یہ شادی نہیں ہو سکتی؟۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
استغفراللہ
" انسیسٹ " کو موضوع بنا " فرسٹ کزن میرج " کے نقصانات گنوا محترم بھائی نے قران پاک کی آیت سے مسلم معاشرے میں " فرسٹ کزن میرج " کو ہی حرام قرار دے دیا ۔
کاش کہ تھوڑی سی زحمت فرماتے س آیت کے ترجمہ و تفسیر پراور اصحابہ کرام کی ازواجی زندگیوں پر غور فرماتے تو اس گمراہی سے بچ جاتے ۔
بے شک اللہ ہی ہدایت سے نوازنے والی پاک ذات ہے ۔

برادر محترم،
بالترتیب ترجمہ اور تفسیر اور رسول اکرم کے ہاتھوں صحابہ کرام کی فرسٹ کزنز سے کروائی ہوئی شادیوں کی معلومات بھی فراہم کیجئے۔ ذہن میں رہے کہ یہ آیت مدنی ہے۔ یہ ہم سب کی معلومات کے لئے پیش کیجئے۔ مہربانی ہوگی۔

حلال یا حرام صرف اللہ تعالی کا حق ہے۔ میں کیسے یہ کام کرسکتا ہوں؟ آیت آپ کی معلومات کے لئے پیش کی گئی ہے۔ سمجھنا آپکا کام ہے۔ میں ایسی شادی کے بارے میں مشکوک ہوں۔ کچھ اور فرقے بھی ایسا ہی خیال رکھتے ہیں
 

باسم

محفلین
جی فرسٹ کزنز سے شادی صرف خاص رسول اکرم صلعم کے لئے ، باقی مومنین کے لئے نہیں
1۔ایسی بیویاں جن کا مہر ادا کیا جاچکا ہو
2۔وہ عورتیں جن پر غنیمت سے ملک یمین حاصل ہوئی ہے
3۔ وہ مومن عورت جو اپنے آپ کو بلا عوض پیغمبر کے سپرد کردے
یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں یا باقی مومنین بھی اس حکم میں شامل ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
برادر محترم، بالترتیب ترجمہ اور تفسیر اور رسول اکرم کے ہاتھوں صحابہ کرام کی فرسٹ کزنز سے کروائی ہوئی شادیوں کی معلومات بھی فراہم کیجئے۔ ذہن میں رہے کہ یہ آیت مدنی ہے۔ یہ ہم سب کی معلومات کے لئے پیش کیجئے۔ مہربانی ہوگی۔

تاریخی روایات کے مطابق امام حسن بن علی کے بیٹے حسن مثنیٰ کی شادی اپنی چچا زاد بہن فاطمہ بنت حسین بن علی سے ہوئی تھی۔ طبی نقطہ نظر سے ایسی شادیاں تھوڑی پرخطر ہوتی ہیں، لیکن اسلامی روایت میں ایسی شادیاں کبھی بھی ممنوع نہیں رہیں۔
 
1۔ایسی بیویاں جن کا مہر ادا کیا جاچکا ہو
2۔وہ عورتیں جن پر غنیمت سے ملک یمین حاصل ہوئی ہے
3۔ وہ مومن عورت جو اپنے آپ کو بلا عوض پیغمبر کے سپرد کردے
یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں یا باقی مومنین بھی اس حکم میں شامل ہیں؟

مجھ سے نا پوچھئے ، آیت آپ کے سامنے ہے۔ آپ خود تجزیہ کرلیجئے۔ میں کچھ بھی کروں گا وہ آپ کے لئے قابل قبول ہو گا ہی نہیں ۔ ایسے معاملات کے لئے صائب ہونا شرط ہے۔ صائب یعنی اوپن مائینڈڈ۔ آپ اپنی ریسرچ کیجئے۔ اور اللہ سے ہدایت دعا۔ میری بات پر بالکل کان نا دھریں، ضروری نہیں کہ میں ہدایت یافتہ ہوں۔ الکتاب آپ کے ہاتھ میں ہے۔
 
تاریخی روایات کے مطابق امام حسن بن علی کے بیٹے حسن مثنیٰ کی شادی اپنی چچا زاد بہن فاطمہ بنت حسین بن علی سے ہوئی تھی۔ طبی نقطہ نظر سے ایسی شادیاں تھوڑی پرخطر ہوتی ہیں، لیکن اسلامی روایت میں ایسی شادیاں کبھی بھی ممنوع نہیں رہیں۔

کیا یہ شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہوئی تھی؟ سنت رسول اللہ صلعم سے حوالہ عنایت فرمائیے ۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا یہ شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہوئی تھی؟ سنت رسول اللہ صلعم سے حوالہ عنایت فرمائیے ۔۔۔

جس وقت یہ شادی ہوئی اس وقت رسول خدا حیات نہیں تھے، اس لیے جواب ہے نہیں، اُن کے حکم سے نہیں ہوئی تھی۔ لیکن کم سے کم اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا کہ نواسہ رسول کسی حرام کام کو سرانجام دیں۔
 

باسم

محفلین
مجھ سے نا پوچھئے ، آیت آپ کے سامنے ہے۔ آپ خود تجزیہ کرلیجئے۔ میں کچھ بھی کروں گا وہ آپ کے لئے قابل قبول ہو گا ہی نہیں ۔ ایسے معاملات کے لئے صائب ہونا شرط ہے۔ صائب یعنی اوپن مائینڈڈ۔ آپ اپنی ریسرچ کیجئے۔ اور اللہ سے ہدایت دعا۔ میری بات پر بالکل کان نا دھریں، ضروری نہیں کہ میں ہدایت یافتہ ہوں۔ الکتاب آپ کے ہاتھ میں ہے۔
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو وہ ہدایت عطافرمائے جو اس کے نزدیک ہدایت ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
میں خود کزن میرجز کے خلاف ہوں لیکن اس کی وجہ مذہبی نہیں بلکہ سائنسی ہے۔
کزن میرجز سے موروثی بیماریاں بچوں میں منتقل ہونے کے امکان غیر کزن میرج سے زیادہ ہیں۔ اس لئے احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ ایسا کرنے سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔
 

ساجد

محفلین
ویسے ایک سوال ذہن میں آ رہا ہے کہ 14 سو سے زیادہ برس گزر گئے۔ بڑے بڑے فقیہہ ، امام ، مجتہد ، مفسر اور مبلغ اسلامی دنیا میں پیدا ہوئے اور اسلامی دنیا میں کزن میرج ان کے ہوتے بھی ہوتی رہی لیکن کسی کو اس کا خیال نہیں آیا کہ یہ اسلام میں ممنوع ہے۔ شاید ان شخصیات میں سے بھی ایسے لوگ ہوں گے جن کی کزن میرج ہوئی ہو گی۔ ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ غلط ہے؟۔
 

نایاب

لائبریرین
برادر محترم،
بالترتیب ترجمہ اور تفسیر اور رسول اکرم کے ہاتھوں صحابہ کرام کی فرسٹ کزنز سے کروائی ہوئی شادیوں کی معلومات بھی فراہم کیجئے۔ ذہن میں رہے کہ یہ آیت مدنی ہے۔ یہ ہم سب کی معلومات کے لئے پیش کیجئے۔ مہربانی ہوگی۔

حلال یا حرام صرف اللہ تعالی کا حق ہے۔ میں کیسے یہ کام کرسکتا ہوں؟ آیت آپ کی معلومات کے لئے پیش کی گئی ہے۔ سمجھنا آپکا کام ہے۔ میں ایسی شادی کے بارے میں مشکوک ہوں۔ کچھ اور فرقے بھی ایسا ہی خیال رکھتے ہیں
محترم بھائی قران پاک میں واضح بیان ہے کہ


وَلَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ، اِنَّہ، کَانَ فَاحِشَۃً وَّمَقْتًا وَسَآءَ سَبِیْلًا. حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَبَنٰتُکُمْ وَاَخَوٰتُکُمْ وَعَمّٰتُکُمْ وَخٰلٰتُکُمْ وَبَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَاُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَکُمْ وَاَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ وَاُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَرَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ، فَاِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ، وَحَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ، اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا، وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ، کِتٰبَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ. (النساء 4 : 22- 24)

''اور اُن عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمھارے باپ نکاح کر چکے ہوں ، مگر جو ہو چکا سو ہو چکا۔ بے شک ، یہ کھلی بے حیائی، نفرت انگیز فعل اور نہایت برا طریقہ ہے ۔ تم پر تمھاری مائیں ، تمھاری بیٹیاں ، تمھاری بہنیں ، تمھاری پھوپھیاں، تمھاری خالائیں ، تمھاری بھتیجیاں اور تمھاری بھانجیاں حرام کی گئی ہیں اور تمھاری وہ مائیں بھی جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا اور رضاعت کے اِس تعلق سے تمھاری بہنیں بھی۔ (اِسی طرح ) تمھاری بیویوں کی مائیں اور اُن کی لڑکیاں جو تمھاری گودوں میں پلی ہیں ، اُن بیویوں کی لڑکیاں جن سے تم نے خلوت کی ہو ، لیکن اگر خلوت نہ کی ہو تو کچھ گناہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تمھارے صلبی بیٹوں کی بیویاں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو ایک ہی نکاح میں جمع کرو ، مگر جو ہو چکا سو ہو چکا ۔ اللہ یقینا بخشنے والا ہے ، اُس کی شفقت ابدی ہے ۔ اور وہ عورتیں بھی تم پر حرام ہیں جو کسی کے نکاح میں ہوں ، الّایہ کہ وہ تمھارے قبضے میں آجائیں۔ یہ تم پر اللہ کا لکھا ہوا فریضہ ہے ۔''

یہ اُن عورتوں کی فہرست ہے جن سے نکاح ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔ اِس کی تمہید سوتیلی ماں کے ساتھ نکاح کی حرمت سے اٹھائی گئی ہے اور خاتمہ اُن عورتوں سے نکاح کی ممانعت پر ہوا ہے جو کسی دوسرے کے عقد میں ہوں ۔ اِس تمہید و خاتمہ کے درمیان جو حرمتیں بیان ہوئی ہیں ، وہ رشتہ داری کے اصول ثلاثہ ، یعنی نسب ، رضاعت اور مصاہرت پر مبنی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ جس آیت قرانی کو اپنی دلیل بنا رہے ہیں اس کا اثبات کرتے اگر کوئی مندرجہ بالا اس آیت کو سامنے رکھتے دلیل بناتے" دادی اور نانی " سے نکاح جائز قرار دینے کی کوشش کرے کہ اس آیت میں ان کی تخصیص نہیں ہے ۔ تو اس کی عقل پر " استغفر اللہ " ہی کہہ دینا بہتر عمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ اس آیت قرانی میں جو حکم خاص ہے وہ اس امر کے لیئے خاص قرار دیا گیا ہے کہ اگر "کوئی مؤمنہ عورت بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح) کے لئے دے دے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اسے اپنے نکاح میں لینے کا ارادہ فرمائیں (تو یہ سب آپ کے لئے حلال ہیں)، (یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں،"
 

سید ذیشان

محفلین
میری بھی 2 سسٹر یوکے میں رہتی ہیں،،،میری سس کی نند کی شادی اپنی امی کے کزن سےہوئی ہےاور اُس کےسب بچے ہی ایسےہیں صرف ایک ہی بیٹی ٹھیک ہے،،جب کے اُسی کی دونوں بہنوں کےسب بچےٹھیک ہیں اُن کی بھی اپنےکزنز سےشادی ہوئی ہیں


:confused:

میں سمجھا سس بھی ساس، نند دیورانی کی طرح کا کوئی رشتہ ہے۔ اور رشتوں سے لاعلمی کی بنیاد پر آپ کے جملے کو اس طرح پڑھا۔

میری x کی y کی شادی اپنی امی کے کزن سےہوئی ہے :D

بعد میں معلوم ہو کہ سس= سسٹر
 
1۔ایسی بیویاں جن کا مہر ادا کیا جاچکا ہو
2۔وہ عورتیں جن پر غنیمت سے ملک یمین حاصل ہوئی ہے
3۔ وہ مومن عورت جو اپنے آپ کو بلا عوض پیغمبر کے سپرد کردے
یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں یا باقی مومنین بھی اس حکم میں شامل ہیں؟

چونکہ آپ نے پوچھا لہذا میرا فرض بنتا ہے کہ اس آیت کو مناسب مقامات پر توڑ کر دکھایا جائے۔

ايَاأَيُّهَا النَّبِيُّ
إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ
وَ بَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا
خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ
قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

پہلا جملہ ۔۔ رسول اکرم صلعم سے خطاب
دوسرا جملہ ۔۔۔ ماضی میں جو رسول اکرم کرچکے ہیں ، اس کے درست ہونے کا بیان ہے۔ پاسٹ پرفیکٹ ٹینس ہے
تیسرا جملہ ۔۔۔۔ مستقبل میں جس کام کی خاص اجازت دی گئی۔ مکہ سے آئی ہوئی کزنزسے شادی اور وہ عورتیں جو اپنے آپکو رسول اکرم کے لئے تحفتہ پیش کردیں۔ یہ پریزینٹ اندڈیفینیٹ اور پریزینٹ کنٹینیؤس ٹینس میں ہے۔لہذا الگ جملہ ہے
چوتھا جملہ --- اس کا اطلاق صرف مستقبل کے لئے خاص اجازت یعنی تیسرے جملے پر ہو سکتا ہے جو کہ صرف مستقبل میں ممکن ہے۔۔ اس میں دوسرے مسلمانوں کو اپنی کزنز سے شادی کی ممانعت اور عورتوں کو تحفتہ کے طور پر قبول کرنے کے ممانعت دونوں آگئیں۔
پانچواں جملہ۔ ماضی میں دئے گئے حکم کو دہرایا گیا کہ ان مومنین کے لئے ان کی ازواج اور ملکت ایمانھم کے لئے کیا کیا حکم دیا گیا اس کا اعادہ۔

تجزیہ حاضر ہے ۔ سمجھنا آپ کا کام ہے۔تجزیہ کا لنک
 

سید ذیشان

محفلین
ویسے ایک سوال ذہن میں آ رہا ہے کہ 14 سو سے زیادہ برس گزر گئے۔ بڑے بڑے فقیہہ ، امام ، مجتہد ، مفسر اور مبلغ اسلامی دنیا میں پیدا ہوئے اور اسلامی دنیا میں کزن میرج ان کے ہوتے بھی ہوتی رہی لیکن کسی کو اس کا خیال نہیں آیا کہ یہ اسلام میں ممنوع ہے۔ شاید ان شخصیات میں سے بھی ایسے لوگ ہوں گے جن کی کزن میرج ہوئی ہو گی۔ ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ غلط ہے؟۔

عربوں اور ایرانیوں کا تو مجھے علم نہیں لیکن برصغیر میں کزن میرجز عام ہیں اور شائد یہ ہندو افلونس ہو۔ اور ان پر کی گئی ریسرچ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس سے موروثی بیماریاں بہت بڑھ جاتی ہیں اور بعض بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔
 

موجو

لائبریرین
لیکن میں نے سنا ہے ہندو تو کزن میرج نہیں کرتے
کنڈلی ملانے میں یہ چیز بھی دیکھتے ہیں کہ کہیں اس خاندان سے دوسرے خاندان کی رشتہ داری کیسی ہے۔
بہرحال یہ سنی ہوئی بات ہے۔
سندھ کے باسی یا انڈیا والے بہتر بتا سکتے ہیں۔
 
ویسے ایک سوال ذہن میں آ رہا ہے کہ 14 سو سے زیادہ برس گزر گئے۔ بڑے بڑے فقیہہ ، امام ، مجتہد ، مفسر اور مبلغ اسلامی دنیا میں پیدا ہوئے اور اسلامی دنیا میں کزن میرج ان کے ہوتے بھی ہوتی رہی لیکن کسی کو اس کا خیال نہیں آیا کہ یہ اسلام میں ممنوع ہے۔ شاید ان شخصیات میں سے بھی ایسے لوگ ہوں گے جن کی کزن میرج ہوئی ہو گی۔ ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ غلط ہے؟۔

بھائی اب سنگل آؤٹ تو نا کریں ۔۔۔۔ ایسے فرقے موجود ہیں جو کزنز کی شادی کو مناسب قرار نہیں دیتے، تھوڑا سا ڈھونڈھ لیجئے۔ یہ فروٹ فار تھاٹ ہے۔ متفق ہونا ضروری نہیں
۔ والسلام
 

سید ذیشان

محفلین
لیکن میں نے سنا ہے ہندو تو کزن میرج نہیں کرتے
کنڈلی ملانے میں یہ چیز بھی دیکھتے ہیں کہ کہیں اس خاندان سے دوسرے خاندان کی رشتہ داری کیسی ہے۔
بہرحال یہ سنی ہوئی بات ہے۔
سندھ کے باسی یا انڈیا والے بہتر بتا سکتے ہیں۔
یہ رویہ شمالی اور جنوبی انڈیا میں فرق ہے۔ شمالی انڈیا میں اس کو برا سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جنوبی انڈیا میں ہندووں میں بھی یہ عام رواج ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top