‘زلف‘

شمشاد

لائبریرین
میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر
کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے
(قتیل شفائی)
 

شمشاد

لائبریرین
کیا کیا اُلجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینہء صد چاک شانہ کیا؟
(حیدر علی آتش)
 

شمشاد

لائبریرین
چہرے پہ مرے زُلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن
(امجد اسلام امجد)
 

شمشاد

لائبریرین
دھوپ کو دیکھ کے اس جسم پہ پڑتی ہے چمک
چھاؤں دیکھیں گے تو اس زلف کا دھیان آئے گا
(احمد راہی)
 

شمشاد

لائبریرین
لپٹے کبھی شانوں سے کبھی زُلف سے اُلجھے
کیوں ڈُھونڈھتا رہتا ہے سہارے تیرا آنچل
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
تمہاری زلفِ پریشاں کی آبرو کے لیے
کئی ادا سے چناروں کے پُھول مہکیں گے
(ساغر صدیقی)
 

شمشاد

لائبریرین
شب دیکھی ہے زُلف اس کی بجُز دامِ اسیری
کیا یار اب اس خواب کی تعبیر کریں گے
(میر تقی میر)
 

شمشاد

لائبریرین
دھوپ کو دیکھ کے اس جسم پہ پڑتی ہے چمک
چھاؤں دیکھیں گے تو اس زلف کا دھیان آئے گا
(احمد راہی)
 
Top