ہم رہے یا نہ رہے راہ دکھا دی ہم نے

معذرت خواہ ہوں۔ مصرع سازی اور شاعری میں فرق ہوتا ہے۔

یہ کیسی بات ہے ؟
اگر پڑھنے والی کی پہنچ مصرعے سے آگے کی نہیں تو اسکا مطلب ہے کہ یہ مصرع سازی ہوگئی ؟
سوچ سمجھ کر کمنٹ کرنا چاہیے بھائی آپ کو ۔
شاعری سمجھنا شاعری کرنے سے زیادہ ضروری ہے ۔
پتہ نہیں آپ شعر کیسے پڑھتے ہیں ۔
لگتا ہے آپ کو شعر پڑھنا سمجھنا بھی نہیں آتا۔
 
بر سرِ شہرِ خموشاں، کی منادی (ہم نے)
ہم رہے یا نہ رہے راہ دکھا دی ہم نے
عجیب الجھاؤ کی کیفیت ہے۔ قبرستان میں منادی کر دی؟ "ہم رہے یا نہ رہے" یعنی خود مر کر دوسروں کو بتایا کہ تم سب کو بھی مرنا ہے؟ یہی مضمون اگر آسان پیرائے میں لایا جائے تو کہیں بہتر انداز میں آ سکتا ہے۔ ہاں اگر صاحبِ کلام کے ہاں الفاظ کی کوئی جدید تر معنویت رہی ہو تو وہ جانیں۔ یہ فقیر تو روایت کا دل دادہ ہے۔

اوہو، تو اس طرح سمجھتے ہیں آپ شعر کو
ہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اسکول لائف میں بھی بچے شعر کو ایسے نہیں سمجھتے جیسا آپ نے سمجھا
ہاہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
لگتا ہے آپ نے چھٹی کلاس کے بعد سے شاعری نہیں پڑھی
 
۔۔۔۔۔۔۔ ہم اگر عرض کریں گے تو !! ۔۔۔ اپنی تو چھٹی میں چھٹی ہو گئی تھی، حضور!
ایک محاورہ یاد رہ گیا بس: "تھوتھا چنا، باجے گھنا" ۔۔ اس کے معانی میرے ماشٹر کو بھی نہیں آتے تھے۔ آپ سمجھا دیجئے، بہت نوازش!
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
یہ کیسی بات ہے ؟
اگر پڑھنے والی کی پہنچ مصرعے سے آگے کی نہیں تو اسکا مطلب ہے کہ یہ مصرع سازی ہوگئی ؟
سوچ سمجھ کر کمنٹ کرنا چاہیے بھائی آپ کو ۔
شاعری سمجھنا شاعری کرنے سے زیادہ ضروری ہے ۔
پتہ نہیں آپ شعر کیسے پڑھتے ہیں ۔
لگتا ہے آپ کو شعر پڑھنا سمجھنا بھی نہیں آتا۔
حد ادب!!!!!!!!!!
اوہو، تو اس طرح سمجھتے ہیں آپ شعر کو
ہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اسکول لائف میں بھی بچے شعر کو ایسے نہیں سمجھتے جیسا آپ نے سمجھا
ہاہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
لگتا ہے آپ نے چھٹی کلاس کے بعد سے شاعری نہیں پڑھی
انہوں نے تو شاید چهٹی کے بعد سکول میں صرف شاعری نہیں پڑهی آپ نے تو لگتا ہے اساتذہ اور بزرگوں کا احترام تک نہیں سیکها۔۔۔۔۔ یعنی حد ہوگئی!!!! اب چاہے کوئی ناپسندیدہ کہے یا غیر متفق۔۔۔۔ میں اپنے انتہائی محترم اور شفیق استاد کی شان میں ایسی گستاخی بالکل برداشت نہیں کر سکتی۔۔۔۔
 
یہ کیسی بات ہے ؟
اگر پڑھنے والی کی پہنچ مصرعے سے آگے کی نہیں تو اسکا مطلب ہے کہ یہ مصرع سازی ہوگئی ؟
سوچ سمجھ کر کمنٹ کرنا چاہیے بھائی آپ کو ۔
شاعری سمجھنا شاعری کرنے سے زیادہ ضروری ہے ۔
پتہ نہیں آپ شعر کیسے پڑھتے ہیں ۔
لگتا ہے آپ کو شعر پڑھنا سمجھنا بھی نہیں آتا۔

اوہو، تو اس طرح سمجھتے ہیں آپ شعر کو
ہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اسکول لائف میں بھی بچے شعر کو ایسے نہیں سمجھتے جیسا آپ نے سمجھا
ہاہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
لگتا ہے آپ نے چھٹی کلاس کے بعد سے شاعری نہیں پڑھی
محمد عمران صد دیقی صاحب یہ اصلاح سخن کا زمرہ ہے اس میں فاضل شاعر نے بذات خود اپنا کلام اساتذہ کرام جناب الف عین اور جناب محمد یعقوب آسی صاحب کے سامنے رکھا ہے اصلاح کی خاطر۔۔۔
تو اس سے آپ کو اندازہ ہو جانا چاہیے تھا کہ ان دونوں حضرات کی علمی حیثیت مسلمہ ہے۔ آپ کو بات کرنے سے پہلے حفظِ مراتب کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔۔آپ چونکہ محفل میں اتنے فعال نہیں تو شاید آپ کو اساتذہ کے بارے میں معلوم نہ ہو۔۔۔۔ اس لیے ابھی کے لیے صرف اتنا ہی ۔
والسلام۔
 

شزہ مغل

محفلین
یہ کیسی بات ہے ؟
اگر پڑھنے والی کی پہنچ مصرعے سے آگے کی نہیں تو اسکا مطلب ہے کہ یہ مصرع سازی ہوگئی ؟
سوچ سمجھ کر کمنٹ کرنا چاہیے بھائی آپ کو ۔
شاعری سمجھنا شاعری کرنے سے زیادہ ضروری ہے ۔
پتہ نہیں آپ شعر کیسے پڑھتے ہیں ۔
لگتا ہے آپ کو شعر پڑھنا سمجھنا بھی نہیں آتا۔
بھیا آپ شاید استاد محترم محمد یعقوب آسی اور الف عین صاحب سے واقف نہیں ہیں۔ اس لیے اس لہجے میں بات کر رہے ہیں۔
اس مرتبہ آپ کو معاف کر رہی ہوں۔ ورنہ اساتذہ سے گستاخی کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں رسوائی ملتی ہے۔یاد رکھئیے گا
 
بھیا آپ شاید استاد محترم محمد یعقوب آسی اور الف عین صاحب سے واقف نہیں ہیں۔ اس لیے اس لہجے میں بات کر رہے ہیں۔
اس مرتبہ آپ کو معاف کر رہی ہوں۔ ورنہ اساتذہ سے گستاخی کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں رسوائی ملتی ہے۔یاد رکھئیے گا

آپ لوگ کس چکر میں پڑ گئے ہیں؟ ماہی احمد اور فاروق احمد بھٹی اور شزہ مغل ! ۔۔ چھوڑئیے بھی۔
لہجہ تو متکلم کا ہوتا ہے؛ اچھا ہو تب بھی، برا ہو تب بھی۔ اور اثر انداز بھی اسی پر ہوتا ہے۔
"مٹی پاؤ" بقول اپنے "چوہدری صاحب"۔
 

آوازِ دوست

محفلین
اوہو، تو اس طرح سمجھتے ہیں آپ شعر کو
ہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اسکول لائف میں بھی بچے شعر کو ایسے نہیں سمجھتے جیسا آپ نے سمجھا
ہاہا ہا ہا :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
لگتا ہے آپ نے چھٹی کلاس کے بعد سے شاعری نہیں پڑھی
محمد عمران صاحب آپ ماشاء اللہ دیکھنے میں سمجھدار لگتے ہیں مگر لکھنے میں ادب آداب سے نا آشنائی کا تکلیف دہ مظاہرہ کرتے ہیں۔ اُردو ویب پر اتنا وقت گزارنے میں انتہائی اختلاف پر بھی میں نے کسی کے پیغام کو ناپسندیدہ قرار نہیں دیا۔ مگر آپ کے پیغامات نے میرا یہ اعزاز چھین لیا ہے۔ آپ مخاطب کا احترام کرنا سیکھیں بالخصوص جب آپ کو پتا نہ ہو کہ مخاطب کون ہے ورنہ آپ کو کسی دِن اُس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا جِس سے بازار میں آوازے کسنے والےکا اپنی ہی کسی محترم ہستی کو سامنے دیکھ واسطہ پڑتا ہے۔ خوش رہیں
 
استادِ محترم ، فرق تو اصلاح اور تنقید میں بھی ہوتا ہے اور شائد اس قدر زیادہ ہوتا ہے کہ بقول پیرذادہ صاحب، اصلاح کے لیے استادی اور تنقید کے لیے بد مزاجی سے کام چلایا جا سکتا ہے ۔

آپ ہمارے بزرگ ہیں آپ کو معذرت کی ضرورت نہیں ۔ زحمت کے لیے میری معذرت قبول فرمائیں۔

وسلام۔۔

مجھے شدید حیرت اورانتہائی دکھ ہے کہ بامعنی "معذرت" اور واضح "سلام" کے باوجود آپ کی طرف سے سلسلہء کلام جاری رہا اور بعد کے کچھ مراسلوں نے مجھے مجبور کیا کہ میں اپنی گزارشات ایک بار درست طریقے سے محفل میں شائع کر کے اپنا نقطہء نظر محفل کے سامنے رکھوں
 
چند بنیادی امور جن کو بالائے طاق رکھنا کسی طور ممکن نہیں، کا اظہار ابتدا میں ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔
 
الفاظ یا جملوں کے مقابلے میں جملے لڑانا، نہ ادب کے ساتھ انصاف ہے اور نہ ہی یہ میرا منصب، کہ میں اس طرح کی گفتگو کروں۔ اس لیے ضروری ہے کہ جملوں اور الفاظ سے آگے بڑھ کر بات کی جائے۔
کسی بھی موضوع پر گفتگو، کم از کم تین سطح پر کی جا سکتی ہے
 
اول تو ایک عوامی سطح ہے جس پر عموماً عمومی سطح کے لوگ بات کرتے ہیں۔ جملے لڑانے کا ہنر سب سے زیادہ اسی سطح پر آزمایا جاتا ہے ۔
 
دوسری سطح جو کہ ظاہر ہے پہلی سطح سے کافی بلند ہوتی ہے وہ ہے علماء کی سطح یہاں پہنچ کر گفتگو عام حالات میں سنجیدہ ، بامقصد اور احداف کے تعین کے ساتھ کی جاتی ہے ۔ چونکہ علماء میں بھی ہر ایک کی استعداد مختلف ہوتی ہے اور بعض دفعہ اغراض و مقاصد بھی مختلف ہوسکتے ہیں اس لیے اس سطح پر بھی جملے لڑانے کا عمل کسی وقت سامنے آسکتا ہے۔ علماء کی سطح پر متقدمین کی آراء سے استفادہ اور ان پر سختی سے عمل پیرا ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے ( واضح رہے کہ لفظ "عالم" یا "علماء" سے کسی طور اشارہ مذہبی معاملات کی طرف نہیں ہے بلکہ یہ دنیاوی علوم کی بات ہو رہی ہے )
 
تیسری اور سابقہ دونوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح اجتہادانہ یا فلسفیانہ سطح ہے جس میں اشیاء و عوامل کا تجزیہ اس طور کیا جاتا ہے کہ مقصود نئے احداف کا تعین بن سکے ۔ متقدمین کی آراء کے محرکات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنے مشاہدے ، مطالعے، فہم اور قوتِ متخیلہ کو بروئےکار لاتے ہوئے ایسی رائے کا قیام جو تاریخی حوالوں سے بھی ایک مظبوط تعلق رکھتی ہو اور نئے ادوار کا بجا طور پر ادراک بھی
 
ظاہر سی بات ہے جب کوئی انسان کسی موضوع پر تیسری سطح سے گفتگو کا خواہاں ہو تو یہ مسئلہ آپ سے آپ ختم ہو جاتا ہے کہ وہ شخص کسی طور جانب داری کا مظاہرہ کرے یا کوئی ایسی رائے قائم کرے جو انصاف کے تقاضوں کو پورا نہ کر سکے کیوں کہ ایسی صورت میں رائے کے تار و پود آپ سے آپ ڈھیلے پڑ جائیں گے اور یہ رائے ہوا میں تحلیل ہو جائے گی
 
Top