یہی کروگے کہ اب ہم سے تم ملو گے نہیں - خالد شریف

محمداحمد

لائبریرین
غزل

یہی کروگے کہ اب ہم سے تم ملو گے نہیں
جو بات دل نے کہی تھی اُسے سنو گے نہیں

وہ زخم ڈھونڈ رہا تھا ہنسی لئے لب پر
ہر اک سے پوچھتا پھرتا تھا کچھ کہو گے نہیں

وہ داستاں جسے سنتے تھے روز ہنس ہنس کر
کبھی ہم سے جو سنو گے تو پھر ہنسو گے نہیں

سمجھ رہے ہو کہ کچھ بھی نہیں ہوا خالد
مگر یہ چوٹ ہے ایسی کہ تم بچو گے نہیں

خالد شریف
 

فرحت کیانی

لائبریرین
وہ زخم ڈھونڈ رہا تھا ہنسی لئے لب پر
ہر اک سے پوچھتا پھرتا تھا کچھ کہو گے نہیں


بہت خوب۔۔۔ :)
بہت شکریہ احمد!
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت صاحبہ، وارث صاحب، شمشاد صاحب اور فرخ صاحب۔

فرخ بھائی خالد شریف کا تعلق لاہور سے ہے ماورا ممکن ہے کہ انہی کا ہو پر میرے علم میں نہیں ہے ۔
 

عندلیب

محفلین
غزل

یہی کروگے کہ اب ہم سے تم ملو گے نہیں
جو بات دل نے کہی تھی اُسے سنو گے نہیں

وہ داستاں جسے سنتے تھے روز ہنس ہنس کر
کبھی ہم سے جو سنو گے تو پھر ہنسو گے نہیں
خالد شریف
یہ اشعار ، بشریٰ رحمٰن کے ایک مشہور ناول (شائد "لگن") میں لکھے گئے ہیں۔ میں اب تک یہی سمجھتی رہی تھی کہ یہ بشریٰ رحمٰن ہی کی شاعری ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
یہی کروگے کہ اب ہم سے تم ملو گے نہیں
جو بات دل نے کہی تھی اُسے سنو گے نہیں

وہ زخم ڈھونڈ رہا تھا ہنسی لئے لب پر
ہر اک سے پوچھتا پھرتا تھا کچھ کہو گے نہیں

بہت خوب، انتخاب ہے۔ شکریہ۔
 
Top