سیما علی

لائبریرین
ژولیدہ معما ہے جہان پر پیچ
اے دل نہ ستم اس کے کشائش میں کھینچ
اچھا ہے خیال دہن و فکر کمر
دنیا ہیچ است و کار دنیا ہمہ ہیچ

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

راحتیں ہوں آپکے لئے قدم قدم پر ہماری ہر دم دعا ہے -ہمیں دیکھیں بیمار ہوں تب بھی محفل میں حاضری فرصت ملتے ہی ۔۔پتہ نہیں سید عاطف علی بھیا کہاں مصروف ہیں ۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سید عاطف علی

لائبریرین
راحتیں ہوں آپکے لئے قدم قدم پر ہماری ہر دم دعا ہے -ہمیں دیکھیں بیمار ہوں تب بھی محفل میں حاضری فرصت ملتے ہی ۔۔پتہ نہیں سید عاطف علی بھیا کہاں مصروف ہیں ۔۔۔
ڈیوٹی کا کام ہی بہت ہے ان دنوں آپا۔ لگ رہا ہے کہ میں قائد اعظم ہوں ۔
اور پھر اوپر سے الٹا دنوا دنوا ۔
 
دھلی دھلی سی صبح ہے کیونکہ رات کو بارش ہوئی تھی۔موسم بے کیف نہیں رہا ۔رات کواُدھر بارش ہورہی تھی اِدھر باورچی خانے میں پائے چولہے پرچڑھادئیے گئے تھے ۔افغانی نان رات کو ہی منگوالی گئی تھی چنانچہ اِس وقت گھر بھر سردیوں کے شایانِ شان ناشتے کا منتظر ہے ،باورچی خانےسے آنے والی خوشبوئیں بتارہی ہیں دلی دور نہیں۔۔۔۔
نہ لینا نام دلّی کا۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے سامنے بیخؔود
اُسی اُجڑے ہوئے گلشن کے ہم بھی رہنے والے ہیں​
 

سیما علی

لائبریرین
دھلی دھلی سی صبح ہے کیونکہ رات کو بارش ہوئی تھی۔موسم بے کیف نہیں رہا ۔رات کواُدھر بارش ہورہی تھی اِدھر باورچی خانے میں پائے چولہے پرچڑھادئیے گئے تھے ۔افغانی نان رات کو ہی منگوالی گئی تھی چنانچہ اِس وقت گھر بھر سردیوں کے شایانِ شان ناشتے کا منتظر ہے ،باورچی خانےسے آنے والی خوشبوئیں بتارہی ہیں دلی دور نہیں۔۔۔۔
نہ لینا نام دلّی کا۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے سامنے بیخؔود
اُسی اُجڑے ہوئے گلشن کے ہم بھی رہنے والے ہیں​
خوبصورت صبح تھی قوس و قزح کے رنگ بکھرے تھے ۔۔قدرت کے سب مناظر ہی عجائبات کے مظہر ہیں قدرتی مناظر انسان کو خدائے وحدہ لاشریک کے عظمت پر قائل کرنے کی ترغیب دیتی ہے لیکن ان میں کچھ قدرتی مناظر اتنی حسین ہوتے ہیں جن کے خوبصورتی کے داد اہل کفر بھی دیئے جاتے ہیں۔۔۔دھنک یا قوس قزح (Rainbow) فطرت کا ایک مظہر ہے۔ جس میں بارش کے بعد فضا میں موجود پانی کے قطرے ایک منشور کیطرح کام کرتے ہیں۔ جب ان میں سے سورج کی شعائیں گزرتی ہیں اور یہ گزرنے کے بعد سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں اور یوں آسمان کے اوپر ایک سترنگی کمان یا دھنک بن جاتی ہے۔ اسے قوس و قزح بھی کہتے ہیں۔ یہ نہایت خوشگوار منظر ہوتا ہے۔ دھنک یا قوس قزاح میں کل سات رنگ شامل ہوتے ہیں۔۔۔۔
 
ح پر حمایت علی شاعر یاد آگئے ۔وہ جو ایک مسکراہٹ شاعروں کے چہرے پر عام طور پر نظر آتی ہے وہ دیکھنے والی نہیں محسوس کرنے والی چیز ہے ،سو میں نے جب جب اُنھیں دیکھا مجھے یوں لگا جیسے دنیا کے سارے غم اِس دلآویز مسکراہٹ میں تحلیل ہوکر ہمیں بھی جامِ حیات کی تلخی کو خوش خوش پی جانے کی تلقین کررہے ہیں۔۔۔
تو میں کہہ رہا تھا حمایت علی شاعر صرف شاعر نہیں محقق اور صرف محقق ہی نہیں موجد بھی ہیں ۔ اُن کی ایجادکردہ ایک نئی صنفِ شعر ۔’’ثلاثی‘‘تین مصرعوں کی ایک مکمل نظم ہے اور ہئیت میں جاپانی ’’ہائیکو‘‘ کے مماثل ہے مگر کہیں کہیں ہائیکو سے الگ اور مختلف بھی ہے۔ ایک ثلاثی پیش ہے:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاعر
ہرموجِ بحر میں کئی طوفاں ہیں مشتعل
۔۔۔۔۔۔پھر بھی رواں ہوں ساحلِ بے نام کی طرف
لفظوں کی کشتیوں میں سجائے متاعِ دل!
 
آخری تدوین:
جب جب اُردُو محفل میں آتا ہوں ایک نئی تازگی قلب و نظر میں پاتا ہوں ۔ دُعا ہے کہ میری کج مج اور ہیچ میچ عبارتوں سے یہی فرحت اور تازگی ناظر کو بھی میسر آئے اور وہ بھی :
زندگی کی قوتِ پنہاں کو کردے آشکار​
 

سیما علی

لائبریرین
ڈیوٹی کا کام ہی بہت ہے ان دنوں آپا۔ لگ رہا ہے کہ میں قائد اعظم ہوں ۔
اور پھر اوپر سے الٹا دنوا دنوا ۔
ٹوٹنا نہ چاہئیے رابطہ نہ ڈیوٹی کی وجہ سے نہ کسی اور وجہ سے ۔۔۔
الٹا دنوا دنوا کا درد ہم سمجھ سکتے ہیں🥲🥲🥲🥲🥲
 

سیما علی

لائبریرین
تعلیم وتربیت کے یہ دولفظ ایک ساتھ استعمال ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سےعموما ان دونوں میں فرق کو پیش نظر نہیں رکھا جاتا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں لفظ ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم بھی ہیں۔ یعنی تعلیم، تربیت کے بغیر کامل نہیں ہوسکتی۔ اورتربیت کا حصول تعلیم کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا۔
بدقسمتی سے دونوں کا چولی دامن ساتھ ہونے کے باوجود ہمارے ہاں موجودہ تعلیمی نظام میں ان دونوں کو الگ کرتصور کیا گیا ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں تعلیم کے نام پر جو سرگرمی سر انجام دی جاتی ہے۔ اس میں سے تربیت کو تقریبا جدا ہی نہیں بلکہ پوری طرح نظرانداز کردیا گیا ہے۔
جس کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ ہمارے تعلیمی اداروں سے تعلیم یافتہ افراد کو بعد میں الگ سے تربیت دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان اداروں سے تعلیمی ڈگری تو حاصل ہوجاتی ہے۔ لیکن اخلاق و کردارنہیں ملتا۔ یہاں ہم تعلیم اور تربیت میں فرق کو ذرا اور واضح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاکہ دونوں پر الگ توجہ دی جاسکے۔
اگرہم تعلیم کو سمجھنے کی کوشش کریں، توتعلیم دراصل سیکھنے سکھانے اور شعور کو بہتر بنانے کا ایک عمل ہے۔ جس سے بچے علم، ہنر، اقدار، عقائد اور عادا ت کو شعوری طورپرسمجھ سکتے ہیں۔ یعنی تعلیم کا تعلق براہ راست انسانی شعور اور فہم کے ساتھ ہے ۔ یہ شعور کی بہتری اور فہم کی افزائش میں مدد فراہم کرتی ہے۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سیما علی

لائبریرین
پھر الیکشن اور سیاستدانوں کو مخاطب کر کے یہ شعر سنانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہتا ....
اپنے قولِ وفا کو بھول گئے
تم تو بالکل خدا کو بھول گئے
 
وہی ایک بار پھر تختی کا نیا پھیر ہے ۔ اب کے مجھے فلم ’’نئی عمر کی نئی فصل ‘‘ یاد آرہی ہے ۔جس کا ایک گیت محمد رفیع کی آواز میں نیرجؔ کا لکھا ایسا اثرانگیز تھا کہ جب بجتاتھا دل سینے سے نکل نکل کر کہتا تھا یہ شاعرکا خیال ، فلم کی کہانی یامحض گانا نہیں ہر انسان کی زندگی کا ترانہ ہے ۔جو کچھ گیت میں کہا جارہا ہے وہی کچھ دنیا میں ہوتا آیاہے اور جو کچھ ہوتا آیا ہے وہی سب ہوتا چلا جائے گا:
سپنے جھڑے پھول سے میت چبھے شُول سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شُول کانٹے کو کہتے ہیں
لُٹ گئے سنگھار سبھی۔۔ باغ کے ببول کے
اور ہم کھڑے کھڑے بہار ۔۔۔دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا۔۔۔۔۔۔۔ غبار دیکھتے رہے
۔۔اورآگے چل کر کہا غفلت اورتجاہل کی آنکھ کھلی بھی نہ تھی کہ ہائے دھوپ ڈھل گئی اور پاؤں اِس تقصیر کی سزا سے بھاگنے کو اُٹھے ہی تھے کہ زندگی کی مہلت تمام ہوگئی۔خواہشات کی شاخوں سے آس کا ایک ایک پتا جھڑ کر ہوا میں جھولتایہاں وہاں بکھر گیا، تمنائیں منہ دیکھتی رہ گئیں،ولولے آنسوؤں میں بہہ گئے اورشعرسینے میں دفن ہوکر رہ گئے۔اعزاء و اقرباء،دوست و احباب ،سنگی ،ساتھی ،ہانڑی ایک ایک کرکے داعی ٔ اجل کو لبیک کہہ گئے اور ہم جھکے جھکے موڑ پر رکے رکے عمر کے چڑھاؤ کا اُتار دیکھتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کارواں گزرگیا غبار دیکھتے رہے!
 
Top