شہر میں ایک مشاعرہ ہے مصرعہ طرح حمایت علی شاعر کا ہے

’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘

ہم سے کیوں پہلو بدل جاتے ہیں لوگ
چھوڑ کر محفل نکل جاتے ہیں لوگ
یاں گِلہ کوئی رقیبوں سے نہیں
حلقہء یاراں سے جل جاتے ہیں لوگ
ساقیا آؤ کبھی شہرِ سُخن
دیکھنا کیسے مچل جاتے ہیں لوگ
اُس بُتِ کافر کا جلوہء فریب
دیکھ کر اکثر پگھل جاتے ہیں لوگ
جب طلب کی آخری منزل پہ ہوں
شیخ جیسے بھی پھسل جاتے ہیں لوگ
یہ دیارِ غیر کا اعجاز ہے
’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘
شہر میں جب ذکر ہو اپنا انیس
حد سے ہی باہر نکل جاتے ہیں لوگ​

توجہ کا طالب ۔۔
دعا گو انیس فاروقی
 
تمام احباب کی محبتوں اور توجہ کا بے حد شکریہ ۔۔۔ ایک چھوٹی کاوش ہے ، اگر استاتذہ بھی مزید توجہ دیں تو چار چاند لگ جائیں ۔۔۔ منتظر رہوں گا۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
جلوہ ء فریب کے علاوہ یہاں
ساقیا آؤ کبھی شہرِ سُخن
ساقیا کے ساتھ عموماً تو آتا ہے، یعنی آؤ کا صیغہ نہیں، محض آ ہونا چایئے، جیسے
ساقیا، شہر سخن میں آ کبھی
اس سے ’میں‘ کی کمی بھی دور ہو جاتی ہے۔
باقی اشعار درست ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
عظیم نے ذاتی مکالمے میں کچھ مشورے دئے ہیں۔
ساقیا آنا کبهی شہر سخن
۔۔یہ مجھے پسند آیا ہے۔
اور
میں طلب کی آخری منزل پہ ہوں
شیخ صاحب جی پهسل جاتے ہیں لوگ
÷÷ لیکن اس کا مفہوم کچھ مختلف بلکہ دو لخت ہو جاتا ہے۔ مزید ’شیخ جی یا شیخ صاحب بہتر ہو گا،

شہر میں جب ذکر ہو اپنا انیس
حد سے باہر کیوں نکل جاتے ہیں لوگ
۔یہ بھی بہتر محسوس ہوا مجھے
 

عظیم

محفلین
عظیم نے ذاتی مکالمے میں کچھ مشورے دئے ہیں۔
ساقیا آنا کبهی شہر سخن
۔۔یہ مجھے پسند آیا ہے۔
اور
میں طلب کی آخری منزل پہ ہوں
شیخ صاحب جی پهسل جاتے ہیں لوگ
÷÷ لیکن اس کا مفہوم کچھ مختلف بلکہ دو لخت ہو جاتا ہے۔ مزید ’شیخ جی یا شیخ صاحب بہتر ہو گا،

شہر میں جب ذکر ہو اپنا انیس
حد سے باہر کیوں نکل جاتے ہیں لوگ
۔یہ بھی بہتر محسوس ہوا مجھے

o_O
 
میں طلب کی آخری منزل پہ ہوں
شیخ صاحب جی پهسل جاتے ہیں لوگ
÷÷ لیکن اس کا مفہوم کچھ مختلف بلکہ دو لخت ہو جاتا ہے۔ مزید ’شیخ جی یا شیخ صاحب بہتر ہو گا،
[/quote]

اسے اگر یوں کہیں تو کیسا رہے گا

جب طلب کی آخری منزل پہ ہوں
ناصحا پھر کیوں پھسل جاتے ہیں لوگ
 
Top