ہندوستانی الکشن 2009 - پہلا مرحلہ مکمل

عندلیب

محفلین
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کا پارلیمانی الکشن (2009) پانچ مرحلوں میں کل 16-اپریل سے شروع ہو چکا ہے۔
ہندوستان کے 543 پارلیمانی حلقوں کے لئے رائے دہی کا انعقاد ہو رہا ہے جو 16-اپریل ، 22-23 اپریل ، 30-اپریل ، 7-مئی اور 13-مئی کو منعقد ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ تین ریاستوں کے اسمبلی الکشن بھی ہو رہے ہیں جن میں آندھرا پردیش (حیدرآباد) ، اوڑیسہ (بھوانیشور) ، سکم (گینگٹوک) شامل ہیں۔

پندرہویں لوک سبھا کے لئے تین محاذوں میں کڑا مقابلہ ہے :
بی۔جے۔بی اتحاد (شیو سینا ، جنتا دل ، لوک دل ، اکالی دل وغیرہ)
کانگریس اتحاد (ڈی۔ایم۔کے ، این۔سی۔پی ، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، مجلس، مسلم لیگ ، ترنمول کانگریس)
تیسرا محاذ (بیجو جنتا دل ، دونوں کمیونسٹ پارٹیاں، تلگودیشم، تلنگانہ راشٹریہ سمیتی، سیکولر جنتا دل، انا۔ڈی۔ایم۔کے وغیرہ)

کل 16-اپریل کو لوک سبھا کے 124 حلقوں کے لئے ووٹنگ ہو چکی اور مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق اندازاً 60 فیصد رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
1715 امیدواروں کی قسمت الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہو چکی ہے۔

نتائج کے لئے 16-مئی کا انتظار کرنا ہوگا۔
 
مسلم لیگ اور کانگریس کا اتحاد؟
وہاں کی مسلم لیگ کا کیا حال ہے یہاں‌تو کئی ہے مگر علاقائی بن گئی ہیں۔
 

زین

لائبریرین
اس مرتبہ تو مختلف مسلم تنظیمیں بھی الیکشن میں حصہ لے رہی تھیں ۔ ان کا آپ نے ذکر نہیں‌کیا
 

الف عین

لائبریرین
جی ہاں، حیدر آباد میں مجلس اتحاد المسلمین بھی ہے، لیکن اس پارٹی کی محض ایک خاندان تک محدود رکھنے کی کوشش کی وجہ سے دوسری پارٹی، مجلس بچاؤ تحریک نے بھی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ اس کے علاوہ حیدر آباد پارلیمانی کونسٹیٹوینسی سے مجلس کے اسد الدین اویسی کے خلاف ’سیاست‘ کے مدیر زاہد علی خاں نے پہلے آزاد امید وار، پھر تیلگو دیشم میں شمولیت کے بعد تیلگو دیشم سے انتخاب لڑا۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ انٹلےکچوال الکشن میں حصہ لیتے ہی نہیں نا۔۔ باقی تین پارلیمانی کانسٹیٹوئنسی میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ ویسے ایک آل انڈیا مسلم پارٹی بھی ہے میدان میں اور علماء کونسل بھی۔
 

عندلیب

محفلین
اس کے علاوہ حیدر آباد پارلیمانی کونسٹیٹوینسی سے مجلس کے اسد الدین اویسی کے خلاف ’سیاست‘ کے مدیر زاہد علی خاں نے پہلے آزاد امید وار، پھر تیلگو دیشم میں شمولیت کے بعد تیلگو دیشم سے انتخاب لڑا۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ انٹلےکچوال الکشن میں حصہ لیتے ہی نہیں نا۔۔
اصل میں حیدرآبادی مسلمان آج بھی یہی سوچتے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی شناخت کا مسئلہ ہے بالخصوص گجرات فسادات کے بعد۔شائد اسی سبب مسلم جماعت یعنی مجلس کے اسد الدین اویسی اس بار بھی کامیاب ہوں گے۔ زاہد علی خان سیاست کے مدیر کے طور پر ضرور مشہور ہیں لیکن عام آدمی کی اکثریت ان سے زیادہ واقف نہیں لہذا ان کی کامیابی مشکوک ہے۔
 
مسلم کی چھوٹی جماعتیں ایک بڑا اتحاد کیوں‌ تشکیل نہیں‌ دیتں کہ اپنے مفادات کا زیادہ بہتر دفاع کیا جائے؟ مسلمان تو حیدراباد سے باھر بھی رہتے ہونگے وہ کیوں مسلم اتحاد کیوں‌تشکیل نہیں دیتے۔
 
Top