’پاکستان کے اردو نصاب میں زیادہ نفرت انگیز مواد‘

کیا واقعی ایسا ہے؟ آپ نے جو پڑھا وہ

  • جی بالکل

    Votes: 3 17.6%
  • نہیں، ایسا نہیں ہے

    Votes: 7 41.2%
  • کسی حد تک ایسا ہی ہے

    Votes: 2 11.8%
  • ایسا ہرگز نہیں ہے

    Votes: 4 23.5%
  • مجھے اندازہ نہیں

    Votes: 1 5.9%

  • Total voters
    17

حسان خان

لائبریرین
شاید ایسا مدارس کے نصاب میں ہو، ورنہ عمومی نصاب میں تو ہم نے قادیانی مذہب کے خلاف کوئی مواد نہیں دیکھا۔

اسلامیات کے علاوہ میں نے اور کسی کتاب میں قادیانی عقیدے کا تذکرہ نہیں دیکھا۔ میٹرک کی اسلامیات کی کتاب کا آخری سبق 'ختمِ نبوت' کے نام سے قادیانی تعلیمات کی رد میں ہے۔ اور انہیں کو پیشِ نظر رکھ کر ترتیب دیا گیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
جہاں تک تاریخ کی بات ہے تو ہر ملک کے اسکولوں میں انجینیڑد تاریخ ہی پڑھائی جاتی ہے، اگر پاکستان میں تاریخ کی نصابی کتابوں میں ہندوؤں کو غیر مہذب و ظالم اور مسلمان بادشاہوں کو اللہ رسول کے نام پر جہاد کرنے والا صالح اور پرہیزگار دکھایا جاتا ہے تو ہندوستان میں بھی اکبر اور قطب الدین ابیک جیسے ترک بادشاہوں کو کہ جنہوں نے ہندوستان کو ہمیشہ دارالحرب کے طور پر دیکھا، پکا پکا بھارتی دیش پریمی ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاتا ہے۔ آصل میں نصابی کتابوں لکھی ہی ایک تصوراتی قوم کی تشکیل کے لیے جاتی ہیں اس لیے تاریخ کے معاملے میں نصابی کتابوں میں غیر جانبداری، عینیت اور واقعیت ڈھونڈنا نادانی ہے۔
100 فیصد متفق ہے۔ میں نے جب تاریخ پاکستان اسکول میں پڑھی تھی تو میں اسوقت اس بات پر قائل تھا کہ تخلیق پاکستان واقعتاً اس وقت کی ضرورت تھی۔ بعد میں انٹرنیٹ پر غیر تعصب اور غیر جانبدارانہ مواد نے میری آنکھ کھول دیں اور یہ ثابت ہو گیا کہ تحریک پاکستان کوئی ’’آزاد‘‘ مسلمان مملکت نہیں بلکہ محض چند پارٹی باز مذہبی جنونیوں کا پراجیکٹ تھا جنکا مقصد اس خطے کو ’’اسلامی ‘‘ ریاست بنانا، یہاں کے اقلیتوں کو یہاں سے بھگانا، اور یہاں کی مسلمان اکثریت کو اپنے جیسا مذہبی جنونی بنانا شامل تھا۔ دوسرا مسئلہ کشمیر پر پاک و ہند کی بے منطقی جنگوں نے یہ ثابت کر دیا کہ 1948، 1965 اور 1971 کی جنگ پاکستانیوں کی نہیں بلکہ کشمیریوں اور بنگالیوں کی جنگ تھی۔ ان 65 سالوں میں ہم آجتک ایک قوم نہ بن پائے۔ پنجابی، سندھی، بلوچی، پٹھان، پشتون یہ سب کیا ڈرامہ ہے؟ کیا ایک قوم اور ملک ایسا ہوتا ہے؟
 

arifkarim

معطل
ہاں قادیانی عقیدے کے خلاف ہماری اسلامیات کی کتابوں میں خصوصی مواد موجود ہے۔
یعنی یہاں غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا؟ ایران میں مذہبی جنونی بہائی فرقہ کو نہیں چین لینے دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں پہلے قادیانیوں اور اب مسیحیوں کیساتھ ظالمانہ اسلوک کا تعلق قومی نصاب سے نہ بھی ہو مگر پھر بھی قوانین پاکستان نے ہمیشہ اقلیتوں کیساتھ دوغلہ اسلوک رواں رکھا ہے۔ حالانکہ قائد اعظم کی اپنی پہلی کابینہ میں ہندو، عیسائی، قادیانی، پارسی وغیرہ سب شامل تھے۔ بعد میں مذہبی جنونیوں نے سب اقلیتوں کو سیاست سے فارغ کر دیا اور اب ملک جس ڈگر پر جارہا ہے وہ تو سب کو پتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
100 فیصد متفق ہے۔ میں نے جب تاریخ پاکستان اسکول میں پڑھی تھی تو میں اسوقت اس بات پر قائل تھا کہ تخلیق پاکستان واقعتاً اس وقت کی ضرورت تھی۔ بعد میں انٹرنیٹ پر غیر تعصب اور غیر جانبدارانہ مواد نے میری آنکھ کھول دیں اور یہ ثابت ہو گیا کہ تحریک پاکستان کوئی ’’آزاد‘‘ مسلمان مملکت نہیں بلکہ محض چند پارٹی باز مذہبی جنونیوں کا پراجیکٹ تھا جنکا مقصد اس خطے کو ’’اسلامی ‘‘ ریاست بنانا، یہاں کے اقلیتوں کو یہاں سے بھگانا، اور یہاں کی مسلمان اکثریت کو اپنے جیسا مذہبی جنونی بنانا شامل تھا۔ دوسرا مسئلہ کشمیر پر پاک و ہند کی بے منطقی جنگوں نے یہ ثابت کر دیا کہ 1948، 1965 اور 1971 کی جنگ پاکستانیوں کی نہیں بلکہ کشمیریوں اور بنگالیوں کی جنگ تھی۔ ان 65 سالوں میں ہم آجتک ایک قوم نہ بن پائے۔ پنجابی، سندھی، بلوچی، پٹھان، پشتون یہ سب کیا ڈرامہ ہے؟ کیا ایک قوم اور ملک ایسا ہوتا ہے؟

یہ تشکیلِ پاکستان والی ایک الگ، گھسی پٹی اور لاحاصل بحث ہے، اس کو آگے بڑھانے میں سرِ دست مجھے کوئی دلچسپی نہیں۔ جو ہو گیا سو ہو گیا۔ آپ کو نہیں پسند؟ تو افسوس کرتے رہیے۔ یہاں نصاب کی بات ہو رہی ہے۔

میرا کہنا صرف یہ ہے کہ تاریخ ہر ملک میں انجینئیرڈ اور اختراع شدہ پڑھائی جاتی ہے۔ پڑوسی ملک تاجیکیستان کی کتابیں پڑھیں تو ایسا لگے گا جیسے تاجیکستان اور تاجیک قوم صدیوں سے آباد ہے اور سارے مشاہیر اور سارے کارنامے تاجیکوں کے گردانے جاتے ہیں۔ حتی کہ زرتشت اور ساسانی تہذیب کو بھی تاجیک کے زمرے میں لایا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تاجیکیستان اور تاجیک بطور ایک قوم، روسی اختراع ہے اور آج سے سو سال پہلے تاجیکستان یا جدا تاجیک قوم کا کہیں وجود بھی نہیں تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ترکی کی نصابی کتابیں تو تاریخ کے معاملے میں اور گئی گزری ہیں۔ ان میں آپ کو شدید قسم کی نفرت پر مبنی قوم پرستی ملے گی، اور ایسی ایسی بچکانہ تعلیم ملیں گے کہ آپ حیران ہو جائیں گے۔ مثلا ترک بچے اپنی تاریخ کی کتاب میں یہ پڑھتے ہیں کہ موجودہ ساری زبانوں کی ماں ترکی ہے یا یہ کہ ترک سے بڑھ کر نجیب قوم اس دنیا میں کوئی نہیں، یا یہ کہ ترکی میں بسنے والے کرد 'پہاڑی ترک' ہیں کرد نہیں۔ یعنی حاصلِ کلام یہ کہ اختراع شدہ تاریخ صرف پاکستان کا خاصہ نہیں، ہر جگہ یہی روش ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میں پھر کہہ دوں کہ نصابی کتابیں درست تاریخ بتانے کے لیے اصلاً مرتب نہیں ہوتیں بلکہ ایک تصوراتی قوم کی تشکیل کے لیے مرتب ہوتی ہیں، اس لیے ملک کی نصابی کتابوں میں تاریخ کا سرکاری ورژن ہی پڑھنے کو ملتا ہے۔ ان کا مقصد ہی سرے سے واقعیت یا عینیت نہیں ہوتا۔
 

arifkarim

معطل
میرا کہنا صرف یہ ہے کہ تاریخ ہر ملک میں انجینئیرڈ اور اختراع شدہ پڑھائی جاتی ہے۔ پڑوسی ملک تاجیکیستان کی کتابیں پڑھیں تو ایسا لگے گا جیسے تاجیکستان اور تاجیک قوم صدیوں سے آباد ہے اور سارے مشاہیر اور سارے کارنامے تاجیکوں کے گردانے جاتے ہیں۔ حتی کہ زرتشت اور ساسانی تہذیب کو بھی تاجیک کے زمرے میں لایا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تاجیکیستان اور تاجیک بطور ایک قوم، روسی اختراع ہے اور آج سے سو سال پہلے تاجیکستان یا جدا تاجیک قوم کا کہیں وجود بھی نہیں تھا۔
درست کہا آپنے۔ آپ صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطین کی نصابی کتب اٹھا کر دیکھ لیں۔ دونوں نام نہاد قومیں اس بات پر بضد ہیں کہ وہ علاقہ انکے آباؤ اجداد کا ہے۔ حلانکہ غیر جانبدارانہ طور پر دیکھا جائے تو یہود ’’قوم‘‘ کا تصور سب سے پہلے صیہونی موومنٹ نے 1917میں دیا۔ اسی طرح فلسطین’’ قوم ‘‘کا تصور 1964 میں منظر عام پر آیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم سب محض انسان ہیں۔ یہ قومی بناوٹی تصورات ہمارے مست ذہنوں کا نتیجہ ہیں۔

اسلامیات کا مضمون بذاتِ خود جانبداری پر مبنی ہے۔ اس پر کیا کہیں گے آپ؟
میرا نہیں خیال کہ ’’اسلامیات‘‘ کے مضمون کو جانبدار کہنا چاہئے۔ کیونکہ تمام اسلامی علوم اسلامیات کے زمرہ میں آتے ہیں اور آپ نئی پود کو اسلام کے بارہ میں غیر جانبدارانہ طور پر سب کچھ سکھا سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ ہر جگہ غیر تعصبانہ پالیسی اپنائی جائے۔ اور جہاں مسلمانوں سے واضح غلطیاں سرزد ہوئی ہیں انکے متعلق بھی پڑھایا جائے۔ نیز غیر مسلمین کو نفرت کی بجائے عزت کی نگاہ سے پیش کیا جائے۔ غیر مسلم ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ہاں جہاں تک بات سائنسی علوم کی ہے تو بے شک ہماری سرکاری نصابی کتابیں بہت ناقص ہیں جن میں تبدیلی و اصلاح کی فوری حاجت ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
یہ کھولتا ہوں تو یہ لکھا آتا ہے:

Please be careful
For the safety and privacy of your Facebook account, remember to never enter your password unless you're on the real Facebook web site. Also be sure to only download software from sites you trust. To learn more about staying safe on the internet, visit Facebook's Security Page. Please also read the Wikipedia articles on malware and phishing.

http://www.teachereducation.net.pk/reports/rp22.pdf
میرے پاس تو ٹھیک کھل رہا ہے۔ میں کروم براوزر استعمال کرتا ہوں۔ آپ بھی براوزر تبدیل کر کے دیکھیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
پاکستان میں اردو کے نصاب میں دیگر مضامین کے مقابلے میں ہندو اور عیسائی مذاہب کے بارے میں زیادہ نفرت انگیز مواد موجود ہے، یہ دعویٰ قومی کمیشن برائے امن و انصاف نامی غیر سرکاری تنطیم نے سرکاری اور نجی سکولوں میں زیر استعمال نصاب تعلیم میں نفرت انگیز مواد کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے۔
یاد رہے کہ اردو کو پاکستان میں قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔

مکمل خبر

کیا واقعی ایسا ہے؟ آپ نے جو نصاب پڑھا وہ کیسا تھا؟ کیا یہ دعویٰ ٹھیک ہے یا غلط؟

آپ کیا کہتے ہیں؟
میں نے اس بارے میں ایک مضمون تین ستمبر کے ڈان اخبار میں پڑھا تھا جس میں پنجاب اور سندھ ٹیکسٹ بک بورڈز کی کی کتابوں سے متعلق قومی کمیشن برائے امن و انصاف کی رپورٹ اور 'تعلیمی پالیسی اور نصابی کتب میں جانبداری' (اللہ کرے میں نے ترجمہ زیادہ غلط نہ کیا ہو) پر سیمینار کا ذکر تھا۔ اس مضمون میں 1997ء ، 2009ء اور اس کے بعد کتابوں میں ایسے مواد کی شمولیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ دونوں بورڈز کی مختلف جماعتوں کی نصابی کتب میں کتنے باب اور کتنی سطریں ایسی ہیں کا بھی ذکر کیا گیا ہے لیکن میں پوری رپورٹ تلاش نہیں کر پائی۔ ارادہ تو ہے کہ کسی طرح ان کتابوں کو دیکھا جائے کہ کیا واقعی ایسا ہے۔
میں نے اپنے سکول کے دنوں میں جو کتابیں پڑھیں ان میں مجھے کوئی ایسی بات نہیں نظر آتی جس کو نفرت آمیز مواد کہا جا سکے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ لوگوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا تو ہر قوم اپنے نیشنل کریکلم کو ایسے ہی ترتیب دیتی ہے جس میں ملک کی نظریاتی بنیادوں اور تاریخ کو دوسروں کی نسبت زیادہ اجاگر کیا جاتا ہے۔
 
Top