محمداحمد
لائبریرین
غزل
یہ ریگزار اگر راہگزر کا حصہ ہے
تو پھر یہ آبلہ پائی سفر کا حصہ ہے
یہ ساری فتنہ گری ایک حرفِ کذب کی ہے
تمام آگ اسی اک شرر کا حصہ ہے
بحال کرگیا سانسیں کسی کا دستِ شفا
یہ باقی عمر اُسی چارہ گرکا حصہ ہے
جو پھول کھلتے ہیں تو مجھ میں دن نکلتا ہے
یہ میرا خوابِ سحر بھی سحر کا حصہ ہے
حصولِ رزق بھی میں تیرے دھیان میں چاہوں
مرا سخن مرے کسبِ ہنر کا حصہ ہے
کہیں بھی کچھ ہو مرے گھر پہ آنچ آتی ہے
تمام شہر مرے بام و در کا حصہ ہے
شنید ہے کہ کوئی کام ہونے والا ہے
یہ گرم و سردِ جہاں اس خبر کا حصہ ہے
کھلا کہ چشمِ تماشہ ہی اصل منظر ہے
تمام رونقِ دنیا نظر کا حصہ ہے
کڑکتی دھوپ میں بس دو گھڑی ٹہھر جاؤ
شجر کا سایہ اسی دوپہر کا حصہ ہے
وہ ایک سنگ کے پہچان بن گیا شاہد
یہ زخم سر میں نہیں میرے سر کا حصہ ہے
سلیم شاہد
یہ ریگزار اگر راہگزر کا حصہ ہے
تو پھر یہ آبلہ پائی سفر کا حصہ ہے
یہ ساری فتنہ گری ایک حرفِ کذب کی ہے
تمام آگ اسی اک شرر کا حصہ ہے
بحال کرگیا سانسیں کسی کا دستِ شفا
یہ باقی عمر اُسی چارہ گرکا حصہ ہے
جو پھول کھلتے ہیں تو مجھ میں دن نکلتا ہے
یہ میرا خوابِ سحر بھی سحر کا حصہ ہے
حصولِ رزق بھی میں تیرے دھیان میں چاہوں
مرا سخن مرے کسبِ ہنر کا حصہ ہے
کہیں بھی کچھ ہو مرے گھر پہ آنچ آتی ہے
تمام شہر مرے بام و در کا حصہ ہے
شنید ہے کہ کوئی کام ہونے والا ہے
یہ گرم و سردِ جہاں اس خبر کا حصہ ہے
کھلا کہ چشمِ تماشہ ہی اصل منظر ہے
تمام رونقِ دنیا نظر کا حصہ ہے
کڑکتی دھوپ میں بس دو گھڑی ٹہھر جاؤ
شجر کا سایہ اسی دوپہر کا حصہ ہے
وہ ایک سنگ کے پہچان بن گیا شاہد
یہ زخم سر میں نہیں میرے سر کا حصہ ہے
سلیم شاہد