بشیر بدر یہاں سورج ہنسیں گے آنسوؤں کو کون دیکھے گا

فہد اشرف

محفلین
غزل

یہاں سورج ہنسیں گے آنسوؤں کو کون دیکھے گا

چمکتی دھوپ ہو گی جگنوؤں کو کون دیکھے گا

پھلوں کی باغبانی میں تو بارش کی دعا ہو گی
گزرتے خوبصورت بادلوں کو کون دیکھے گا

اگر ہم ساحلوں پر ڈور کانٹے لے کے بیٹھیں گے
تو موجوں میں چمکتی تتلیوں کو کون دیکھے گا

ہے سردی واقعی لیکن گھنے کہرے کی یورش میں
پہاڑوں سے اترتی ان بسوں کو کون دیکھے گا

بہت اچھا سا کوئی سوٹ پہنو تنگدستی میں
اجالوں میں چھپی ان بدلیوں کو کون دیکھے گا

ابھی اپنے اشاروں پر ہمیں چلنا نہیں آیا
سڑک کی لال پیلی بتیوں کو کون دیکھے گا

(بشیر بدر: آمد)
 
Top