یہ رنگینیٗ نوبہار، اللہ اللہ:: دکنی ترجمہ

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
فارقٖلیط صاحب ۔ خلیل صاحب کی طرح آپ بھی میرے بزرگ ہیں اور محترم بھی۔
اعتراض اور تنقید کو میں احترام سے متعارض اور متصادم نہیں سمجھتا سو میں نے بھی بر سبیل تذکرہ خلیل صاحب کی ترجمانی کے طور پہ لکھ دیا تھا اس میں گراں گزرنے کا کوئی سوال ہی نہیں ۔:smile2:
اور ہاں ۔ میرے خیال میں دکنی اردو کوئی اردو کی قسم نہیں بلکہ یہ تو ایک انتہائی پر لطف لہجہ ہے جو حیدرآباد وغیرہ میں رائج ہے۔
بصد احترام عرض ہے کہ
زبان اُردو کے کئی رنگ ہیں، کئی روپ ہیں، کئی دبستان ہیں۔
دبستانِ لاہور،دبستانِ دہلی، دبستانِ لکھنؤ، دبستانِ گجرات، دبستانِ دکن۔
اردو سے بی۔اے۔ اورایم۔اے۔ کرنے والے طلبہ کو یہ ساری چیزیں پڑھائی جاتی ہیں۔بلکہ دکنی اردو اور گجری اردو کے تو کئی کئی لغات بھی تک شائع ہو چکے ہیں۔
لہٰذا یہ کہنا کہ دکنی اردو کوئی اردو کی قسم نہیں کچھ زیادتی ہے یا یوں کہیے کہ مناسب نہیں ۔
 

عبدالحسیب

محفلین
کب سے ہیں اور کہاں سے ہیں آپ؟ِ ہم نے بھی 7سال حیدرآبادی دال وبریانی کھائی ہے
تقریبا٘ تین سال سے یہاں مقیم ہیں۔ ویسے ہمارا تعلق دکن ہی سے ہے لیکن ہندوستانی حکومت کی 'ریاستوں کی لسانی تقسیم' کے سبب ہمارا آبائی وطن مہارشٹرا میں شمار ہوتا ہے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
فلمی اردو یا 'بمبیا اردو' بھی شامل کرلیں:)
جی نہیں! فلمی اردو، بمبیا اردو یا کسی اور شہر اور علاقے کی اردو کو زبان و ادب کی تاریخ لکھنے والے مؤرخین نے قابل اعتنا نہیں سمجھا، لہٰذا انہیں اس زمرے میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
ہم نے تو آپ کو بڑی سنجیدگی اور متانت کے ساتھ ایک علمی نکتہ بتایا تھا، اب یوں محسوس ہوتا ہے گویا آنجناب ہمارا مذاق اُڑانے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
تلمیذ صآحب ! اس غریب پر رحم کیجیے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
نہیں صاحب، میں کم از کم آپ کا مذاق ہرگز نہیں اڑا سکتا۔ آپ کو شاید معلوم نہیں آپ جیسے اہل علم حضرات اس عاجز کےلئے کتنے قابل احترام ہیں۔ ( شاید ذاتی مکالمے میں فقیر اس بات کا اظہار پہلے بھی کر چکا ہے، منہ پر تعریف کرنے کو میں زیبا نہیں سمجھتا)۔ اسلئے جناب سےمودبانہ التماس ہے کہ براہ کرم خاکسار کے بارے میں حسن ظن رکھا کریں۔

آپ نے واقعی علمی نقطہ نظر سے ہمارا علم میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن میں نے یہ بات اس پہلو سے لکھی تھی کہ آج کل کی فلموں نے نئی پود کی زبان کو اس قدر بگاڑدیا ہےکہ اصل زبان فقط نصابی کتابوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ نوجوان نسل عملی طور پر جو اردو بولتی ہے وہ نہ جانے کن الفاظ، کس لہجے اور کس تلفظ کا ملغوبہ بن کر رہ گئی ہے۔اورستم یہ ہے کہ یہ زبان دن بدن زیادہ مقبول ہوتی جارہی ہے۔ وہ زمانے کہاں گئے جب اردو زبان کے دیوانے الفاط و زبان کی صحت کی تصدیق کے لئے کوسوں کے فاصلے طے کر کے گوہر مقصود حاصل کیا کرتے تھے۔
فارقلیط رحمانی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بصد احترام عرض ہے کہ
زبان اُردو کے کئی رنگ ہیں، کئی روپ ہیں، کئی دبستان ہیں۔
دبستانِ لاہور،دبستانِ دہلی، دبستانِ لکھنؤ، دبستانِ گجرات، دبستانِ دکن۔
اردو سے بی۔اے۔ اورایم۔اے۔ کرنے والے طلبہ کو یہ ساری چیزیں پڑھائی جاتی ہیں۔بلکہ دکنی اردو اور گجری اردو کے تو کئی کئی لغات بھی تک شائع ہو چکے ہیں۔
لہٰذا یہ کہنا کہ دکنی اردو کوئی اردو کی قسم نہیں کچھ زیادتی ہے یا یوں کہیے کہ مناسب نہیں ۔
آپ کا کہنا بجا رنگ روپ دبستان یہ سب اردو زبان کے مشہور و معروف پہلو ہیں اور میں نے بی اے اور ایم اے اردو کے سلیبس کی کتب اردو کے طلبہ کی طرح پڑھی ہیں اس کی عمومی مثالیں فسانہء عجائب اور باغ و بہار اور آرائش محفل کے لہجوں سے دی جاتی ہے ۔میرا نقطہء نظر میں یہ سب اردو زبان کے مروجہ لہجات ہیں انہیں لکھنوی اردو ۔ دہلوی اردو دکنی اردو کی بجائے تغیر پذیر لہجات کہنا مناسب ہو گا ۔ اردو کی ایک معیاری شکل موجود ہے جو متروک اور مروجہ تمام لہجات سے مبرا کہی جاسکتی ہے ۔ ہمارے ساتھ کام کرنے والے بعض حیدرآبادی انجینیر کے لہجے سے معلوم تک نہیں ہوتا کہ وہ "دکنی اردو" والے ہیں تا وقتیکہ غصے میں نہ آجا یئں یا کوئی اور خاص بات ہو:smile2: ۔ اس ضمن میں مناسب ہے کہ عربی زبان کی مروجہ صورتوں کا ذکر کیا جائے ۔ مغربی افریقہ مراکش سے لے کر مشرق وسطی عراق تک جو عربی اسالیب رائج ہیں ان سب کو عربی لہجات ہی کہا جاتا ہے جو اس حد تک متفاوت ہیں کہ بسا اوقات سمجھنا تقریبا" محال ہو تا ہے جبکہ عربی لغت کی فصیح اور معیاری شکل ایک ہی ہے ۔ یہی حال فارسی کاہے ۔۔۔۔۔ یہ محض میرا نقطہء نظر ہے ۔جس سے اختلاف کرنا محترم احبائے لغت کا مسلمہ حق ہے۔:smile2:
اگر دکنی اردو یا کسی اور اردو کی کوئی لغت کا لنک ہو تو عنایت کیجئے گا۔:smile2:
 
کیا کہنے واہ واہ :)
لطف آ گیا پڑھ کر خاص طور پر یہ شعر بہت مزہ دے گیا
پیا نئیں، نشے میں ہوں پھر بھی ، بولے تو
اُنوں پی کے بھی ہوشیار اللہ اللہ
اللہ آپ کو بہت سی خوشیاں عطا فرمائے آمین
 
Top