الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
ظہیراحمدظہیر
صابرہ امین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم کو محفل میں اپنی بلاؤ کبھی
بات دل کی ہمیں بھی بتاؤ کبھی
----------
گر تمہارے بھی دل میں ہے چاہت مری
کر کے اظہار اس کا دکھاؤ کبھی
---------------
چُھپ کے ملنا ہمارا مناسب نہیں
بن کے میرے مرے گھر میں آؤ کبھی
-------------
تم رقیبوں سے میرے جو ملنے لگے
یہ کہانی ہے کیا کچھ بتاؤ کبھی
------------
تم کو مجھ سے محبّت نہیں ہے اگر
میرے خوابوں میں پھر تم نہ آؤ کبھی
-------
بخش دے گا خطائیں تمہاری خدا
جُھک کے سجدے میں آنسو بہاؤ کبھی
-----------
ہے شکایت یہ ارشد کو اتنی سی بس
تم رقیبوں کے گھر پر نہ جاؤ کبھی
--------------
 

الف عین

لائبریرین
ہم کو محفل میں اپنی بلاؤ کبھی
بات دل کی ہمیں بھی بتاؤ کبھی
---------- دو لخت لگتا ہے مگر مطلع میں گوارا کیا جا سکتا ہے

گر تمہارے بھی دل میں ہے چاہت مری
کر کے اظہار اس کا دکھاؤ کبھی
--------------'- گر' کے ساتھ تو 'ہو' کا محل ہے،
ہو تمہارے بھی دل میں جو چاہت مری
زیادہ رواں لگتا ہے

چُھپ کے ملنا ہمارا مناسب نہیں
بن کے میرے مرے گھر میں آؤ کبھی
------------- ٹھیک

تم رقیبوں سے میرے جو ملنے لگے
یہ کہانی ہے کیا کچھ بتاؤ کبھی
------------ درست

تم کو مجھ سے محبّت نہیں ہے اگر
میرے خوابوں میں پھر تم نہ آؤ کبھی
------- ٹھیک ہے اگرچہ مطلب کچھ عجیب ہے

بخش دے گا خطائیں تمہاری خدا
جُھک کے سجدے میں آنسو بہاؤ کبھی
-----------'تمہاری خطائیں خدا' کر دو

ہے شکایت یہ ارشد کو اتنی سی بس
تم رقیبوں کے گھر پر نہ جاؤ کبھی
--------------گھر پر، پر زائد ہے
تم رقیبوں کے گھر یوں نہ جایا.... بہتر ہو گا
 
Top