
ان مصرعوں کا ایک کتبہ تو بنا کر عنایت کیجیے گا قبلہ;)
 

مغزل

محفلین

’’روزِ محشر کہ جاں گداز بود
اولیں پرسشِ نماز بود‘‘

روزِ محشر حساب جب ہوگا
سب سے پہلے خدا یہ پوچھے گا
یہ بتاؤ کہ ’’ کیوں ‘‘ پڑھی تھی نماز​

واہ واہ واہ! بہت شکریہ حضور!
ان مصرعوں کا ایک کتبہ تو بنا کر عنایت کیجیے گا قبلہ;)

بہت بہت شکریہ فاتح بھائی ، بڑی محبت ،میں آج کل ’’ کلکِ رضا ‘‘ سے محروم ہوں ، ۔۔ خیر دستی چلے تو پیش کردوں گا۔والسلام
 

مغزل

محفلین
ایں ں ں‌۔۔۔ معافی چاہتا ہوں بھائی ۔، محفل حواس پر طاری تھی ، تو محفل لکھ گیا ، شکریہ فاتح بھیا۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ کی وجۂ تدوین کہتی ہے کہ محفل کو محشر کیا ہاہاہاہاہاہاہا
لہٰذا ہم بھی آپ کے ساتھ شامل ٹھہرے ہاہاہاہاہاہاہا
 

محمد وارث

لائبریرین
بہ سر وچشم قبلۂ من ، دعائیں درکار ہیں ۔
مزید یہ کہ بزرگوارم ذکی عثمانی ؔ ان دنوں صاحبِ فراش ہیں اللہ انہیں کاملہ عاجلہ صحت عطا فرمائے آمین۔

افسوس ہوا یہ جان کر، اللہ تعالیٰ انہیں صحت کامہ عاجلہ عطا فرمائیں۔ آمین
 

مغزل

محفلین
Top