ہم کہ یکتا ہوئے یگانہ ہوئے

عباد اللہ

محفلین
ہم کہ یکتا ہوئے یگانہ ہوئے
طور دنیا سے باغیانہ ہوئے
ہم کو نام آوری کی دھن ہی نہ تھی
ہم ہی رسوائے ہر زمانہ ہوئے
گریہ و اضطراب کا مت پوچھ
میرؔ جی ہم سے کچھ سوا نہ ہوئے
تیر لپکا تھا اک تری جانب
کیا عجب ہے کہ ہم نشانہ ہوئے
ہم کہ اپنی انا میں تھے محبوس
حق یہی ہے تمردانہ ہوئے
آن ہا آن عشق کے باوصف
طرز و اسلوب تحکمانہ ہوئے
آپ بیتی کہی کہ جگ بیتی
جو بھی تھا کہہ دیا روانہ ہوئے
 
آپ بیتی کہی کہ جگ بیتی
جو بھی تھا کہہ دیا روانہ ہوئے

یہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں چھیڑا نہ جائے۔۔۔

تنگ کر کے یوں کیسے ہم کو ادھر
تم یہاں سے کہاں روانہ ہوئے
 
ہم کہ یکتا ہوئے یگانہ ہوئے
طور دنیا سے باغیانہ ہوئے
ہم کو نام آوری کی دھن ہی نہ تھی
ہم ہی رسوائے ہر زمانہ ہوئے
گریہ و اضطراب کا مت پوچھ
میرؔ جی ہم سے کچھ سوا نہ ہوئے
تیر لپکا تھا اک تری جانب
کیا عجب ہے کہ ہم نشانہ ہوئے
ہم کہ اپنی انا میں تھے محبوس
حق یہی ہے تمردانہ ہوئے
آن ہا آن عشق کے باوصف
طرز و اسلوب تحکمانہ ہوئے
آپ بیتی کہی کہ جگ بیتی
جو بھی تھا کہہ دیا روانہ ہوئے
آداب ، داد وصول کریں۔۔۔۔

کیونکہ شاعری کے بعد شکوے سننا نہیں چاہتے۔
 

عباد اللہ

محفلین
تم یہاں سے کہاں روانہ ہوئے
ہم تو یہیں ہیں سر
کیونکہ شاعری کے بعد شکوے سننا نہیں چاہتے۔
کون کافر شکوہ کرتا ہے سے؟
آہا ہا۔
بہت بڑھیا جناب
بہت شکریہ سر
 

الف عین

لائبریرین
تمرادانہ اور باغیانہ قوافی درست سہی لیکن ان کا استعمال درست نہیں۔ محض باغی ہوئے کا محل ہے۔ تمرادانہ تو عمل کیا جاتا ہے۔ ہوئے تو غلط ہی ہے اس کے ساتھ۔
آن ہا آن عشق کے باوصف
طرز و اسلوب تحکمانہ ہوئے
شعر سمجھنے سے قاصر ہوں
 

فرقان احمد

محفلین
تیر لپکا تھا اک تری جانب
کیا عجب ہے کہ ہم نشانہ ہوئے

آن ہا آن عشق کے باوصف
طرز و اسلوب تحکمانہ ہوئے

آپ بیتی کہی کہ جگ بیتی
جو بھی تھا کہہ دیا روانہ ہوئے

عباد، بہت اچھی غزل ہے، خاص طور پر یہ تین اشعار پسند آئے۔ محفل میں کلام کی شراکت کے لیے شکریہ!
 

عباد اللہ

محفلین
تحکم بر وزن تمرد ہے۔ لہٰذا تحکمانہ کا وزن بھی فعول فعلن یا (ہائے مختفی کے اسقاط کی صورت میں) فعول فاع ہونا چاہیے۔
بہت شکریہ سر محمد ریحان قریشی نے کوئی تسکینَ اوسط کی کی بات کی تھی جس کی بنا پر میں نے تحکمانہ میں اپلائے کرنے کی کوشش کی ہے اور ناکام رہا
اسے درست کرتا ہوں
 

عباد اللہ

محفلین
تمرادانہ اور باغیانہ قوافی درست سہی لیکن ان کا استعمال درست نہیں۔ محض باغی ہوئے کا محل ہے۔ تمرادانہ تو عمل کیا جاتا ہے۔ ہوئے تو غلط ہی ہے اس کے ساتھ۔
آن ہا آن عشق کے باوصف
طرز و اسلوب تحکمانہ ہوئے
شعر سمجھنے سے قاصر ہوں
یہاں وزن ہی سلامت نہیں سر تو شعر کو کیا سمجھانا اسے درست کرتا ہوں
 
یہ شیوہ ہے اہل فارس کا۔ دراصل وہ لوگ اصلی الفاظ (قطع نظر عروضی ارکان کے) کو بھی تسکین اوسط سے معلول کرتے ہیں۔ اب جو لوگ اس اصول سے آشنا نہیں وہ اکثر اشعار کو نہ ترنم میں پڑھ پاتے ہیں ہیں نہ اس امر سے ہی واقف ہیں۔
یہاں ایک مثال میرے ذہن میں فوری طور پر آگئی ہے، دیکھو خاقانی جیسے جلیل القدر شاعر کا شعر ہے:

آنکہ آں چشمۂ حیواں پسِ ظلمات مدر
تشنگاں را رہِ ظلمات مدر بگشاید

اب دیکھو اس شعر سے کس قدر کھل کر یہ بات سامنے آگئی ہے تسکین اوسط عام الفاظ میں بھی موجود ہے۔ لفظ ظلمات کو دو مرتبہ دونوں مصرعوں میں لام ساکن باندھا ہے۔ حالانکہ یہ متحرک تھا۔ دوسری بات کہ بہ گشاید میں گاف اصلی حالت میں کسی طور ساکن ممکن نہیں کیونکہ گاف سے تو لفظ شروع ہے۔ لیکن گاف حرکت سے پڑھیں تو مصرع خارج از بحر ہوگا۔ یہاں ب گ ش کے تین متحرکات میں درمیان ساکن کردیا، یوں گاف ساکن ہوا۔ اور یہ عمل حافظ، سعدی اور دوسرے شاعروں کے یہاں عام ہے۔ کہیں بہ گشاید کو بگ شاید۔ کہیں بہ کجا کو بک جا وعلی ہذا القیاس۔ اہل فارس کو جب بھی ضرورت ہو (اور جیسا کہ واضح کیا کہ یہ ضرورت انہیں اکثر پیش آتی ہے) تو درمیان کے متحرک کو ساکن کرکے دونوں بازؤوں کی حرکت سے کام چلالیتے ہیں۔ اسی کو تسکین اوسط کہا جاتا ہے۔
اب اس لسانی رویے کی توسیع مشہور محقق نصیر الدین طوسی نے عروض میں کر دی ہے۔ اور یہ اجازت با قاعدہ منضبط کردی کہ کسی رکن میں تین متوالی حرکات ہوں تو درمیان والی حرکت کو عروضی ارکان میں ساکن کیا جاسکتا ہے۔ محقق طوسی نے باقاعدہ تسکین اوسط کا قاعدہ پہلی بار عروض میں متعارف کروایا تھا لیکن حقیقت میں یہ رودکی سے خاقانی، اور خاقانی سے سعدی تک شعرا کا معمول تھا۔ بس محقق نے یہ شرط رکھی جو یاد رکھنے کی بات ہے کہ جہاں بحر بدل جائے وہاں تسکین اوسط کا استعمال جائز نہیں۔
امید ہے میں آپ کی بات کا جواب دینے میں کامیاب رہا ہوں۔
 
بہت شکریہ سر محمد ریحان قریشی نے کوئی تسکینَ اوسط کی کی بات کی تھی جس کی بنا پر میں نے تحکمانہ میں اپلائے کرنے کی کوشش کی ہے اور ناکام رہا
تسکینِ اوسط تین متواتر حرکات میں سے دوسری کو ساکن کرنے کا نام ہے۔ تحکمانہ میں یہ صورت موجود نہیں۔
 
Top