ہم بُرے اعمال کر کر مر چلے - شایق مفتی

کاشفی

محفلین
ہم بُرے اعمال کر کر مر چلے
شایق مفتی

ہم بُرے اعمال کر کر مر چلے
اُمت ، احمد کو رسوا کر چلے

ڈر نہیں کیا تیرگیء حشر کا
نور عشق مصطفی لے کر چلے

یاد ابروئے نبی بسمل نہ چھوڑ
حلق پر جلدی سےمرے خنجر چلے

رحمت حق نے بلایا پیارے
ہم جو روتے جانب محشر چلے

راہ طیبہ میں تھکے جو اپنے پاؤں
ضعف کہنے لگ گیا اب سرچلے

کھائے گا ٹھوکر قیامت میں وہی
جو یہاں دولت پہ تن تن کر چلے

نعمت دنیا پہ فخر اچھا نہیں
چاہئیے انساں کو جھک کر چلے

سب نے حضرت آپ کا کلمہ پڑھا
لاالہ کا عجب منتر چلے

مرنے والے لے گئے کیا اپنے ساتھ
ہاں مگر دو گز کفن لے کر چلے

حشر میں یاد آئے جب اپنے گنہ
آیت لاتقنطو پڑھ کر چلے

تھے شکم میں جب کفن میں اب نہاں
چھپ کے ہم آئے تھے پھر چھپ کر چلے

مر گئے تو بیکسی نے یہ کہا
سینہ پر پاتھ اپنے خالی دہر چلے

خاک طیبہ پر نہ چل نعلین سے
شایق اس پر اپنے پیغمبر چلے
 
Top