ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ماشاء اللہ ماشاء اللہ

بہت خوبصورت غزل ہے ظہیر بھائی!

ڈھیروں داد قبول فرمائیے۔
بہت شکریہ ، بہت نوازش، احمد بھائی! آپ کا حرفِ تحسین ہمیشہ دل خوش کرتا ہے۔ اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ۔
یہ غزل تو آپ کئی ماہ پہلے بھی پڑھ چکے ہیں ۔ مکرر داد کے لیے مکرر شکریہ!:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوب۔ بہت خوب۔ گویا کہ بہت ہی خوب۔
کمال غزل۔ لاجواب اشعار۔
سادگی والا شعر بہت پیارا لگا۔
شکریہ ، بہت شکریہ ! گویا کہ بہت ہی شکریہ! :)
بہت ممنون ہوں ، خواہر محترم! اللّٰہ کریم آپ کو ہنستا بستا رکھے ، خیر و عافیت میں رکھے ۔ آمین
یہ آج کے آدمی کا المیہ ہے کہ کوشش کے باوجود زندگی کو سادہ رکھنا ممکن نہیں رہا ۔

سادگی ہوئی رخصت ، زندگی کہاں جائے
زندگی کی خاطر اب آدمی کہاں جائے
 
بہت خوب ظہیر بھائی، پوری غزل ہی کمال ہے۔ یہ اشعار خاص طور پر بھا گئے۔
جیت کر ہم اُنہیں زمانے سے
جنگ جیتی ہوئی سمجھتے تھے

ہم تھے آدابِ غم سے ناواقف
ہر ہنسی کو ہنسی سمجھتے تھے

گھر کے جلنے سے پہلے گھر والے
آگ کو روشنی سمجھتے تھے

لفظ و معنی پہ لڑ رہے تھے ہم
علم کو آگہی سمجھتے تھے

زندگی کا وہ پیش خیمہ تھا
ہم جسے زندگی سمجھتے تھے

تم سمجھتے ہو سادگی کو سہل
ہم بھی پہلے یہی سمجھتے تھے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہم تھے آدابِ غم سے ناواقف
ہر ہنسی کو ہنسی سمجھتے تھے

لفظ و معنی پہ لڑ رہے تھے ہم
علم کو آگہی سمجھتے تھے

تم سمجھتے ہو سادگی کو سہل
ہم بھی پہلے یہی سمجھتے تھے
واہ۔۔۔ کیا ہی خوبصورت اشعار ہیں۔۔۔۔ بہت اعلی۔۔۔

ظہیراحمدظہیر بھائی! مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ اب آسان غزل کی آڑ میں چلے گئے ہیں تاکہ کچھ عرصہ میں بھی سویا رہوں۔۔۔۔ لیکن میں آپ کو بتاؤں کہ ایسی سادہ اور بظاہر آسان غزلیں ہی مشکل ہوا کرتی ہیں۔۔۔ اور ایک جہان معنی ان کے اندر آباد ہوتا ہے۔۔۔ بہرحال۔۔۔۔ میرا مقصد آپ کی ان وسیع المعانی غزلوں کی داد دینا تھا۔۔۔۔ گر قبول افتد۔۔۔ زہے عزوشرف۔۔۔ :devil3:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ظہیر بھائی، پوری غزل ہی کمال ہے۔ یہ اشعار خاص طور پر بھا گئے۔
بہت شکریہ ، تابش بھائی ! بہت نوازش!
تین چار غزلیں اس وزن میں لکھی ہیں ۔ ان شاء اللّٰہ وقتاً فوقتاً پوسٹ کرتا رہوں گا ۔ آپ کو اشعار پسند آئیں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا بات ہے!!
علم کو آگہی سمجھتے تھے
واہ!
علم کو آگہی سمجھتے رہے، سمجھتے ہیں اور نجانے کب تک سمجھتے رہیں گے۔
بہت شکریہ ، بہت نوازش ، دِیدی! اس کلمۂ تحسین کے لیے ممنون ہوں ۔
بالکل ٹھیک کہا آپ نے۔ یہ ایک آفاقی مسئلہ ہے۔ ہمارے تعلیمی اور معاشرتی نظام غور و فکر اور سوچ سے عاری ذہن پیدا کررہے ہیں جو لکھنا پڑھنا تو جانتے ہیں لیکن ۔۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ۔۔۔ کیا ہی خوبصورت اشعار ہیں۔۔۔۔ بہت اعلی۔۔۔

ظہیراحمدظہیر بھائی! مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ اب آسان غزل کی آڑ میں چلے گئے ہیں تاکہ کچھ عرصہ میں بھی سویا رہوں۔۔۔۔ لیکن میں آپ کو بتاؤں کہ ایسی سادہ اور بظاہر آسان غزلیں ہی مشکل ہوا کرتی ہیں۔۔۔ اور ایک جہان معنی ان کے اندر آباد ہوتا ہے۔۔۔ بہرحال۔۔۔۔ میرا مقصد آپ کی ان وسیع المعانی غزلوں کی داد دینا تھا۔۔۔۔ گر قبول افتد۔۔۔ زہے عزوشرف۔۔۔ :devil3:
آل تو جلال تو ، آئی بلا کو ٹال تو
آل تو جلال تو ، آئی بلا کو ٹال تو
آل تو جلال تو ، آئی بلا کو ٹال تو
آل تو جلال تو ، آئی بلا کو ٹال تو
آل تو جلال تو ، آئی بلا کو ٹال تو
آل تو جلال تو ، آئی بلا کو ٹال تو
آل تو جلال تو ۔۔۔۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سیما آپا ، ذرا لپک کر آئیے گا مدد کے لیے۔ یہ آپ کے لاڈلے نیرنگِ خیال میری سیدھی سادی غزل میں سینگوں والا لال ابلیسی کون ایموٹی کون لگا کر گئے ہیں ۔ اور کہہ رہے ہیں کہ اس کے اندر معنی وعنی بھی ہیں ۔ اللّٰہ خیر کرے ۔ کچھ ہونے والا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سیما آپا ، ذرا لپک کر آئیے گا مدد کے لیے۔ یہ آپ کے لاڈلے نیرنگِ خیال میری سیدھی سادی غزل میں سینگوں والا لال ابلیسی کون ایموٹی کون لگا کر گئے ہیں ۔ اور کہہ رہے ہیں کہ اس کے اندر معنی وعنی بھی ہیں ۔ اللّٰہ خیر کرے ۔ کچھ ہونے والا ہے۔
سیما علی آپا ہنس کر چلی گئی ہیں۔۔۔۔ اس کو ایک طرح کا اجازت نامہ تصور کیا جاوے گا۔
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
ایک نسبتاً تازہ غزل احبابِ کرام کے پیش خدمت ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کے ذوقِ عالی تک باریاب ہوں گے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

***

ہم جسے اَن کہی سمجھتے تھے
بات وہ تو سبھی سمجھتے تھے

جیت کر ہم اُنہیں زمانے سے
جنگ جیتی ہوئی سمجھتے تھے

کتنے سادہ تھے ہم بچھڑتے وقت
ہجر کو عارضی سمجھتے تھے

ہم تھے آدابِ غم سے ناواقف
ہر ہنسی کو ہنسی سمجھتے تھے

گھر کے جلنے سے پہلے گھر والے
آگ کو روشنی سمجھتے تھے

-ق-

اپنے جذب و جنوں میں ہم وہ بات
جو نہ سمجھا کوئی ، سمجھتے تھے

جب تک ادراکِ ہست و بود نہ تھا
چیز خود کو بڑی سمجھتے تھے

لفظ و معنی پہ لڑ رہے تھے ہم
علم کو آگہی سمجھتے تھے

زندگی کا وہ پیش خیمہ تھا
ہم جسے زندگی سمجھتے تھے

۔

وقت الجھا گیا ہمیں ورنہ
ہم بھی خود کو کبھی سمجھتے تھے

تم سمجھتے ہو سادگی کو سہل
ہم بھی پہلے یہی سمجھتے تھے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱
ڈھیروں داد ۔ ۔ بہت ہی عمدہ اشعار ۔ چائے کے ساتھ بہت ہی مزا دے گئے ۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔ آمین
 
Top