یہ کیسا دور ہے، کیسا جہاں ہے - مومن خاں شوق

کاشفی

محفلین
یہ کیسا دور ہے، کیسا جہاں ہے
جسے دیکھو امیرِ کارواں ہے

اُسی ڈالی پہ دیمک لگ گئی ہے
جہاں میں نے بنایا آشیاں ہے

بموں کے سائے میں‌ دُنیا ہے ساری
یقیناََ یہ تباہی کا نشاں ہے

محبت، بھائی چارہ، پیار، اُلفت
جو سچ پوچھو کتابی داستاں ہے

ہمیں روشن ضمیری دے خدایا
بڑے خطرے میں اب سارا جہاں ہے

علاقہ واریت، یہ خوں، خرابہ
بتاؤ شوق، انساں اب کہاں ہے


(مومن خاں شوق - حیدر آباد دکن)
 
Top