یوم القدس اور ہم (عاطف بٹ)

loneliness4ever

محفلین
ہمارے خیال میں مذکورہ وجہ سمیت مکمل جملہ کچھ یوں ہونا چاہیے کہ "یا اللہ، فلسطین کے مسلمانوں کی غیبی مدد فرما کیونکہ دنیا کے طول و ارض پر پھیلے ڈیڑھ ارب سے زائد ہم مسلمان تو ہیجڑے ہیں جنہیں تو نے تالیاں پیٹنے کے لئے پیدا کیا ہے۔"


السلام علیکم

فقیر کی نہ تو عادت ہے اور نہ ہی اسکا طریقہ ہے کہ وہ کسی پر اور کسی کے لکھے پر کچھ ایسا کہے جس سے دل آزاری ہو..
مگر آپکی تحریر کی بالا سطور پڑھ کر بھیا اتنی گذارش ضرور کرونگا کہ خدارا اسلام کے ماننے والوں کی غفلت پر انگلی اٹھانی ہے اور طنزیہ یا دل جلا انداز اپنانا ہے تو اپنے اس انداز میں پروردگار کی ذات پاک کا ذکر کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں...

بالا سطور لفظی طور پر وہی کہہ رہی ہیں جو لکھا گیا ہے یعنی مالک کائنات نے ہم کو یعنی اس دور کے مسلم کو محض تالیاں پیٹنے کے لئے پیدا کیا ہے جو قطعی طور پر درست نہیں

ہماری پیدائش میں رب کی یہ حکمت شامل نہیں اس نے ہم کو تالیاں پیٹنے کے لئے نہیں پیدا کیا ....یہ اس پاک ذات پر ایک الزام کی طرح ہو جائے گا ...
ہم غافل ہیں ، سوئے ہوئے ہیں اس میں ہماری کوتاہی ہے
مگر ہم اپنی کوتاہی کو اسکی جانب کیوں کریں ... کہ تالیاں ہم اس لئے پیٹ رہے ہیں کہ ہم کو اللہ نے اس لئے ہی پیدا فرمایا ہے...

جانتا ہوں اس سے یہ لڑی کسی اور سمت بھی نکل سکتی ہے مگر میرا مقصد صرف یہ کہ ہم اپنے لفظوں میں پیام دیتے وقت اگر طنزیہ یا جلا کٹا انداز اپنا رہے ہیں تو ہم کو اس میں بھی اللہ پاک کا ذکر ہوش سے کرنا چاہیئے جوش سے نہیں ....

میں جانتا ہوں علم اور تجربہ بہرحال آپ کا خاکسار سے زیادہ ہی ہے
اور یقننا آپ کا نہ ایسا ارادہ تھا کہ مالک کائنات کو مسلم کی غفلت کا الزام دیں اور نہ آپ نے اس ارادے سے بالا سطور لکھی ہیں مگر گوارا فرمائیں تو بالا سطور میں سے ایسے الفاظ حذف ہی کردیں .....
آگے آپ صاحب ِ فہم اور علم دونوں ہی ہیں اور صاحب ِ اختیار بھی

بات تمام کرنے سے پہلے گذارش کرونگا کہ میری کسی بات کا مطلب کوئی غلط نہ لے ، عاطف بھائی اگر آپکی دل آزاری ہوئی ہو تو بہت معذرت .....

اللہ ہم سب کو متحد فرمائے اور ایسی محبت کرنے اور بانٹنے والا بنائے
جو عین اس کی رضا کےمطابق ہو ........... آمین
 
آخری تدوین:

ساجد

محفلین
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر سعودی عرب نے ڈنمارک کی مصنوعات پر پابندیاں لگائیں تو جہاں ڈیری کی مصنوعات انتہائی مہنگی اور کم یاب ہو گئیں وہیں ڈنمارک کی بنی انسولین جو کہ شوگر کے مریضوں کے لئے زندگی کا کام دیتی ہے ، بہت زیادہ مہنگی ہو گئی ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ خود سعودی عوام ان پابندیوں پر بلبلا اٹھے تھے ۔
آج کے وقت میں ترقی پذیر معیشتیں معاشی مقاطعے کی متحمل نہیں ہو سکتیں اگر وہ ایسا قدم اٹھائیں گی تو اپنا ہی نقصان کریں گی ۔ اس لئے بہتر ہے کہ یہودیوں ہی سے سبق حاصل کیا جائے کہ کس طرح وہ اپنے فنون و معیشت کے بل پر دنیا پر چھائے ہوئے ہیں ۔
 
آخری تدوین:
فلسطین مسلمانوں کا ایک طرح کا کوالٹی میٹر ہے
جس طرح کی مسلمانوں کی حالت ہوگی ویسی ہی حالت فلسطین کی ہوگی۔
یہاں یہ حالت ہے کہ پاکستان او ائی سی کا سربراہ ہے مگر کوئی قدم اسرائیل کے خلاف نہیں اٹھاتا۔ نہ اپنی افواج بھیجتا ہے نہ ہی اپنے ماہر افراد کو نہ ہی کوئی اور ملٹری مدد۔ اور الزام دوسروں کے ذمہ

ادھر ایران کی یہ حالت ہے کہ اپنے فائدے کے لیے پراکسی وار شروع کی ہوئی ہے جہاں فلسطینیوں کا خون بہہ رہا ہے اور وہ اس کو ہوا دے رہا ہے تاکہ عرب دنیا میں اپنا اور اپنے ایجنٹ نصر(حزب والا) کی راہ ہموار کرسکے۔ ایران اور اسرائیل ایک ہی ایجنڈے پر چل رہے ہیں کہ حجاز مقدس پر قبضہ کرسکیں

اس حالت میں پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی حالت بہتر کرنی ہوگی۔ اپنی حالت بہتر کرکے ہی راہ نکل سکتی ہے۔ مثلا
پاکستانی قوم جھوٹ بولنا چھوڑ دے
ظلم کرنا چھوڑ دے
ہنگامی بنیادوں پر تعلیم حاصل کرے اور جہالت سے چھٹکارا حاصل کرے
اپنے اسکولوں کو مدرسوں سے بھی منسلک کرے۔ کہ کوئی طالب علم ڈگری نہ لے جب تک اسکی اسلامی تعلیم کے میعار کی تصدیق مدراس عربیہ کا بورڈ نہ کردے۔
ہنگامی بنیادوں پر رضاکارانہ طور پر نئے اسکولز قائم کرنے چاہیے
یہ صرف کچھ نکات ہیں اور بھی ذہن میں ہیں مگر بعد میں ذکر کروں گا انشاللہ
 
اس حالیہ جنگ میں جو صورت حال سامنے ائی ہے اس کو سامنے رکھنا ہوگا
جب تک کوئی قوم شکست نہ مانے اس کو شکست نہیں دی جاسکتی
اسرائیل سویلینز کو قتل کرنے کے باوجود فلسطینیوں کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے۔ حتی کہ وہ راکٹز جو محدود علاقوں تک تھے اب تل ابیب تک پہنچنے لگے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ ائرن ڈوم کا توڑ نہ نکل سکے۔ جلد ہی نکل جائے گا۔ بوک میزائیل طرز کے میزائیل جنھوں نے ملائشیا ائر کا طیارہ گریا تھا اگر فلسطینوں کے ہاتھ لگ گے تو گیم تبدیل ہوجائے گا۔ لہذا ملڑی برتری بہت عرصہ برقرار نہیں رہ سکے گی۔
 
اس سارے سنیریو میں ایک عام مسلمان انفرادی طور پر کیا کر سکتا ہے؟ یا اسے کیا کرنا چاہیے؟
میرا یہ سوال تمام احباب سے ہے۔
ساجد ، محمود احمد غزنوی ، عاطف بٹ ، نایاب ، شمشاد ، عبدالقیوم چوہدری

میں بتاتا ہوں
ایک عام مسلمان کو اپنی زندگی پر نظر دوڑانی چاہیے
وہ تمام افعال ترک کردے جن کی اسلام اجازت نہیں دیتا
وہ تمام کام شروع کرے جھنیں ہمارا دین کرنے کو کہتا ہے
تمام لوگ چاہے شیعہ ہوں یا سنی یہ عہد کریں کہ ان کے ہاتھ اور زبان سے کسی دوسرے مسلمان کو زک نہیں پہنچے گی۔
 
البتہ اسرائیلیوں کو جو کام کرنے ہیں وہ یہ ہیں
پہلی فرصت میں یورپ، نارتھ امریکہ یا اسٹریلیا کی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ایک بڑی تعداد اسرائیلیوں کی ایسی ہے جو پہلے ہی دہری شہریت رکھتی ہے۔ باقی ماندہ کو بھی دہری شہریت رکھنی چاہیے۔
اپنی جمع پونجی اسرائلی کرنسی میں رکھنے یا ڈالر میں رکھنے کے بجائے سونے میں تبدیل کرنی چاہیے
جلد ہی انھیں اپنی جمع پونجی کے ساتھ نکلنا پڑسکتا ہے
 

اوشو

لائبریرین
ایچ اے خان جی معذرت کے ساتھ میں آپ کے جوابات سے مطمئن نہیں ہوں۔ وجہ بتانے کی ضرورت نہیں سمجھتا کہ اس سے گفتگو پھر کسی اور طرف نکلنے کا خدشہ ہے جیسا کہ یہاں اکثر ہوتا ہے۔ باقی احباب سے میرا سوال اپنی جگہ برقرار ہے۔
 

ساجد

محفلین
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے اسلامی ممالک میں انفرادی طور پر " منافقت" اور "بغض" کو اپنے اندر سے نکال باہر کر دینے کی ضرورت ہے باقی سب کچھ خود سے ہی بہتر ہونا شروع ہو جائے گا ۔
 

عثمان

محفلین
اس سارے سنیریو میں ایک عام مسلمان انفرادی طور پر کیا کر سکتا ہے؟ یا اسے کیا کرنا چاہیے؟
میرا یہ سوال تمام احباب سے ہے۔
ساجد ، محمود احمد غزنوی ، عاطف بٹ ، نایاب ، شمشاد ، عبدالقیوم چوہدری
اگرچہ یہ سوال آپ نے مجھ سے تو نہیں پوچھا لیکن پھر بھی رضاکارانہ جواب حاضر ہے۔ :)
میرے خیال میں ایک مسلمان کو پہلے جائز ذرائع سے انفرادی ترقی کی کوشش کرنی چاہیے۔ باقی دنیا کا بار اٹھانے کی باری بہت بعد میں آتی ہے جب آپ کسی حثیت ، کسی مقام کو پہنچ جائیں۔
افراد جائز طریقے اور محنت سے انفرادی ترقی کا شوق رکھیں تو معاشرہ بھی بتدریج ترقی کرتا ہے۔
 
اس سارے سنیریو میں ایک عام مسلمان انفرادی طور پر کیا کر سکتا ہے؟ یا اسے کیا کرنا چاہیے؟
میرا یہ سوال تمام احباب سے ہے۔
ساجد ، محمود احمد غزنوی ، عاطف بٹ ، نایاب ، شمشاد ، عبدالقیوم چوہدری

بقول اقبال۔۔۔۔
ہو صداقت کیلئے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے۔۔۔
 

x boy

محفلین
اگر کرنا چاہے تو ایک انسان اکیلا بھی کتنا مؤثر احتجاج کر سکتا ہے
یہ امریکہ کے مشہور زمانہ
Hollywood boulevard
پر ایک خاتون کا فلسطین کی صورت جال پر احتجاج ہے صرف احتجاج ہی نہیں انسانیت کے دشمنوں کے منہ پر کڑاکے دار تپھڑ ہے
پلے کارڈ پر لکھی عبارت کا ترجمہ : یہاں دیکھنے کے لئے کچھ نہیں ، فقط ایک اور مردہ فلسطینی ہے، آپ حضرات اپنے معمولات جاری رکھیں
1560710_808234489200548_45197361479134918_n.jpg


فیس بک

10356213_808234435867220_2302231896523103360_n.jpg
 
عثمان نے بہت خوبصورت بات کہی ہے۔ میں مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
باقی انفرادی سطح پر احتجاج کرنا چاہیے۔ جیسے ملائیشیا کے سائکلیسٹ عزیز الحسنی نے کامن ویلتھ گیمز کے دوران اپنے دستانوں پر سیو غزہ تحریر کیا اور دوران مقابلہ دونوں ہاتھ بلند کر کے پوری دنیا کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

10gl6om.jpg
 
Top