یہ پڑھا آپ نے؟

نبیل

تکنیکی معاون
میرے ذہن میں کئی خیالات آ رہے ہیں لیکن پبلک میں ان کا اظہار اندیشہ نقص امن کا باعث بن سکتا ہے۔
کیا کسی کو ٹی وی پروگرام ڈارک جسٹس یاد ہے؟
 

ظفری

لائبریرین
جی ہاں اچھی سیریز تھی ۔ مگر ہمارے ہاں ڈارک جسٹس نہیں بلیک جسٹس ضرور ہیں ۔ من دھن سب کالا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
نبیل بھائی مجھے آپ کے خیال سے پورا پورا اتفاق ہے۔ ہونا ویسے کسی دن ایسا ہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور اب یہ بھی پڑھ لیجیئے کہ :

نیو یارک میں مسلمان بنگلہ دیشی کی تعریف

نیو یارک میں ایک مسلمان بنگلہ دیشی کو تین یہودیوں کو ایک گروہ سے بچانے پر اعزاز دیا جا رہا ہے۔ نیو یارک کے میئر مائیکل بلومبرگ کی طرف سے حسن عسکری کو بدھ کو میڈل پیش کیا جائے گا۔
حسن عسکری نو دسمبر کو ٹرین پر سفر کر رہے تھے جب دس افراد نے یہودی مخالف نعرے لگاتے ہوئے تین یہودیوں پر حملہ کر دیا۔ مختلف نسلوں کے درمیان افاہم و تفہیم کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم سے تعلق رکھنے والے ریبائی مارک نے کہا کہ جب لڑائی شدت اختیار کر گئی تو ٹرین میں موجود سب لوگوں نے اسے نظر انداز کیا لیکن عسکری یہودیوں کی مدد کو آئے، جس کے نتیجے ان کے چہرے ہر شدید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نیو یارک میں مسلمان بنگلہ دیشی کی تعریف
 

باسم

محفلین
پہلی دفعہ میں تو الفاظ ساتھ نہین دے رہے تھے
کافی سوچ و بچار کے بعد ایک بات ذہن میں آئی
اس کے خلاف ایک مہم جس میں ہر شخص اپنی سائٹ پر بینر لگا کر شریک ہوگا
اس بینر میں بنہوں سے حمایت، مجرموں کی گرفت، اجتماعی شعور کو بیدار کرنے اور قانون پر عمل درآمد پر مشتمل 3 سے 4 سوالیہ جملے ہونگے
یہ جملے کیا ہوسکتے ہیں جلد سے جلد اس پر بات ہوجائے
کیا آپ میرا ساتھ دیں گے؟ عید بعد میں منائیں گے
 

نبیل

تکنیکی معاون
باسم، آپ کی بات ٹھیک ضرور ہے لیکن میں کسی بہتر لائحہ عمل کا منتظر ہوں جس کا معاشرے پر اثر محسوس ہو سکے۔ اس بارے میں کچھ سوچیں۔
 
جب تک پاکستانی فوج اقتدار میں‌ قابض رہی گی اور ایجنسیاں‌سیاسی انجیرنگ کرتی رہیں‌گی ایسا ختم ہونے کا کم امکان ہے۔
ایے اپ سے ایک واقعہ شیر کرتا ہوں‌جس سے معاشرے کی بے حسی کا اندازہ ہوگا۔ یہ اپ بیتی ہے۔
عرصہ دس سال پہلے جب میں‌کراچی میں‌کورنگی کے علاقے میں‌ایک پلانٹ پر کام کررہا تھا تو ایک شام واپسی پر میں‌نےجب جام صادق برج پار کیا تو اپنے پیچھے ایک گاڑی دیکھی جس پر گورنمنٹ اف پاکستان کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔ نامعلوم وجوہ کی بنیاد پر وہ کافی دور سے میرے پیچھے ہی چل رہی تھی۔ مگر میں‌ نے زیادہ دھیان نہ دیا تھا۔ جب میں‌ ایف ٹی سی کی طرف جانے والی ایکسپریس پر چڑھا تو تھوڑی ہی دور جاکر اس نے میری کار کو اووٹیک کیا اور میری کار کے اگے اڑی ترچھی کھڑی کردی۔ مجھے فورا بریک لگانے پڑے۔ اس کار سے چار افراد نکلے جن میں‌سے تین‌کے ہاتھوں میں‌کلاشنکوف تھیں اور انھوں‌اتے ہی بغیر کچھ بات کیے مجھے گاڑی سے گھسیٹ کر باھر نکالااور کلاشنکوفوں‌کے بٹوں‌سے مارنا شروع کردیا یہ کوئی پانچ منٹ جاری رہا۔ پھر انھوں‌بے اٹھا کر مجھے اپنی گاڑی میں‌‌ڈالنا چاہا۔ اب میر ے پاس مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا لہذا میں نے جان کی پروا کیے بغیر کچھ ہاتھ چلانے شروع کیے۔
یہ عمل کراچی کی بے حد مصروف شاہراہ پر جاری تھا۔ تمام سڑک بلاک ہوگئی تھی اور دوسری گاڑیاں‌ کھڑی ہوگئیں‌تھیں۔ ان تمام نظارہ دیکھنے والوں‌میں‌سے نہ کسی نے کوئی اواز نکالی نہ کوئی باھر ایا۔
کچھ دور سڑک پر گھسٹنے کے بعد اور یہ جان کر میں‌ کسی صورت ان کی گاڑی میں‌نہیں‌جاوں گا۔ انھوں‌نے مجھے سڑک پر مزید بٹ مارکر چھوڑ دیا۔ میں‌ایک یا دو منٹ‌تک سڑک پر حواس بحال ہونے تک پڑا رہا۔ مگر ایک شخص بھی گاڑی سے اتر کر نہ ایا۔
مجھے اندازہ ہوا کہ معاشرہ کس قدر وحشی اور بے حس ہے۔ مجھے مارنے والے خفیہ ایجنسی یا پولیس کے سادہ کپڑوں میں‌ملبوس تھے اور اس تشدد کی مجھے کوئی وجہ معلوم نہ تھی۔
خدا کا شکر ادا کیا کہ ان لوگوں‌نے جاتے ہوئے فائر نہیں‌کیا۔ میں‌نے ان کی گاڑی کا نمبر جاتے ہوئے نوٹ بھی کرلیا۔
مگر بعد میں‌سب نے یہی مشورہ دیا کہ شکر کرو جان تو بچ گئی کیوں‌کسی کی مزید دشمنی مول لیتے ہو۔
 

زینب

محفلین
جناب ساجد‌صاحب یہ تو چند لوگوں نے دیکھا واقعہ جناح سپر میں مگر ایسا ہی عمران خان کی ریلی میں لاہور ہوا جس میں خواتین کی کسی غنڈے نے پٹائی نہیں کی بلکے خود پولیس والوں‌نے جم کی پٹائی کی اور تقریبنا ساری پاکستانی قوم نے دیکھا پھر بھی کیا ہوا جو اس واقعے سے کچھ ہو گا اب پاکستانی قوم عادی ہو گئی ہے کوئی نئ بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top