سیما علی

لائبریرین
طوطے کی کیا کرامات ہیں کہ کوئی چاہے کچھ بھی کہے کہ کچھ لوگوں نے صرف حروف تہجی کی لڑیوں کو ہی اردو محفل سمجھا پر ہم نے تو یہ جانا کہ ان لڑیوں نے ہی اس محفل کو کچھ سالوں سے زندہ رکھا ۔بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ یہی وہ لڑیاں تھیں جو محفلین کو جوڑنے کا کام سر انجام دیتی رہیں جب ہر طرف سناٹا گونجتا تھا ۔
 

سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔ 20
ضروری ہے ہلچل اور کبھی کبھی تو وہ رفتار ہوتی کہ ہم سوچتے رہتے اور دس مراسلے لکھے جاچکے ہوتے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔ 20
ذرا اب انتظار ہے میکائیل کا
 

سیما علی

لائبریرین
ڈاکٹر صاحب کی نظم

میں ٹرین کی برتھ پہ لیٹا یہ سوچ رہا تھا
یہ گاڑی کب پہنچے گی منزل
کہاں کہاں سے چکر لگاتی
کس کس دیس سے ہوتی جاتی
ہلکے ہلکے اور تیز ہی تیز
کھیتوں دریاؤں سے ہوتی
پل اور سرنگوں سے فراٹے بھرتی
دن اور رات میں چلتے چلتے
ہری اور لال بتی کے سہارے
چلتی جائے چلتی جائے

میری یہ زندگی بھی
ایک ٹرین کی ہی مانند ہے جو
کب پہنچے گی منزل پر یہ
بچپن، لڑکپن، جوانی سے ہوتی
آہستہ آہستہ بڑھاپے تک پہنچی
ہجرت کرتے کرتے اب تک
کئی دہائیاں گزر گئی ہیں
شہروں اور گاؤں سے ہوتی
ویرانوں دریاؤں سے گزرتی
سختی تنگی اور خوشحالی سے
ایک ہی منزل پر پہنچے گی
جہاں سبھی کو جانا ہے اور
اپنے خدا سے مل جانا ہے
 
Top