ہمارے رہنماؤں کی نمازِ عید

ایک وقت تھا کہ عید سے ایک دن پہلے چینلز اور اخبارات سے خبر جاری ہوتی تھی. کہ صدرِ مملکت فلاں شہر کی فلاں مسجد میں نماز ادا کریں گے. وزیرِ اعظم فلاں شہر کی فلاں مسجد میں، فلاں پارٹی کے رہنما فلاں شہر کی فلاں مسجد میں.

اور پھر ان رہنماؤں کی عید کے بعد عوام سے گلے ملنے کی اور گھلنے ملنے کی خبریں آیا کرتی تھیں.

ملاحظہ فرمائیے اس عید پر پاکستان کی تین مقبول پارٹیز کے رہنماؤں کی نمازِ عید.

اپڈیٹ: نواز شریف کی تصویر پچھلی عید کی ہے. غلطی پر معذرت. مگر ہے عید کی ہی. اور اس عید کی بھی مختلف ہونے کا امکان نہیں.

یہ ہمارے وزیرِ اعظم ہیں.
FB_IMG_1467867905266_zpsnlcw0cvd_edit_1467870371911_zps7oigtert.jpg


یہ ایک بڑی عوامی پارٹی کے چئرمین ہیں.
FB_IMG_1467867935012_zpsmms6symt.jpg


اور یہ مقبول ترین پارٹی کے چئرمین ہیں.
FB_IMG_1467868063593_zpsoiztexgy.jpg


اس پوسٹ کا مقصد کسی پر تنقید نہیں، بلکہ ملک کی عوام اور اشرافیہ میں بڑھتے فاصلے کی طرف ایک اشارہ ہے.
 
آخری تدوین:
ایک وقت تھا کہ عید سے ایک دن پہلے چینلز اور اخبارات سے خبر جاری ہوتی تھی. کہ صدرِ مملکت فلاں شہر کی فلاں مسجد میں نماز ادا کریں گے. وزیرِ اعظم فلاں شہر کی فلاں مسجد میں، فلاں پارٹی کے رہنما فلاں شہر کی فلاں مسجد میں.

اور پھر ان رہنماؤں کی عید کے بعد عوام سے گلے ملنے کی اور گھلنے ملنے کی خبریں آیا کرتی تھیں.

ملاحظہ فرمائیے اس عید پر پاکستان کی تین مقبول پارٹیز کے رہنماؤں کی نمازِ عید.

یہ ہمارے وزیرِ اعظم ہیں.
FB_IMG_1467867905266_zpsnlcw0cvd_edit_1467870371911_zps7oigtert.jpg


یہ ایک بڑی عوامی پارٹی کے چئرمین ہیں.
FB_IMG_1467867935012_zpsmms6symt.jpg


اور یہ مقبول ترین پارٹی کے چئرمین ہیں.
FB_IMG_1467868063593_zpsoiztexgy.jpg


اس پوسٹ کا مقصد کسی پر تنقید نہیں، بلکہ ملک کی عوام اور اشرافیہ میں بڑھتے فاصلے کی طرف ایک اشارہ ہے.
اس مراسلہُ چشم کشا کو ملاحظہ کرکے مابدولت پر مارے غم واندوہ کے گریہ ورقت طاری ہوگئی،طبقاتی نظام کا ناسور!
 
ایک وقت تھا کہ عید سے ایک دن پہلے چینلز اور اخبارات سے خبر جاری ہوتی تھی. کہ صدرِ مملکت فلاں شہر کی فلاں مسجد میں نماز ادا کریں گے. وزیرِ اعظم فلاں شہر کی فلاں مسجد میں، فلاں پارٹی کے رہنما فلاں شہر کی فلاں مسجد میں.

اور پھر ان رہنماؤں کی عید کے بعد عوام سے گلے ملنے کی اور گھلنے ملنے کی خبریں آیا کرتی تھیں.

ملاحظہ فرمائیے اس عید پر پاکستان کی تین مقبول پارٹیز کے رہنماؤں کی نمازِ عید.

اپڈیٹ: نواز شریف کی تصویر پچھلی عید کی ہے. غلطی پر معذرت. مگر ہے عید کی ہی. اور اس عید کی بھی مختلف ہونے کا امکان نہیں.

یہ ہمارے وزیرِ اعظم ہیں.
FB_IMG_1467867905266_zpsnlcw0cvd_edit_1467870371911_zps7oigtert.jpg


یہ ایک بڑی عوامی پارٹی کے چئرمین ہیں.
FB_IMG_1467867935012_zpsmms6symt.jpg


اور یہ مقبول ترین پارٹی کے چئرمین ہیں.
FB_IMG_1467868063593_zpsoiztexgy.jpg


اس پوسٹ کا مقصد کسی پر تنقید نہیں، بلکہ ملک کی عوام اور اشرافیہ میں بڑھتے فاصلے کی طرف ایک اشارہ ہے.

پہلے گو ڈیش گو کے نعروں تک بات محدود تھی اور اب جوتے شوتے مارنے سے بھی لوگ کم ہی ہچکچاتے ہیں۔ سو احتیاط لازم ہے
 
یہ بھی غور کریں کہ ان کے قتل کے امکانات کتنے بڑھے ہیں
بظاہر تو یہ بات بہت آسانی سے کہی جا سکتی ہے. مگر ان سے زیادہ خطرہ آرمی چیف کو ہے. جس نے اگلے محازوں پر جا کر نماز ادا کی. کھلے آسمان تلے.
یہاں وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ فوج کے سیاست میں کردار کا سخت مخالف ہوں.

آپ کس منہ سے دہشتگردوں کے خلاف کامیابی کا دعویٰ کرتے ہیں اور اپنے آپ کو حکمرانی کے لائق سمجھتے ہیں، اگر عوام تو چھوڑیں، اپنے تحفظ کا انتظام بھی نہیں کر سکتے، سب سے زیادہ سیکیورٹی ہوتے ہوئے.

کیا یہ بذاتِ خود دہشت گردوں کا حوصلہ بڑھانے کے مرتکب نہیں ہو رہے؟
 

فاتح

لائبریرین
مگر ان سے زیادہ خطرہ آرمی چیف کو ہے. جس نے اگلے محازوں پر جا کر نماز ادا کی. کھلے آسمان تلے.
اگلے محاذ پر کھلے آسمان تلے دہشت گردی کا خطرہ نہیں ہوتا۔ اور گولا باری بھی نہیں ہو رہی کہ چیف صاحب کے دائیں بائیں گولے گر رہے ہیں اور وہ نماز کی ادائیگی میں خشوع خضوع سے مصروف ہیں۔:laughing:
 

رانا

محفلین
ان رہنماؤں کے عوامی اجتماعات میں عید نہ پرھنے کی کوئی اور وجہ ہو تو ہو لیکن جان کو لاحق خطرات بہرحال اس کی وجہ نہیں مانے جاسکتے کہ الیکشن مہم میں ووٹ کی بھیک کے لئے انہی عوامی اجتماعات میں تقریریں کرتے پھرتے ہیں اور یہ بھی نہیں کہ ایک آدھ تقریر پر بس کرجائیں جب تک الیکشن ختم نہیں ہوتے کوئی دن نہیں جاتا جب یہ کسی نہ کسی جگہ عوام میں جلسہ نہیں کررہے ہوتے۔

respect-of-voter-in-Pakistan72691609_201492162747.jpg
 
اگر خطرات بڑھ گئے ہیں تو یہ ایسی حرکتیں کرتے کیوں ہیں کہ انہیں خطرہ ہو۔ اور یہ کس مرض کی دوا ہیں، کیسے حکمران ہیں کہ دہشت گردی کے مسئلہ نہيں حل کر سکے، اس سے ان کی ذہنی پسیماندگی اور پرگندگی کا اندازہ ہوتا ہے۔
اگلے مورچوں پہ گرچہ بم نہیں گر رہے مگر کم از کم ایک اچھا جسچر ہے۔ موٹیویشنل کہ جو گھر سے باہر محاذ پہ عید کر رہے ہیں انہیں حوصلہ تو ہوتا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ایک وقت تھا کہ عید سے ایک دن پہلے چینلز اور اخبارات سے خبر جاری ہوتی تھی. کہ صدرِ مملکت فلاں شہر کی فلاں مسجد میں نماز ادا کریں گے. وزیرِ اعظم فلاں شہر کی فلاں مسجد میں، فلاں پارٹی کے رہنما فلاں شہر کی فلاں مسجد میں.

اور پھر ان رہنماؤں کی عید کے بعد عوام سے گلے ملنے کی اور گھلنے ملنے کی خبریں آیا کرتی تھیں....

اس پوسٹ کا مقصد کسی پر تنقید نہیں، بلکہ ملک کی عوام اور اشرافیہ میں بڑھتے فاصلے کی طرف ایک اشارہ ہے.
افسوس کہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ یہ فاصلے بڑھتے ہی جا رہے ہیں.
بظاہر تو یہ بات بہت آسانی سے کہی جا سکتی ہے. مگر ان سے زیادہ خطرہ آرمی چیف کو ہے. جس نے اگلے محازوں پر جا کر نماز ادا کی. کھلے آسمان تلے.
یہاں وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ فوج کے سیاست میں کردار کا سخت مخالف ہوں.

آپ کس منہ سے دہشتگردوں کے خلاف کامیابی کا دعویٰ کرتے ہیں اور اپنے آپ کو حکمرانی کے لائق سمجھتے ہیں، اگر عوام تو چھوڑیں، اپنے تحفظ کا انتظام بھی نہیں کر سکتے، سب سے زیادہ سیکیورٹی ہوتے ہوئے.

کیا یہ بذاتِ خود دہشت گردوں کا حوصلہ بڑھانے کے مرتکب نہیں ہو رہے؟
ہمارے رہنما تو خیر وی وی آئی کلچر کی بہترین مثال ہیں. لیکن یہ بھی ہے کہ جتنا اہم عہدہ ہو گا اتنی ہی سیکیوریٹی سخت ہو گی. فوج میں بھی ایسا ہی ہے. جنرل شریف ہوں یا کوئی بھی بڑا فوجی افسر..ان کے کہیں جاتے ہوئے باقاعدہ انتظامات کیے جاتے ہیں. عام دنوں میں بھی جب چیف نے جی ایچ کیو بھی جانا آنا ہو یا کور کمانڈرز میٹنگز ہو رہی ہوں تو دور دراز تک سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں. یہاں جب Route لگتا ہے تو گھنٹوں سڑکیں اور ٹریفک بند رہتی ہیں.
محاذ پر تو خیر مزید سیکیوریٹی بڑھا دی جاتی ہے. اور شاید یہ ضروری بھی ہے کیونکہ ہمارے یہاں اگر ایسے کسی واقعے میں کسی key شخصیت کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ گیا تو ہم عوام میں وہ افراتفری پھیلے گی کہ حالات پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا.
 
Top