کاشفی
محفلین
غزل
( ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی)
ہیں کسی کی یہ کرم فرمائیاں
بج رہی ہیں ذہن میں شہنائیاں
اس کا آنا ایک فال نیک ہے
زندگی میں ہیں مری رعنائیاں
مرتعش ہو جاتا ہے تار وجود
جس گھڑی لیتا ہے وہ انگڑائیاں
اس کی چشم نیلگوں ہے ایسی جھیل
جسکی لا محدود ہیں گہرائیاں
چاہتا ہے دل یہ اس میں ڈوب جائیں
دلنشیں ہیں یہ خیال آرائیاں
میرے پہلو میںنہیں ہوتا و ہ جب
ہوتی ہیں صبر آزما تنہائیاں
تلخ ہوجاتی ہے میری زندگی
کرتی ہیں وحشت زدہ پرچھائیاں
عشق ہے سود و زیاں سے بے نیاز
عشق میں پرکیف ہیں رسوائیاں
ولولہ انگیز ہیںمیرے لئے
اس کی برقی حوصلہ افزائیاں
( ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی)
ہیں کسی کی یہ کرم فرمائیاں
بج رہی ہیں ذہن میں شہنائیاں
اس کا آنا ایک فال نیک ہے
زندگی میں ہیں مری رعنائیاں
مرتعش ہو جاتا ہے تار وجود
جس گھڑی لیتا ہے وہ انگڑائیاں
اس کی چشم نیلگوں ہے ایسی جھیل
جسکی لا محدود ہیں گہرائیاں
چاہتا ہے دل یہ اس میں ڈوب جائیں
دلنشیں ہیں یہ خیال آرائیاں
میرے پہلو میںنہیں ہوتا و ہ جب
ہوتی ہیں صبر آزما تنہائیاں
تلخ ہوجاتی ہے میری زندگی
کرتی ہیں وحشت زدہ پرچھائیاں
عشق ہے سود و زیاں سے بے نیاز
عشق میں پرکیف ہیں رسوائیاں
ولولہ انگیز ہیںمیرے لئے
اس کی برقی حوصلہ افزائیاں