یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں

صابرہ امین

لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،محترم ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ

آداب
آپ کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔

یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
غمِ جاناں بھی کمتر ہو گئے ہیں

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
ہم اس کے ہی برابر ہوگئے ہیں

تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں

غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں

نہیں امید کی اب اک کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں

کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کیوں ویرانے معطر ہو گئے ہیں؟

ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں

مہرباں ہو چکا وہ، تو ہمارے
عزائم بھی وسیع تر ہو گئے ہیں

ہوا ہے جب سے دل ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں

تماشائی ہوئی ہے چشمِ حیراں
کہ جب سے وہ بھی منظر ہو گئے ہیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
غمِ جاناں بھی کمتر ہو گئے ہیں
... پہلا مصرع ہندی گانوں کی زبان کا ہے، پورا شعر اسی قسم کی زبان کا ہوتا تو بہتر تھا، ابھی تو فارسی زدہ ہے! لیکن اس کے علاوہ مفہوم بھی واضح نہیں ہو رہا ہے۔ غم واحد کے ساتھ جمع کے صیغے میں ردیف؟ دوسرا مصرع پھر کہو

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
ہم اس کے ہی برابر ہوگئے ہیں
... یہ بھی واضح نہیں

تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں
... درست

غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں
.. درست

نہیں امید کی اب اک کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں
.. اک کرن میں تنافر محسوس ہوتا ہے، الفاظ یا ترتیب بدل دو، اگر ہو سکے تو۔ ورنہ چلنے دو کہ مجھے خود بھی اچھا متبادل سمجھ میں نہیں آ رہا ہے

کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کیوں ویرانے معطر ہو گئے ہیں؟
کیا اور کیوں دونوں صرف کَ اور کُ تقطیع ہو رہے ہیں، 'کیا' تو پھر گوارا ہے، لیکن 'کیوں' نہیں۔
کہ ویرانے معطر....

ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں
.. درست

مہرباں ہو چکا وہ، تو ہمارے
عزائم بھی وسیع تر ہو گئے ہیں
... مہرباں کا تلفظ غلط باندھا ہے، خیر اسے تو درست کیا جا سکتا ہے، لیکن 'وسیع' کی ع کا اسقاط قطعی قبول نہیں کیا جا سکتا

ہوا ہے جب سے دل ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں
.. بحر سے کس طرح خارج ہو گیا بیٹا پہلا مصرع؟ کیا کچھ لفظ بھول گئی ہو؟

تماشائی ہوئی ہے چشمِ حیراں
کہ جب سے وہ بھی منظر ہو گئے ہیں
.. دوسرے مصرعے میں 'وہ' کون، محبوب؟ لیکن واضح نہیں ہو رہا
 

صابرہ امین

لائبریرین
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
غمِ جاناں بھی کمتر ہو گئے ہیں
... پہلا مصرع ہندی گانوں کی زبان کا ہے، پورا شعر اسی قسم کی زبان کا ہوتا تو بہتر تھا، ابھی تو فارسی زدہ ہے! لیکن اس کے علاوہ مفہوم بھی واضح نہیں ہو رہا ہے۔ غم واحد کے ساتھ جمع کے صیغے میں ردیف؟ دوسرا مصرع پھر کہو

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
ہم اس کے ہی برابر ہوگئے ہیں
... یہ بھی واضح نہیں

تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں
... درست

غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں
.. درست

نہیں امید کی اب اک کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں
.. اک کرن میں تنافر محسوس ہوتا ہے، الفاظ یا ترتیب بدل دو، اگر ہو سکے تو۔ ورنہ چلنے دو کہ مجھے خود بھی اچھا متبادل سمجھ میں نہیں آ رہا ہے

کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کیوں ویرانے معطر ہو گئے ہیں؟
کیا اور کیوں دونوں صرف کَ اور کُ تقطیع ہو رہے ہیں، 'کیا' تو پھر گوارا ہے، لیکن 'کیوں' نہیں۔
کہ ویرانے معطر....

ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں
.. درست

مہرباں ہو چکا وہ، تو ہمارے
عزائم بھی وسیع تر ہو گئے ہیں
... مہرباں کا تلفظ غلط باندھا ہے، خیر اسے تو درست کیا جا سکتا ہے، لیکن 'وسیع' کی ع کا اسقاط قطعی قبول نہیں کیا جا سکتا

ہوا ہے جب سے دل ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں
.. بحر سے کس طرح خارج ہو گیا بیٹا پہلا مصرع؟ کیا کچھ لفظ بھول گئی ہو؟
تماشائی ہوئی ہے چشمِ حیراں
کہ جب سے وہ بھی منظر ہو گئے ہیں
.. دوسرے مصرعے میں 'وہ' کون، محبوب؟ لیکن واضح نہیں ہو رہا
جی تبدیلیاں کر کے حاضر ہوتی ہوں ۔ شکریہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
غمِ جاناں بھی کمتر ہو گئے ہیں
... پہلا مصرع ہندی گانوں کی زبان کا ہے، پورا شعر اسی قسم کی زبان کا ہوتا تو بہتر تھا، ابھی تو فارسی زدہ ہے! لیکن اس کے علاوہ مفہوم بھی واضح نہیں ہو رہا ہے۔ غم واحد کے ساتھ جمع کے صیغے میں ردیف؟ دوسرا مصرع پھر کہو
ملاحظہ کیجیے ،

ہمارے اشک ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے دکھ بھی کمتر ہو گئے ہیں
یا

یہ جب سے اشک ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے زخم بہتر ہو گئے ہیں

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
ہم اس کے ہی برابر ہوگئے ہیں
... یہ بھی واضح نہیں

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
تمہارے ہی برابر ہوگئے ہیں

نہیں امید کی اب اک کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں
.. اک کرن میں تنافر محسوس ہوتا ہے، الفاظ یا ترتیب بدل دو، اگر ہو سکے تو۔ ورنہ چلنے دو کہ مجھے خود بھی اچھا متبادل سمجھ میں نہیں آ رہا ہے

نہیں امید کی کوئی کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں

کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کیوں ویرانے معطر ہو گئے ہیں؟
کیا اور کیوں دونوں صرف کَ اور کُ تقطیع ہو رہے ہیں، 'کیا' تو پھر گوارا ہے، لیکن 'کیوں' نہیں۔
کہ ویرانے معطر....
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
کہ / یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں


مہرباں ہو چکا وہ، تو ہمارے
عزائم بھی وسیع تر ہو گئے ہیں
... مہرباں کا تلفظ غلط باندھا ہے، خیر اسے تو درست کیا جا سکتا ہے، لیکن 'وسیع' کی ع کا اسقاط قطعی قبول نہیں کیا جا سکتا

نوازش دیکھ کر اس کی، ہمارے
عزائم بھی اجاگر ہو گئے ہیں


ہوا ہے جب سے دل ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں
.. بحر سے کس طرح خارج ہو گیا بیٹا پہلا مصرع؟ کیا کچھ لفظ بھول گئی ہو؟
جی ابھی احساس ہوا ۔ تقطیع غلط کی تھی ۔اب یہ دیکھیے

کہ جب سے دل ہوا ہے ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں

تماشائی ہوئی ہے چشمِ حیراں
کہ جب سے وہ بھی منظر ہو گئے ہیں
.. دوسرے مصرعے میں 'وہ' کون، محبوب؟ لیکن واضح نہیں ہو رہا

ہوئی اہلِ نظر اب چشم اس کی
تو جب سے ہم بھی منظر ہو گئے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع یوں کر دو
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں
کیونکہ آنسو یا اشک کا ساگر/سمندر بننا محاورہ نہیں، آنکھیں ہی بنتی ہیں، اس لئے نینا ہی بہتر ہے کہ ردیف مذکر کے صیغے میں ہے، اور زخم کو گھاؤ کہنے سے پورے شعر میں زبان کی ایک ہی فضا بن سکتی ہے، صرف' بہتر' ایک ہی فارسی لفظ رہ جاتا ہے جسے مجبوری کہہ سکتے ہیں۔

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
تمہارے ہی برابر ہوگئے ہیں
.. دل کا سنگ ہونا یا پتھر ہونا سخت دلی کو کہتے ہیں۔ لیکن پتھروں میں سنگ مرمر ہونا قابل تعریف کہا جاتا ہے یعنی بہت اچھا پتھر ہو گیا ہے دل؟ یہ بات واضح نہیں ہو رہی ہے کہ دل خوبصورت ہو گیا ہے یا سخت؟ پھر دوسرے مصرعے کا تعلق؟
مجھے سمجھاؤ تو کہ کیا مراد تھی تمہاری ۔
آخری شعر بھی سمجھ نہیں سکا، اسے بھی سمجھانے کی ذمہ داری تمہاری ہی ہے
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
مطلع یوں کر دو
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں
کیونکہ آنسو یا اشک کا ساگر/سمندر بننا محاورہ نہیں، آنکھیں ہی بنتی ہیں، اس لئے نینا ہی بہتر ہے کہ ردیف مذکر کے صیغے میں ہے، اور زخم کو گھاؤ کہنے سے پورے شعر میں زبان کی ایک ہی فضا بن سکتی ہے، صرف' بہتر' ایک ہی فارسی لفظ رہ جاتا ہے جسے مجبوری کہہ سکتے ہیں۔
یہ دیکھیے استادِ محترم

سبق الفت کے ازبر ہو گئے ہیں
محبت کا وہ پیکر ہو گئےہیں
کیا صرف یہ مطلع ٹھیک ہے یا دونوں کو رکھ سکتی ہوں ۔

ہوا ہے جب سے یہ دل سنگِ مرمر
تمہارے ہی برابر ہوگئے ہیں
.. دل کا سنگ ہونا یا پتھر ہونا سخت دلی کو کہتے ہیں۔ لیکن پتھروں میں سنگ مرمر ہونا قابل تعریف کہا جاتا ہے یعنی بہت اچھا پتھر ہو گیا ہے دل؟ یہ بات واضح نہیں ہو رہی ہے کہ دل خوبصورت ہو گیا ہے یا سخت؟ پھر دوسرے مصرعے کا تعلق؟
مجھے سمجھاؤ تو کہ کیا مراد تھی تمہاری ۔

ملاحظہ کیجیے،

بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اس کے اب برابر ہو گئے ہیں

آخری شعر بھی سمجھ نہیں سکا، اسے بھی سمجھانے کی ذمہ داری تمہاری ہی ہے
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں

یہ کیسا رہے گا؟

ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں

محمد عبدالرؤوف بھائی کی رہنمائی کا بھی شکریہ جنہوں نے قیمتی آرا سے نوازا اور اشعار سنوارنے میں مدد کی ۔
 

الف عین

لائبریرین
سبق الفت کے ازبر ہو گئے ہیں
محبت کا وہ پیکر ہو گئےہیں
مطلع پچھلا ہی بہتر ہے، یہ مطلع تو واضح بھی نہیں، وہ کون، اسباق یا محبوب؟ دونوں مصرعوں میں؟

بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اس کے اب برابر ہو گئے ہیں
.. اب برابر.. تنافر ہے یہاں،
ہم اب اس کے برابر... کر دو

ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں
منظر ہو جانا سے کیا مراد ہے، یہ واضح نہیں، تکنیکی طور پر تو درست ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
منظر ہونا اچھا شعری بیانیہ لگ رہا ہے ۔ بمعنی کہ اس کی نظر سے ہم بھی قابل دید(قابل توجہ) ہو گئے۔
جی شکریہ ۔ بالکل یہی مطلب تھا ہمارا۔ کہ اب ہم بھی توجہ کے قابل سمجھے جانے لگے ہیں ۔ خوبصورتی آنکھ میں ہوتی ہے ذہن میں تھا۔:)
 

صابرہ امین

لائبریرین
استادِ محترم آپ سے نظرِ ثانی کی درخواست ہے ۔

یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں

بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اب اس کے برابر ہو گئے ہیں

تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں

غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں

نہیں امید کی کوئی کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں

کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں

ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں

نوازش دیکھ کر اس کی، ہمارے
عزائم بھی اجاگر ہو گئے ہیں

کہ جب سے دل ہوا ہے ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں

ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
بہن جی یہ شعر اب بھی بے وزن ہے:
کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں
میری رائے میں "کیا" کو اس وزن میں یعنی کہ یک حرفی آج تک کسی شاعر نے نہیں برتا۔اگر کسی نے استعمال کیا ہو تو دو اشعار اساتذہ کے بطور سند مرحمت فرمائیں بصورت دیگر شعر کی مرمت کریں۔:)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہن جی یہ شعر اب بھی بے وزن ہے:

میری رائے میں "کیا" کو اس وزن میں یعنی کہ یک حرفی آج تک کسی شاعر نے نہیں برتا۔اگر کسی نے استعمال کیا ہو تو دو اشعار اساتذہ کے بطور سند مرحمت فرمائیں بصورت دیگر شعر کی مرمت کریں۔:)
صابرہ بہن " کیا" کا جھگڑا مکا ہی دیتے ہیں اب :)
دیکھیں یہ مصرع اچھا لگے تو اسے ہی رکھ لیں
"ترے قدموں کی آہٹ سے مری جاں"
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں
 

اشرف علی

محفلین
بہن جی یہ شعر اب بھی بے وزن ہے:

میری رائے میں "کیا" کو اس وزن میں یعنی کہ یک حرفی آج تک کسی شاعر نے نہیں برتا۔اگر کسی نے استعمال کیا ہو تو دو اشعار اساتذہ کے بطور سند مرحمت فرمائیں بصورت دیگر شعر کی مرمت کریں۔:)
سر ! کیا اس طرح ہو سکتا ہے ؟

سُنی کیا بام و در نے اس کی آہٹ ؟
کہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں
یا
سُنی جو بام و در نے اس کی آہٹ
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں
تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں

بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر
ہم اب اس کے برابر ہو گئے ہیں

تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے
مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں

غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں
ہمیں کیا کیا میسر ہو گئے ہیں

نہیں امید کی کوئی کرن بھی
اندھیرے یوں مقدر ہو گئے ہیں

کیا بام و در نے سن لی اس کی آہٹ؟
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں

ذرا نظریں اٹھا کر اس نے دیکھا
دل و جاں پھر نچھاور ہو گئے ہیں

نوازش دیکھ کر اس کی، ہمارے
عزائم بھی اجاگر ہو گئے ہیں

کہ جب سے دل ہوا ہے ان کا دریا
تبھی سے ہم سمندر ہو گئے ہیں

ہوئی ہے مہرباں اس کی نظر جب
تو ہم بھی ایک منظر ہو گئے ہیں
بہت ہی عمدہ غزل ہے بہنا۔
ہر شعر خوبصورت ہے۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ آمین۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
یہ اصل سے قریب تر ہے۔
استادِ محترم الف عین ، یاسر بھائی
کیا کا وزن واقعی پورا نہ تھا۔ چوک ہو گئی ۔ کون سا بہتر رہے گا ۔ "کہ" سے شعر شروع ہو سکتا ہے یا نہیں؟ ویسے اشرف بھائی کا شعر زیادہ پسند آیا ہے ۔ رہنمائی کیجیے ۔

کہ بام و در نے سن لی اس کی آہٹ
یہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں

سُنی کیا بام و در نے اس کی آہٹ ؟
کہ ویرانے معطر ہو گئے ہیں
 
Top