انشائیہ

  1. عباس رضا

    انور مسعود کی نظم ”افتاد“

    بہت سے لوگ رستے میں کھڑے تھے کسی کے تین مصرعے گر پڑے تھے وہاں اک بھیڑ تھی اہلِ سخن کی سُنی میں نے بھی اِک اِک بات اُن کی چِھڑی تھی ایک بحثِ بے کرانہ فسانہ در فسانہ در فسانہ کوئی بولا یہ صنفِ ماہیا ہے بڑی پُرسوز سی طرزِ ادا ہے دُھواں اٹھتا ہو جیسے چُوبِ تر سے پگھل جاتے ہیں دل اس کے اثر سے...
  2. عطیہ عادل

    مکتوب آکاش ، پربت اور چاندنی !

    آکاش پربت اور چاندنی لکھاری: عطیہ عادل بہت عرصہ پہلے ایک سانحے نے مجھے جذباتی تنا ؤ کا شکار کر دیا تھا۔ انہی دنوں ایک ہل سٹیشن پر جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں قدرت کے قرب نے میرے اندر کے احساسات کے نازک تاروں میں جمال رب عظیم کے پیش قیمت موتی پرو دیے۔ پھر تویوں ہونے لگا کہ میرے من کی تمام کدورتیں...
  3. مغزل

    ’’ پرسش ‘‘ ------- ایک منظوم انشائیہ : از : ذکی عثمانی ؔ

    ایک منظوم انشائیہ ، اسرارالحق مجاز کے حوالے سے ۔ ’’ ناطقہ‘‘ سے ’’ پرسش ‘‘ تھے مجاز ایک شام آوارہ ساتھ میں ان کے کوئی دوست بھی تھا دیکھ کر راستے میں اک مسجد جس کے دروازے پر لکھا تھا شعر ’’ روزِ محشر کہ جاں گداز بود اولیں پرسشِ نماز بود ‘‘ رک کہ کہنے لگا مجاز کا دوست شعر جو یہ لکھا ہوا ہے...
Top