’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘

A jabbar

محفلین
اگر 2008 اور 2013 کے الیکشن نتائج دیکھیں تو سب سے زیادہ نقصان ق لیگ کو ہوا جو حکومت میں نہیں تھی۔ انکے ووٹ بینک میں قریبا 70 لاکھ کی کمی آئی جبکہ پیپلز پارٹی نے 30 لاکھ کم ووٹ لئے۔ پاکستانی سیاست میں قدرتی موت مرنا کافی مشکل ہے۔
محترم، ق لیگ کو آپ سیاسی جماعت سمجھتے ہیں؟ایسی جماعتیں ہر آمر اپنی سہولت کے لئے بناتا ہے اور تمام سیاسی یتیم، دائو لگنے کی تاک میں بیٹھے شکاری،ذاتی مفادات کے لئے سیاست کرنے والے کچھ سیاسی پارٹیوں کے موقع پرست ، لبیک لبیک کی صدائیں لگاتے مصنوعی وفاداری کا علم اٹھانے جوق در جوق ایسے گڈی لٹ گروپ میں شامل ہوتے ہیں اور وہ سب کچھ حاصل کر لیتے ہیں جس کے مستحق نہیں ہوتے۔ ان کا سیاسی وزن اور آن بان اس آمر کے اقتدار تک ہی ہوتی ہے۔ آمر کے اقتدار کے خاتمے کے ساتھ ہی یہ بلوں میں گھس جاتے ہیں اس وقت تک کے لئے جب کوئی ایسا دوسرا موقعہ میسر نہیں آتا ۔جو الیکٹ ایبل ہوتے ہیں وہ مستقبل کے حکمران کی بو سونگھ لیتے ہیں اور اس کی طرف بھاگتے ہیں اور مزے کی بات ہے کہ قبول بھی کر لئے جاتے ہیں۔ کوئی بھی پارٹی بلا جھجک انہیں اپنا لیتی ہے۔پھر کون سی جماعت اور کہاں کی جماعت۔
ق لیگ سے پہلے ایک ایوب خان کی کنونشن لیگ بھی ہوا کرتی تھی اس کا بھی ایوب کے جانے کی بعد کیا ایسا ہی حشر نہیں ہوا تھا ؟
 
محترم، ق لیگ کو آپ سیاسی جماعت سمجھتے ہیں؟ایسی جماعتیں ہر آمر اپنی سہولت کے لئے بناتا ہے اور تمام سیاسی یتیم، دائو لگنے کی تاک میں بیٹھے شکاری،ذاتی مفادات کے لئے سیاست کرنے والے کچھ سیاسی پارٹیوں کے موقع پرست ، لبیک لبیک کی صدائیں لگاتے مصنوعی وفاداری کا علم اٹھانے جوق در جوق ایسے گڈی لٹ گروپ میں شامل ہوتے ہیں اور وہ سب کچھ حاصل کر لیتے ہیں جس کے مستحق نہیں ہوتے
یہ تصویر کا ایک رخ ہے۔
میں ان سیاستدانوں کو ایک مارجن ضرور دوں گا؛ آمر کا عوام سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہوتا اور اسے یہ بھی نہیں پتہ ہوتا (اپنی طرف سے تو تاحیات ہی آتے ہیں) کہ وہ کب تک اقتدار میں رہے گا۔ تو اس لامحدود دور آمریت میں کم از کم یہ موقع پرست سیاستدان ریاست (حکومت) اور عوام کے درمیان ایک رابطہ کار ضرور بن جاتے ہیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
یاد پڑتا ہے کہ خاتون نے بلدیاتی انتخابات میں بھی ن لیگ کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔
اس ٹویٹ کو ذرا اس تناظر میں بھی دیکھیں:

دنیا کی دیگر فعال جمہوریتوں میں عوامی نمائندوں کی جانچ پڑتال کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہوتا ہے۔ وہاں عدالتی نظام کے ذریعہ عوامی نمائندہ کو باہر نکالنے کی ضرورت بڑے اسکینڈلز کے بعد ہی پیش آتی ہے۔ جب آپکے ملک میں الیکشن کمیشن مکمل طور پر سیاسی بنیادوں پر چل رہا ہو وہاں اس بات کا رولہ ڈالنا کہ عوام کرپٹ عناصر کی سیاست سے صفائی کرے، کافی عجیب رویہ ہے۔
اگر سیاست دان عدلیہ کو سیاسی امور سے باہر رکھنا چاہتے ہیں تو دیگر قومی اداروں کو فعال بنائیں۔ نہیں تو یہ رونا دھونا بند کریں کہ عدلیہ نے پکڑ کر باہر نکال دیا۔ منی لانڈرنگ، اقامہ ہولڈنگ، اثاثوں کو خفیہ رکھنا اور نیب کیسز میں بھگوڑوں کے کاغذات نامزدگی کو روکنا الیکشن کمیشن کاُ کام ہے۔ لیکن انہوں نے یہ کام عدلیہ پر چھوڑا ہوا ہے
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
ریاض الدین شیخ سیالکوٹ کے ایک معروف بزنس مین ہیں اور سیالکوٹ چیمبر کے 'کنگ میکر' کہلواتے ہیں۔
31912495_10216315049849660_6974557242620116992_n.jpg
 

شاہد شاہ

محفلین
جان
خواجہ آصف نااہلی کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا
2-99-800x400-800x400.jpg



اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے نااہلی معطل کرنے سے متعلق خواجہ آصف کی استدعامستردکردی ،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔تفصیلات کے مطابق جسٹس عطا عمر بندیال کی سربراہی میں بنچ نے خواجہ آصف کی نااہلی معطل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی ،خواجہ آصف کی جانب سے منیر اے ملک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے،

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکسدیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کی نااہلی 3 نکات پر ہوئی،اس پر وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ میرے موکل پرالزام ہے کہ اقامہ رکھا،دوسرا الزام تنخواہ لینے اورکاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کاہے، جس بینک اکائونٹس میں 4700 درہم تھے اسے بھی ظاہر نہ کرنے کاالزام ہے، منیر اے ملک نے کہا کہ دبئی بینک اکاﺅنٹ میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی ،یہ اکاﺅنٹ 7 جولائی 2015 میں بند ہو گیا تھا ۔خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ کاغذاتنامزدگی میں 3 سال کے انکم ٹیکس کی ادائیگی کا پوچھا گیا ،خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی کیساتھ 3 سال کے ٹیکس گوشوارے منسلک کئے ،منیر اے ملک نے کہا کہ 2012 کے گوشواروں میں بھی تنخواہ کا ذکر ہے ،کاغذات نامزدگی میں 6.82 ملین غیرملکی زرمبادلہ ظاہرکیا۔اس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں غیرملکی تنخواہ صفرلکھی گئی ہے،کاغذات نامزدگی میں دونوں باتوں کی وضاحت نہیں کی گئی۔وکیل صفائی نے کہا کہ گوشواروں میں غیرملکی تنخواہ اور 9 ہزار درہم کابھی ذکر ہے،گوشواروں میں ذرائع آمدن اورتنخواہ بھی درج ہے،منیر اے ملک نے کہا کہ غیرملکی آمدن میں تنخواہ اوردبئی ہوٹل کے فروخت کی رقم کابھی ذکرہے، وکیل صفائی نے کہا کہ خرچ کردہ رقم اثاثہ نہیں ہوتی،انتخابی عذرداری درخواست میں غیر ملکی تنخواہ کا ذکر نہیں کیا گیا ،2013 میں الیکشن پٹیشن میں تنخواہ کودفاع کے طور پرپیش نہیں کیا گیا ،میرے موکل کے پاس متوقع حاصل ہونے والی تنخواہ نہیں تھی

جوظاہر کی جاتی ۔منیر اے ملک نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں وہی اثاثے بتائے جاتے ہیں جوہاتھ میں ہوں،قابل وصول اثاثے بھی اثاثے ہوتے ہیں،خواجہ آصف کا اقامہ کاغذات نامزدگی کےساتھ لگایاگیاتھا۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ الزام ہے خواجہ آصف وزیرہوتے ہوئے غیرملکی ملازمت نہیں کرسکتے،درخواست گزار کا موقف ہے یہ مفادات کا ٹکرائوہے،اسے کاروبار نہیں کہا جا سکتا،آپ مقدمہ پاناما کیس کے تناظر میں پیش کریں وہ ممکن ہو سکتا ہے،
فیصلہ مفادات کے ٹکرائواورغیرملکی اکائونٹس چھپانے پردیاگیا۔ منیر اے ملک نے عدالت سے استدعا کہ خواجہ آصف کی نااہلی کافیصلہ معطل کیاجائے،خواجہ آصف نے آئندہ الیکشن لڑنا ہے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد نااہلی معطل کرنے سے متعلق خواجہ آصف کی استدعامستردکردی،عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ خواجہ آصف اورعثمان ڈاراپنی تحریری گزارشات دائرکریں،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے اور سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
کوئی شرم کوئی حیا؟ نون لیگی لیڈران روزانہ صبح عدالتوں میں ذلیل ہوتے ہیں، شام کو چینل والے پیچھا نہیں چھوڑتے جبکہ ساری رات سوشل میڈیا پر گالیاں سنتے ہیں۔ پھر بھی ڈھیٹ پن کی انتہا دیکھیے کہ سیاست نہیں چھوڑنی کہ سارا کاروبار تو یہیں ہے
 

یاز

محفلین

فاخر رضا

محفلین
ان ججوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
دونوں میں سے کوئی ایک فیصلہ تو غلط تھا۔ تو جس نے غلط فیصلہ دیا، اس سے کوئی پوچھ پڑتال؟
ٹیکنیکل بات ہے مجھے تو سمجھ نہیں آئی. زبردست اس لئے کہا کہ یہ بندہ سو فیصد اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہے جبکہ نواز کا کوئی دین ایمان نہیں. وہ اقتدار کے لیے کسی کو بھی قربان کر سکتا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
ان ججوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
دونوں میں سے کوئی ایک فیصلہ تو غلط تھا۔ تو جس نے غلط فیصلہ دیا، اس سے کوئی پوچھ پڑتال؟
میرے خیال میں جب ماتحت عدالت کا فیصلہ اس سے بڑی کوئی عدالت ریورس یا تبدیل کرتی ہے تو خود بخود اس ماتحت عدالت پر کوئی تعزیر لاگو نہیں ہوتی، ہاں اگر بڑی عدالت اپنے فیصلے میں یہ نوٹ کرے کہ ماتحت عدالت نے اس فیصلے میں لاپرواہی برتی ہے یا کوئی کوتاہی کی ہے تو وہ اس کو تنبیہہ کر سکتی ہے یا کوئی سزا بھی دی سکتی ہے اور اپنے فیصلے میں اس کو تحریر بھی کرتی ہیں۔

آپ کے جملے سے جو میں نے محسوس کیا ہے کہ اگر خود کار طریقے سے ایسا ہونے لگے تو سب سے پہلے تو سیشن کورٹس بند ہوں اور سیشن جج صاحبان جیل میں ہوں، پھر ہائی کورٹس بند اور اس کے جج جیل میں کیونکہ ان سب ماتحت عدالتوں کے فیصلے پوری دنیا میں تبدیل ہوتے ہی رہتے ہیں، حرفِ آخر تو Apex کورٹ کا ہی ہوتا ہے اور کئی ملکوں میں ریاست کا آئینی سربراہ اس کے فیصلے کو بھی ختم یا تبدیل کرنے کا مجاز ہوتا ہے۔
 

یاز

محفلین
میرے خیال میں جب ماتحت عدالت کا فیصلہ اس سے بڑی کوئی عدالت ریورس یا تبدیل کرتی ہے تو خود بخود اس ماتحت عدالت پر کوئی تعزیر لاگو نہیں ہوتی، ہاں اگر بڑی عدالت اپنے فیصلے میں یہ نوٹ کرے کہ ماتحت عدالت نے اس فیصلے میں لاپرواہی برتی ہے یا کوئی کوتاہی کی ہے تو وہ اس کو تنبیہہ کر سکتی ہے یا کوئی سزا بھی دی سکتی ہے اور اپنے فیصلے میں اس کو تحریر بھی کرتی ہیں۔

آپ کے جملے سے جو میں نے محسوس کیا ہے کہ اگر خود کار طریقے سے ایسا ہونے لگے تو سب سے پہلے تو سیشن کورٹس بند ہوں اور سیشن جج صاحبان جیل میں ہوں، پھر ہائی کورٹس بند اور اس کے جج جیل میں کیونکہ ان سب ماتحت عدالتوں کے فیصلے پوری دنیا میں تبدیل ہوتے ہی رہتے ہیں، حرفِ آخر تو Apex کورٹ کا ہی ہوتا ہے اور کئی ملکوں میں ریاست کا آئینی سربراہ اس کے فیصلے کو بھی ختم یا تبدیل کرنے کا مجاز ہوتا ہے۔
آپ کی بات بلاشبہ درست ہے۔ ہم بھی عدالت پہ تعزیر لگانے کی بات نہیں کر رہے، بلکہ یہی سوال تھا کہ کیا اس پہ بھی کچھ بات ہوئی یا ہو گی کہ پہلے والی عدالت نے وہ فیصلہ کیوں دیا۔
 
Top