یہی اک شہر میں۔۔۔۔۔ مظہر جانجاناں

الف عین

لائبریرین
نہ تو ملنے کے وہ قابل رہا ہے
نہ مجھ کو وہ دماغ و دل رہا ہے

یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
کہاں اس کو دماغ و دل رہا ہے

خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو
یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے

نہیں آتا اسے تکیے پہ آرام
یہ سر پاؤں سے تیرے ہِل رہا ہے

۔۔۔۔
مرزا مظہر جانجاناں
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، کیا خوبصورت غزل پوسٹ کی ہے آپ نے اعجاز صاحب!

بہت شکریہ کلاسیکی شاعری کی کولیکشن میں اس گنجِ گراں مایہ کیلیے!
 
Top