یہ وقت کا کرم ہے کوئی فلسفہ نہیں - جگجیون لعل استھانہ

کاشفی

محفلین
غزل
(جگجیون لعل استھانہ - حیدر آباد دکن)
یہ وقت کا کرم ہے کوئی فلسفہ نہیں
اب کوئی اپنے گھر کا پتہ جانتا نہیں

مجھ کو میرے نصیب کہ، کچھ بھی ملا نہیں
ورنہ بہارِ وقت کے دامن میں‌ کیا نہیں

اس حدثے سے بڑھ کے کوئی حادثا نہیں
وہ میرا ہو کے بھی مجھے پہچانتا نہیں

وہ کیا سمجھ سکے گا زمانے کے پیچ و خم
جس نے کسی غریب کا چہرہ پڑھا نہیں

کیا جانے کیا لکھا ہے چہرے پہ وقت کے
ہر شخص پڑھ رہا ہے یہ، کوئ بولتا نہیں

آنکھوں میں تیری ڈوب کے محسوس یہ ہوا
اس میکدے سے بڑھ کے کوئی میکدا نہیں

ہم نے بھی اپنے زخم نمائش میں رکھ دئے
یہ اور بات ہے کہ کوئی دیکھتا نہیں

ہر سانس زندگی کی اجل کا پیام ہے
کب ٹوٹ جائے تارِ نفس کچھ پتا نہیں

بے آسرا ہے، رکھ کے بھی وہ آسرے ہزار
حاصل جسے حیات میں ماں کی دعا نہیں

میں تجھ کو یاد نہ رکھ سکوں اے غمِ حیات
کمزور اس قدر مرا حافظہ نہیں

ایسی بھی رات ہم نے گزاری ہے اے سحر
شب ہو گئی تمام ، سحر کا پتا نہیں
 
Top