یہ لکھنؤ کی سرزمیں ۔۔۔ یہ لکھنؤ کی سرزمیں

عدنان عمر

محفلین
بے شک ترقی و تبدل اپنے قدموں تلے ہر چیز و ناچیز کو روندتی چلی آتی ہے۔۔۔
لیکن کیا ہو اگر شہر کے چند مخصوص علاقے زمانے کی دست برد سے محفوظ کرکے تاریخی ورثہ بنالیے جائیں!!!
سو فیصد متفق۔ سنا ہے کہ لکھنئو کی تہذیب کے حاملین اب لکھنؤ میں بھی خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں۔ میرے نظر میں تو یہ بھی ایک سانحہ ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
تذکرۂ ہند سے یاد آیا کہ فہد اشرف بھی شاید جامعہ ملیہ میں پڑھتے تھے۔۔۔
حالیہ حملوں کے بعد ان کی کوئی خیر خبر؟؟؟
جہاں تک میرے علم میں ہے وہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں۔ لیکن حالات شاید وہاں بھی کشیدہ ہی ہیں۔
میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں۔ ہنگامے کے بعد ہمارے یہاں بھی چھٹی ہو گئی ہے اور اب میں گھر پہ ہوں۔
 
Top