شفیق خلش ::::۱ِک قیامت سی بپا حالت میں ::::Shafiq-Khalish

طارق شاہ

محفلین
غزل

کرب چہرے کا چھپاتے کیسے
پُر مُسرّت ہیں جتاتے کیسے

ہونٹ بھینچے تھے غَم و رِقَّت نے
مسکراہٹ سی سجاتے کیسے

بعد مُدّت کی خبرگیری پر
اشک آنکھوں کے بچاتے کیسے

دوستی میں رہے برباد نہ کم !
دشمنی کرتے نبھاتے کیسے

درد و سوزش سے نہ تھا آسودہ
دِل تصور سے لُبھاتے کیسے

اِک قیامت سی بَپا حالت میں
گیت گاتے یا بجاتے کیسے

خوش ہیں، وابستہ ہے اِک یاد سے زیست
وہ نہ مِلتے، تو بِتاتے کیسے

ظاہر اُن پر ہُوئیں دھڑکن سے خَلِشؔ
خواہشیں دِل کی دباتے کیسے

شفیق خلشّ
 
Top