’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘

جان

محفلین
جمہوریت ایک دن کا کھیل نہیں کہ مستحکم ہو جائے۔ میں مانتا ہوں کہ سیاستدانوں سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں لیکن ان غلطیوں کا فائدہ کس نے اٹھایا؟ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں شرح خواندگی انتہائی کم رہی اس سارے کھیل میں تو جمہوریت کو پھلنے پھولنے میں بہت وقت اور استحکام درکار تھا لیکن ہمیشہ اسے غیر مستحکم ہی رکھا گیا۔ آپ صرف زرداری کا پچھلا دور ہی دیکھ لیں کہ حکومت کرنے کے باوجود کس طرح اس کا سیاسی جنازہ نکلا۔ جلد یا بدیر نواز شریف نے بھی اسی قدرتی موت مر جانا تھا لیکن طاقت کا استعمال کر کے ہمیشہ اس کو زندہ و جاوید رکھا گیا۔ اس مرتبہ اگر تحریک انصاف آ بھی جائے تو بھی مسلم لیگ ن زندہ رہے گی اور کبھی نہ کبھی حکومت میں لازمی آئے گی۔
 
آخری تدوین:

شاہد شاہ

محفلین
خوفزدہ و دردناک ریٹنگ کی اشد ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ :beat-up:
بھٹو ایوب کی کابینہ سے ہو کر آئے تھے جبکہ نواز شریف ضیاء الحق کی۔ عمران خا ن اگر کسی ڈکٹیٹر کی کابینہ میں ہوتے تو انکا انجام عین بھٹو اور نواز شریف والا ہی ہونا تھا
 

جان

محفلین
بھٹو ایوب کی کابینہ سے ہو کر آئے تھے جبکہ نواز شریف ضیاء الحق کی۔ عمران خا ن اگر کسی ڈکٹیٹر کی کابینہ میں ہوتے تو انکا انجام عین بھٹو اور نواز شریف والا ہی ہونا تھا
آپ بھول رہے ہیں کہ مشرف کے دور میں عمران خان کا کیا کردار رہا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
آپ صرف زرداری کا پچھلا دور ہی دیکھ لیں کہ حکومت کرنے کے باوجود کس طرح اس کا سیاسی جنازہ نکلا۔ جلد یا بدیر نواز شریف نے بھی اسی قدرتی موت مر جانا تھا لیکن طاقت کے استعمال کر کے ہمیشہ اس کو زندہ و جاوید رکھا گیا۔
اگر 2008 اور 2013 کے الیکشن نتائج دیکھیں تو سب سے زیادہ نقصان ق لیگ کو ہوا جو حکومت میں نہیں تھی۔ انکے ووٹ بینک میں قریبا 70 لاکھ کی کمی آئی جبکہ پیپلز پارٹی نے 30 لاکھ کم ووٹ لئے۔ پاکستانی سیاست میں قدرتی موت مرنا کافی مشکل ہے۔
 

A jabbar

محفلین
نون لیگ کے لیے بہتر ہے کہ اگلے انتخابات کے بعد مرکز میں بڑی پارٹی بننے کی صورت میں بھی حکومت نہ بنائے وگرنہ ان کے ساتھ اِس سے بھی زیادہ برا ہونے کا امکان ہے۔
نواز شریف کومائنس اور ن لیگ کو بے دست و پا کرنے کی دن رات کی جانے والی کوششوں سے جماعت اور پارٹی لیڈر عوام کی نظروں میں کتنے بے وقعت ہوئے ہیں اس کا اندازہ گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے کے نتائج دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔
اتنی حوصلہ شکن پیش قدمی ؟ ن لیگ کا ووٹر اپنی جگہ مظبوطی سے کھڑا ہے ہر خلاف آنے والا فیصلہ اسے مزید مظبوط کر رہا ہے۔ اس صورت حال کو مد نظر رکھ کر الیکشن سے پہلے بہت کچھ مزید ہونے کے واقعات دکھائی دینے کے امکان ہیں۔ نون لیگ کے بڑی پارٹی بننے کا ہر امکان ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
 

ربیع م

محفلین
ہمارا ایک مفکر و مدبر قسم کا واقف کار کہا کرتا تھا کہ اگر میں چاہوں تو دلائل کی بنیاد پر آدھے پاکستان کو واجب القتل قرار دے دوں.
یہی عدالت میں اس صادق و امین کا رولا ہے اگر چاہیں تو کوئی بھی صادق و امین نہ رہے پر کرنا اسے ہی نااہل ہے جس کا "اوپر" سے آرڈر آئے.
 

جان

محفلین
ہمارا ایک مفکر و مدبر قسم کا واقف کار کہا کرتا تھا کہ اگر میں چاہوں تو دلائل کی بنیاد پر آدھے پاکستان کو واجب القتل قرار دے دوں.
یہی عدالت میں اس صادق و امین کا رولا ہے اگر چاہیں تو کوئی بھی صادق و امین نہ رہے پر کرنا اسے ہی نااہل ہے جس کا "اوپر" سے آرڈر آئے.
پارٹی تبدیل کریں یا سیاست چھوڑ دیں۔ اگر نہیں تو ذلالت اور نااہلی کے لیے تیار رہیں۔
 

جان

محفلین
جہانگیر ترین کو تو لاڈلہ پارٹی کا اعلی عہدہ بھی نہ بچا سکا۔ دال میں کچھ کالا ہے
ساری دال ہی کالی ہے۔ جہانگیر ترین کو محض قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ معاملہ یہ ہے کہ جہانگیر ترین کو نااہل کر کے شاہ محمود قریشی کے لیے راہ ہموار کی گئی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف کومائنس اور ن لیگ کو بے دست و پا کرنے کی دن رات کی جانے والی کوششوں سے جماعت اور پارٹی لیڈر عوام کی نظروں میں کتنے بے وقعت ہوئے ہیں اس کا اندازہ گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے کے نتائج دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔
اتنی حوصلہ شکن پیش قدمی ؟ ن لیگ کا ووٹر اپنی جگہ مظبوطی سے کھڑا ہے ہر خلاف آنے والا فیصلہ اسے مزید مظبوط کر رہا ہے۔ اس صورت حال کو مد نظر رکھ کر الیکشن سے پہلے بہت کچھ مزید ہونے کے واقعات دکھائی دینے کے امکان ہیں۔ نون لیگ کے بڑی پارٹی بننے کا ہر امکان ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
فی الوقت بہت مشکل لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ نون کو پچھلی بار سے زائد نشستیں ملیں گی۔ اس پس منظر میں نون لیگ کے لیے بہتر ہے کہ یا تو اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ جائے یا چھوٹے صوبے سے کسی اور جماعت کا وزیراعظم لائے اور اس کی حمایت کا اعلان کر دے۔ پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ رہیں وگرنہ سادہ اکثریت کے ساتھ، کم و بیش اسی سیٹ اپ کو لے کر، اگلے پانچ سال گزارنا قریب قریب ناممکن ہو جائے گا۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ پارٹیاں اپوزیشن میں جا کر مزید توانا بن جاتی ہیں۔ اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کرنی ہے تو حکومت سے باہر نکلنا ہو گا؛ دو تہائی اکثریت کے بغیر محض سادہ اکثریت کے ساتھ اگلی حکومت بن بھی گئی تو حال اس سے بھی پتلا ہونے کا امکان ہے۔ ریاستی ادارے زیادتی بھی کریں تب بھی ان کے خلاف ایک حد سے زیادہ آگے بڑھنا پارٹی اور ملک دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ تجزیہ بالکل غلط ثابت ہو سکتا ہے، اگر مسلم لیگ نون دو تہائی اکثریت لے جائے۔ کیا یہ ممکن ہے؟
 
نوٹ: یہ تجزیہ بالکل غلط ثابت ہو سکتا ہے، اگر مسلم لیگ نون دو تہائی اکثریت لے جائے۔ کیا یہ ممکن ہے؟

نہیں سر دو تہائی بجز معجزے کے ممکن نہیں- جسطرح چُن چُن کر الیکٹ ایبلز بھرتی کئے جارہے ہیں-
البتہ اکثریت حاصل ہو سکتی اور اس صورت میں اپوزیشن بینچز ہی افضل دکھائی پڑتے ہیں-
 

جان

محفلین
فی الوقت بہت مشکل لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ نون کو پچھلی بار سے زائد نشستیں ملیں گی۔ اس پس منظر میں نون لیگ کے لیے بہتر ہے کہ یا تو اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ جائے یا چھوٹے صوبے سے کسی اور جماعت کا وزیراعظم لائے اور اس کی حمایت کا اعلان کر دے۔ پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ رہیں وگرنہ سادہ اکثریت کے ساتھ، کم و بیش اسی سیٹ اپ کو لے کر، اگلے پانچ سال گزارنا قریب قریب ناممکن ہو جائے گا۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ پارٹیاں اپوزیشن میں جا کر مزید توانا بن جاتی ہیں۔ اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کرنی ہے تو حکومت سے باہر نکلنا ہو گا؛ دو تہائی اکثریت کے بغیر محض سادہ اکثریت کے ساتھ اگلی حکومت بن بھی گئی تو حال اس سے بھی پتلا ہونے کا امکان ہے۔ ریاستی ادارے زیادتی بھی کریں تب بھی ان کے خلاف ایک حد سے زیادہ آگے بڑھنا پارٹی اور ملک دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ تجزیہ بالکل غلط ثابت ہو سکتا ہے، اگر مسلم لیگ نون دو تہائی اکثریت لے جائے۔ کیا یہ ممکن ہے؟
اسٹیبلشمنٹ کا یہ کھیل ان ہی کے گلے پڑنے والا ہے۔ نواز شریف کو دو تہائی اکثریت نہ ملے اسی لیے یہ اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے پنجاب میں ایکٹیو ہے لیکن بھولے پنچھی یہ بھول جاتے ہیں کہ زخمی دشمن زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ن لیگ اپوزیشن میں آئے یہ اس کے لیے بہت فائدہ مند ہے کیونکہ اگلی حکومت بالکل کچی دیوار کی مانند ہو گی جسے گرانا اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کے لیے مسئلہ نہیں ہو گا۔ اگر ن لیگ دو تہائی اکثریت سے حکومت میں آ جاتی ہے تو پھر یہ قانون سازی میں پانچ سال گزار دینگے لیکن یہ بظاہر نا ممکن ہے۔
 

A jabbar

محفلین
اسٹیبلشمنٹ کا یہ کھیل ان ہی کے گلے پڑنے والا ہے۔ نواز شریف کو دو تہائی اکثریت نہ ملے اسی لیے یہ اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے پنجاب میں ایکٹیو ہے لیکن بھولے پنچھی یہ بھول جاتے ہیں کہ زخمی دشمن زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ن لیگ اپوزیشن میں آئے یہ اس کے لیے بہت فائدہ مند ہے کیونکہ اگلی حکومت بالکل کچی دیوار کی مانند ہو گی جسے گرانا اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کے لیے مسئلہ نہیں ہو گا۔ اگر ن لیگ دو تہائی اکثریت سے حکومت میں آ جاتی ہے تو پھر یہ قانون سازی میں پانچ سال گزار دینگے لیکن یہ بظاہر نا ممکن ہے۔
اگرچہ ممکن دکھائی نہیں دیتا لیکن اگردو تہائی اکثریت حاصل ہو بھی جاتی ہے تب بھی آئین میں تبدیلی ان کے لئے ممکن نہیں ہوگی، سینٹ اسے کسی معاملے کو روکنے کے لئے موجود ہے جو چیئرمین کے انتخاب کے موقعے والا کردار ادا کرنے کو ہمہ وقت تیار ہوگا۔سو نون لیگ کے لئے جیت کر بھی زمین سنگلاخ ہی رہے گی ۔ بہتر یہی ہوگا کہ ایک بہت بڑی اور طاقتور اپوزیشن کے طور پر بھان متی کےکنبے کی آنے والی حکومت کے حواس پر چھائی رہے۔
 
Top