سیما علی
لائبریرین
مریم افتخار
سے پوچھتے ہیں
سے پوچھتے ہیں
فر کی کرئیےعشق نہیں آسان
غم عاشقی سے کہہ دو رہ عام تک نہ پہنچےعشق نہیں آسان
ظاہر ہے کہ آپ کے تجربے کو ہم چیلنج نہیں کر سکتےعشق نہیں آسان
عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہوعشق نہیں آسان
صرف اُڑانا نہیں تھاضروری تھا اڑنا
شبِ وصال کے نقشے جمائے جاتے ہیںضروری تھا اڑنا