ہندوستانی محفلین سے کچھ سوال

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تصور کا تکلف کیوں ۔؟ نظریہء پاکستان ہی کہہ لیں ۔
شاید نظریہِ پاکستان بہت سوں (بطور خاص لبرلز یا درست معنوں میں مغرب زدہ) کے ہاں اب کلیشے بن گیا ہے شاید اسی لیے احمد بھائی نے یہ لفظ استعمال کیا ہو
 
میں جھوٹ نہیں کہوں گی بھائی ۔ بالکل یہی وجہ ہے جو آپ نے کہی ۔ پاکستان کے سیریل ۔
یقین جانئے میں نے بس ایک دیکھا تھا وہ بھی کسی خاص کے کہنے پر :heehee:
ورنہ بہت غصہ آتا ہے ان سیریل پر ۔
عموماً کہا جاتا ہے کہ میڈیا وہی کچھ دکھاتا ہے جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں ۔۔۔ میں اس رائے سے متفق نہیں ۔۔۔ میڈیا کے پاس لوگوں کا ذوق تشکیل دینے کی ناقابل یقین طاقت ہے۔
نفس سے مغلوب ہونا تو انسان کی جبلت میں شامل ہے ۔۔۔ سو اگر انسان کو شتر بے مہار کی طرح چھوڑ دیا جائے تو ظاہر ہے کہ وہ سفلی مواد کی طرف ہی زیادہ راغب ہوگا۔
یہی وجہ ہے کہ بیہودگی و بے حیائی اگرچہ اب زیادہ عام ہوگئی ہیں، تاہم یہ ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہی ہی ہیں۔ جعفر زٹلی کی یاوہ گوئیاں ہی دیکھ لیں ۔۔۔۔ ماشاء اللہ انہوں نے اٹھارویں صدی میں زبان و بیان کی ’’فصاحت‘‘ کے وہ گل بکھیرے ہیں کہ آج کا کوئی ترقی پسند بھی ایسے شعر کہتے ہوئے شرمائے!
خیر بات دوسری طرف نکل جائے گی۔ میرے خیال میں میڈیا وہی کچھ دکھاتا ہے جیسا وہ لوگوں کو بنانا چاہتا ہے۔ سو پاکستان کے ماحول اور ثقافت کو ان ڈراموں پر قیاس کرنا ٹھیک نہیں۔
میں یہ بھی نہیں کہوں گا کہ پاکستان کا ماحول دینی اعتبار سے قرونِ اولیٰ کی یاد دلاتا ہے ۔۔۔ یہاں بھی کم و بیش وہی صورتحال ہے جو دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں ہے ۔۔۔۔ دینی کے حوالے سے دیگر مسلم ممالک سے شاید کچھ بہتر ہی ہو!
سو میری بہن، پاکستان اصل میں ویسا ہے جیسا عمیرہ احمد یا نمرہ احمد کے ناولوں میں بتایا جاتا ہے، نہ ہی ویسا، جیسا کہ اکثر ڈراموں میں دکھاتے ہیں۔
یہ بالکل ممکن ہے کہ آپ کے علاقے میں لوگوں کا دین کی طرف رجحان بہت زیادہ ہو۔ تاہم یہاں یہ بات ضرور پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ محض ایک شہر کا پورے ملک سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے یہ کہ عموماً جب کوئی گروہ کسی ملک میں اقلیت میں ہو، تو اس کو اپنے مذہب، اپنی ثقافت اور اقدار زیادہ عزیز ہوجاتے ہیں ۔۔۔ اور وہ ان کی استطاعت سے بڑھ کر حفاظت کرتا ہے ۔۔۔ جبکہ اکثریت میں رہتے ہوئے انہی چیزوں سے پہلوتہی کی جاتی ہے۔
میری دعا بس یہی ہے، کہ مسلمان دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں، بس اپنے دین و ایمان کی قدر اور حفاظت کریں۔
 
ویسے باقی سب باتیں اپنی جگہ، مگر مومن فرحین بٹیا نے ابھی تک ہمارے اصل سوال کا جواب نہیں دیا جو ہم نے پہلے مراسلے میں پوچھا تھا :)

میں اس شدید قسم کی ’’اسٹیریو ٹائپنگ‘‘ کی وجہ جاننا چاہتا ہوں۔ مطلب کوئی یورپی یا امریکی فلم ساز ایسی نامعقول حرکتیں کرے تو کسی حد تک سمجھ بھی آتا ہے ۔۔۔ مگر یہ بالی ووڈ والے کیوں ایسا برتاؤ کرتے ہیں کہ جیسے انہوں نے کبھی زندگی میں مسلمان یا پاکستانی دیکھے ہی نہیں؟
آخر کیوں؟؟ :)
 

مومن فرحین

لائبریرین
اصل بات یہ نہیں کہ ان ڈراموں سے پاکستان کے متعلق کوئی رائے قائم کی جا رہی ہے اصل اور اہم بات یہ ہے کہ یہ ڈرامے زیادہ تیزی سے نوجوانوں کے ذھن کو تباہ کر رہے ہیں ۔ ان ڈراموں کے بعد سے میں نے جو ہمارے یہاں (صرف ہمارے یہاں کی بات کروں گی ) لباس کی تبدیلی دیکھی ہے وہ نظر انداز نہیں کی جا سکتی ۔ اور ان کا طرز ان کا طور طریقہ رہن سہن اپنایا جا رہا ہے جب کے میڈیا تو صرف تفریح اور تصور پیش کر رہا ہے مگر ہمارے نوجوان تو اسے صرف تفریح نہیں لے رہے نا ۔ اس پر طرہ یہ کہ لڑکے وہ جو پہلے تھوڑے بہت کام کے تھے اب صرف عاشق بنے پھرتے ہیں ۔ یہی تو ہماری قوم کے معمار ہیں اور ان کا یہ حال کہ بس سیریل میں وقت ضائع کر رہے ہیں


۔ دوسرے یہ کہ عموماً جب کوئی گروہ کسی ملک میں اقلیت میں ہو، تو اس کو اپنے مذہب، اپنی ثقافت اور اقدار زیادہ عزیز ہوجاتے ہیں ۔۔۔ اور وہ ان کی استطاعت سے بڑھ کر حفاظت کرتا ہے ۔۔۔ جبکہ اکثریت میں رہتے ہوئے انہی چیزوں سے پہلوتہی کی جاتی ہے۔


ہاں آپ اس بات سے میں سو فیصد متفق ہوں

میری دعا بس یہی ہے، کہ مسلمان دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں، بس اپنے دین و ایمان کی قدر اور حفاظت کریں۔ آمین
 

مومن فرحین

لائبریرین
ویسے باقی سب باتیں اپنی جگہ، مگر مومن فرحین بٹیا نے ابھی تک ہمارے اصل سوال کا جواب نہیں دیا جو ہم نے پہلے مراسلے میں پوچھا تھا :)


آخر کیوں؟؟ :)

ہمارا دین ہمیں ہر چیز میں اس قدر اعتدال کا حکم دیتا ہے کہ پھر اس میں کسی کھیل تماشا کی گنجائش نہیں رہ جاتی ۔ اور پردے پر صرف کھیل تماشا کے لیے ہی جگہ ہوتی ہے ۔ ایک بہت ہی چھوٹا بہت ہی مطلب 5% مسلمانوں کا طبقہ ہوگا جو اس حلیے میں ہوتا ہوگا۔ انھیں ہی پیش کر دیا جاتا ہے ۔ کیوں کہ وہی حلیہ بکتا ہوگا ۔
 

فاخر

محفلین
سب ہی مسلمان ہمہ وقت آنکھوں میں سرمہ لگائے، گلے میں چاندی میں ملفوف خوب کسا ہوا تعویذ پہنے، سر پر چائنا کی جالی والی ٹوپی اور کندھوں پر لال رومال ڈالے گھومتے ہیں؟؟؟ گفتگو میں ’’حضور‘‘ اور ’’جناب‘‘ کی بھرمار رکھتے ہیں؟ ہر کس و ناکس کو فلانے بھائی جان اور فلانی آپا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں؟ ہر کسی کو ہاتھ ماتھے پر لگا کر ’’اسّلامالیکم‘‘ کہتے ہیں؟
ہمارے اجداد کا تعلق بھی گنگنا جمنی تہذیب کے آنگن سے تھا ۔۔۔ تاہم ہمیں یاد نہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی اس نسل کو بھی، جو ہجرت کر کے آئی تھی،کبھی اس حلیے اور انداز میں نہیں دیکھا جو بقول بالی ووڈ کے مسلمانوں کا ہوتا ہے

نہیں جناب !!
ایسا نہیں ہے میرے بھائی !! یہاں کے مسلمان ایسے نہیں ہیں جیسا کہ بالی ووڈ میں دکھایا جاتا ہے ، میں نے بھی کئی فلموں میں ایسا ہی سین دیکھا ہے، بڑی وحشت اور متلی ہوتی ایسا حلیہ دیکھ کر۔
ان حرام خور بالی ووڈ کے پروڈیوسرز کو اگر مسلمان دکھانا ہی تھا ، تو پھر شیروانی ، کرتا پاجامہ یا ترکی ٹوپی وغیرہ میں کوئی سین دکھاتے ؛لیکن نکمے حرامخور بالی ووڈ پروڈیوسر ایسا نہیں کرتے۔ در اصل اس کے پیچھے ان کی سازش ہے ، کہ مسلمانوں کی ایک صورت شکل اور کردار دکھایا جائے کہ لوگ اسے دیکھ کر متلی کرنے لگ جائیں، جی گھبرا جائے ۔
سچی بات تو یہ ہے کہ یہاں کے مسلمان ان لباس کو کبھی پہنتے بھی نہیں،ماڈرنزم کا زمانہ ہے ۔ غریب لوگ اب بھی کرتا پاجامہ پہنتے ہیں البتہ بنگلہ دیشی کی تیار کی ہوئی جالی ٹوپی جو سستے داموں پر ملتی ہے ، پہنتے ہیں وہ بھی نماز کے اوقات میں۔

بصورت دیگر پینٹ شرٹ یا فرنگی پتلون جینز پہنتے ہیں۔ البتہ مولوی کا طبقہ کرتا پاجامہ یا شلوار پہنتا ہے۔ ٹوپی بھی پہنتے ہیں ۔ لیکن خوبصورت اور قیمتی پہنتے ہیں۔ البتہ بیل بوٹے والے کپڑے سے گریز کرتے ہیں جیسا کہ پاکستان کے نوجوان مولوی طبقہ پہنتے ہیں۔
ھمارے یہاں دہلی میں بروز جمعہ دیکھتا ہوں کہ کرتا پاجامہ پہنے کا اہتمام نوجوان طبقہ میں ہے، دوسرے دنوں جینز ٹی شرٹ پہنتے ہیں ، شادیوں کے موقعہ پر کوٹ پتلون پہنا جاتا ہے۔
بالی ووڈ ہمیشہ سے ہی اسلام دشمن رہا ہے، آپ فنٹیم کی بات کیوں کررہے ہیں، جس کا اسلام سے کسی طرح کا بھی رشتہ ہے، اسے کریہہ الصورت ہی فلموں میں دکھایا جاتا ہے ، آپ دس بارہ بالی ووڈ فلم دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں۔ رہی بات پاکستان کی تو، پاکستان سے للٰہی بغض ہے ، پاکستان سے دشمنی ہاضمہ کا سبب ہے، جب تک دن بھر میں اسلام ،مسلمان اور پاکستان کے خلاف بک نہیں لیتے کھانا ہضم نہیں ہوتا۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
ہمارے مالیگاؤں کے بارے میں بتاتی ہوں کہ اسے " چھوٹا پاکستان " کہتے ہیں ۔ مسجد میناروں کا شہر ۔ پر مجھے ہمیشہ اس بات پر اعتراض رہا کہ اسے چھوٹا پاکستان کیوں کہا جاتا ہے جب کہ دونوں جگہ کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہے یہاں کے ماحول میں دین کا اثر بہت زیادہ ہے ۔
مالے گاؤں کو ہی نہیں ؛بلکہ ہندوستان کے ہر اس محلہ ، گاؤں ،قصبہ اورشہر کو ’’چھوٹا پاکستان‘‘ کہا کرتے ہیں ، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے ۔ میں وطنی طور پر صوبہ بہار کا ہوں ، میرے گاؤں سے متصل مسلم اکثریتی گاؤں ہے، اسے علاقہ کے تمام ہندو ’’چھوٹا پاکستان‘‘ کہا کرتے ہیں ، جب کہ گاؤں کا کچھ اور نام ہے۔
ابھی گزشتہ 2018 کے اوائل کے دہلی کی بات ہے۔ میں دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ آنے کے لئے آٹو والے سے بات کر رہا تھا ، آٹو والے نے پہلے ہی جملہ میں اس مذکورہ مسلم اکثریتی علاقہ کو ’چھوٹا پاکستان‘ کے نام سے موسوم کردیا ۔کہنے لگا :’اچھا مولبی صاب آپ کو ’’چھوٹا پاکستان‘‘ جانا ہے، چلیں میں تیار ہوں‘۔
یہ ذہنیت آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیڈران کی لغویات اور بیانات کا اثر ہے۔ ورنہ آج بھی بڑی تعداد ہندوؤں کی ’’سیکولر‘‘ ذہینت کی ہے، جسے ہم ’تجاہل عارفانہ‘ کہتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
البتہ بیل بوٹے والے کپڑے سے گریز کرتے ہیں جیسا کہ پاکستان کے نوجوان مولوی طبقہ پہنتے ہیں۔
نہیں بھائی ایسا نہیں ہے جیسا کہ آپ سمجھ رہے ہیں، یہ سب میڈیا کی کارستانی ہے جس نے اصل چہرہ دکھانا تو جیسے خود پر حرام کر رکھا ہے اچھے خاصے لوگوں کو بھی دھوکہ سا لگ جاتا ہے
 

فاخر

محفلین
نہیں بھائی ایسا نہیں ہے جیسا کہ آپ سمجھ رہے ہیں، یہ سب میڈیا کی کارستانی ہے جس نے اصل چہرہ دکھانا تو جیسے خود پر حرام کر رکھا ہے اچھے خاصے لوگوں کو بھی دھوکہ سا لگ جاتا ہے
`
آپ نے درست فرمایا میں نے عدنان کاکا خیل یا دوسرے نوجوان علماء کو دیکھتا ہوں وہ مکمل شرعی لباس میں ہوتے ہیں۔
میڈیا خواہ جہاں کا بھی ہو ، منفی رپورٹنگ کرتا ہی ہے۔
 
`
آپ نے درست فرمایا میں نے عدنان کاکا خیل یا دوسرے نوجوان علماء کو دیکھتا ہوں وہ مکمل شرعی لباس میں ہوتے ہیں۔
میڈیا خواہ جہاں کا بھی ہو ، منفی رپورٹنگ کرتا ہی ہے۔
علماء تو اب بھی باوقار لباس ہی زیب تن کرتے ہیں ۔۔۔ جس طرز کے لباس کی طرف آپ نے اشارہ کیا وہ زیادہ تر پروفیشنل نعت خوان پہنتے ہیں۔
البتہ مجھے اپنے تایا مرحوم سے یہ پتہ چلا تھا کہ یوپی وغیرہ میں مسلمان اب بھی زیادہ تر کرتا پاجامہ پہنتے ہیں ۔۔۔ ہمارے پاکستانی طرز کے شلوار قمیض کا وہاں زیادہ رواج نہیں۔ وہ کہتے تھے کہ میں لباس سے پہچان لیا جاتا تھا کہ پاکستانی ہوں :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
`
آپ نے درست فرمایا میں نے عدنان کاکا خیل یا دوسرے نوجوان علماء کو دیکھتا ہوں وہ مکمل شرعی لباس میں ہوتے ہیں۔
میڈیا خواہ جہاں کا بھی ہو ، منفی رپورٹنگ کرتا ہی ہے۔
میں مولانا سجاد نعمانی صاحب (اللہ تعالی انہیں لمبی عمر عطاء فرمائے، اللہ تعالیٰ نے انہیں دردِ دل اور دور اندیشی دونوں عطاء فرمائی ہے) کو سنتا رہتا ہوں، ان کے بیانات سے مجھ پر تو خوف اور خوشی دونوں کی کیفیات بیک وقت رہتی ہیں، کیونکہ حقائق خوفزدہ کرنے کے لیے اور ایسے دور اندیش اور باعمل علماء کی موجودگی دل میں خوشی اور امید کی کیفیات پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں
 

فاخر

محفلین
علماء تو اب بھی باوقار لباس ہی زیب تن کرتے ہیں ۔۔۔ جس طرز کے لباس کی طرف آپ نے اشارہ کیا وہ زیادہ تر پروفیشنل نعت خوان پہنتے ہیں۔
البتہ مجھے اپنے تایا مرحوم سے یہ پتہ چلا تھا کہ یوپی وغیرہ میں مسلمان اب بھی زیادہ تر کرتا پاجامہ پہنتے ہیں ۔۔۔ ہمارے پاکستانی طرز کے شلوار قمیض کا وہاں زیادہ رواج نہیں۔ وہ کہتے تھے کہ میں لباس سے پہچان لیا جاتا تھا کہ پاکستانی ہوں :)
جی آپ نے درست فرمایا کہ پاکستانی صاحبان بسا اوقات اپنی رنگت ، زبان اور تلفظ سے پہچانے جاتے ہیں۔ کیوں کہ پاکستانیوں کی زبان اردو آمیز ہوتی ہے، جب کہ پاکستان کے پنجابی بھائی اپنے لب و لہجے اور جسم و جثہ سے پہچانے جاتے ہیں ؛کیوں کہ پاکستانی لمبے تڑنگے ہوتے ہیں۔ اور رہی بات شلوار کی تو پاکستانی صاحبان چوڑی دار پٹھان سوٹ والا شلوار جسے ہم پائجامہ کہا کرتے ہیں پہنتے ہیں۔

میرے رشتے کے ایک مرحوم چچا جو 1971 سقوطِ ڈھاکہ کے چشم دید گواہ تھے اور ڈھاکہ میں ہی مقیم تھے ، وہ فرمایا کرتے تھے کہ جو پاکستانی مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) میں سقوط کے وقت مقیم تھے، وہ عموماً اپنے جسم کی ساخت اور کپڑوں کے باعث بنگالیوں کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے۔ پھر ا نتقاماً مغربی پنجاب پاکستانی پنجاب کی پولیس آکر مورچہ سنبھال لیا جس سے بنگالی بھی بکثرت شہید ہوئے تھے۔(مجھے بنگالیوں سے بحیثیت مسلمان نفرت نہیں ؛لیکن ان کی بے وفائی کی سرشت اور فطرت سے چڑھ ہے، میں کبھی بھی بنگالیوں کو تسلیم نہ کرسکا،خواہ میرا ہم جماعت ساتھی ہی کیوں نہ ہو۔
 
Top