عدیم ہاشمی ہمراہ لیے جاؤ مرا دیدہء تَر بھی۔ عدیم ہاشمی

شیزان

لائبریرین
ہمراہ لیے جاؤ مِرا دیدہء تَر بھی
جاتے ہو سفر پر تو کوئی رختِ سفر بھی
بھیجے ہیں تلاطم بھی کئی اور بھَنور بھی
اے بحرِ سُخن، چند صدف، چند گہر بھی
پھر آنکھ وہیں ثبت نہ ہو جائے تو کہنا
پڑ جائے اگر اُس پہ تِری ایک نظر بھی
درکار ہے کیا آپ کو اشکوں کی دُکاں سے
جلتی ہوئی شمعیں بھی ہیں، کچھ دیدہء تر بھی
یہ شہرِِ جدائی ہے، اندھیرے ہیں شب و روز
اِس شہر میں جلتے ہیں دیئے وقتِ سحر بھی
کچھ پیاس ہے اُس حُسن کو بھی میری نظر کی
کچھ حُسن کا پیاسا ہے مِرا حُسنِ نظر بھی
کیا عِشق ہے، کیا حُسن ہے، کیا جانیئے کیا ہو
محشر ہے اِدھر بھی تو قیامت ہے اُدھر بھی
تُو چشمِ عنایت سے ذرا رُخ تو اِدھر کر
کافی ہے تِری ایک محبت کی نظر بھی
کچھ فرق درست اور غلط میں نہیں باقی
ہر بات پہ کچھ لوگ اِدھر بھی ہیں اُدھر بھی
کھنچنا ہے کہاں تک تجھے بانہوں کی کماں میں
تُو دل کے لیے ہے تو مِرے دل میں اُتر بھی
عدیم ہاشمی
"بہت نزدیک آتے جا رہے ہو"سے انتخاب
 

mohsin ali razvi

محفلین
سنگ پای راه یارم همدمم
بیکسان را کون دوایی سرورم
چون حکیمم بی نوایی در رهم
عاملان عشق را گویی سرم
 

رابطہ

محفلین
پھر آنکھ وہیں ثبت نہ ہو جائے تو کہنا
پڑ جائے اگر اُس پہ تِری ایک نظر بھی


یہ شہرِِ جدائی ہے، اندھیرے ہیں شب و روز
اِس شہر میں جلتے ہیں دیئے وقتِ سحر بھی


بہت خوب
شکریہ
 
Top